Endtime خلافت مہدی ،قیامت، دجال ، خراسان ، کالا جھنڈا اور تکفیری دہشت گرد

مسلمانان اہل سنت کا مہدیؑ سے متعلق یہ عقیدہ ہے کہ وہ قیامت کے قریب پیدا ہوں گے، وہ سات سال تک حکومت کریں گے، روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، ان کے زمانہ ہی میں حضرت عیسیؑ کا نزول ہوگا۔ حضرت عیسیٰ آپ کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے۔ امام مہدی علیہ السلام حضرت عیسیٰ کے ساتھ مل کر دجال کا مقابلہ کریں گے اور اس کو قتل کریں گے۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسلمان قرآن و سنت میں اقوام کے عروج و زوال کے قوانین کو پس پشت ڈال کر امام مہدی کے انتظار میں بیٹھ جائیں؟ مسلمانوں کو اپنا کام کرنا ہے قرآن و سنت پر عمل کرنا ہے- الله اپنے پلان اور نظام کے مطابق کرے گا- 

لیکن پہلے ذیل ضرور پڑھ لیں تاکہ یہ کلئیر ہو جایے کہ قرآن و سنت کے مطابق اسلام کیا ہے؟ [Download Pdf]

Quranic Odyssey Urdu

At the end of time, a man from the descendants of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) will appear, and Allah will help him to make His religion prevail. He will take control of the land (or the earth) and fill it with justice just as it had previously been filled with wrongdoing and oppression [….. ]

 Imam al-Mahdi will be a righteous man from among the descendants of Muhammad (peace and blessings of Allaah be upon him), who will appear at the end of time, through whom Allah will set mankind’s affairs straight, and will fill the earth with fairness and justice just as it was filled with wrongdoing and …

اس بات کا علم بھی ضروری ہے کہ بہت سے جھوٹوں نے مہدی کے متعلق احادیث وضع کی ہیں-تکفیری، فتنہ و فسادکے خوارج گروہ جن میں داعیش، تحریک طالبان پاکستان TTP شامل ہیں ضعیف احادیث سے خراسان سے کالے جھنڈوں والے گروہوں کی نقل میں اپنا جواز پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ عوام کو بیوقوف بنا کر دہشت گردی اور فساد کے لیے استعمال کر سکیں- بعض کذابوں نے کئ اشخاص کی تعیین میں بھی احادیث وضع کی ہیں کہ وہ مہدی ہیں یا پھر وہ اہل سنت والجماعت کے علاوہ کسی اور طریقے پر ہے، جس طرح کہ بہت سے دجالوں نے مہدی ہونے کا دعوی کیا تاکہ اللہ کے بندوں کو دھوکہ دے سکیں اور یا پھر دنیا کما سکیں اور اسلام کی اصل شکل وصورت کو بگاڑ کر پیش کریں، اور اسی طرح بہت سی تحریکیں اور انقلاب بھی اٹھے اور بعض غافل اور جاہل قسم کے لوگ ان کے ساتھ ملے لیکن یہ سب ہلاک ہوئے اور ان کا جھوٹ اور دجل اور نفاق اور کھوٹا پن ظاہر ہوا لیکن یہ سب کچھ مہدی کے متعلق اہل سنت کے اعتقادات کو کسی قسم کا نقصان اور ٹھیس نہیں پہنچاسکتا، اور مہدی لازمی اور لامحالہ آئے گا تاکہ زمین پر شریعت اسلامیہ نافذ کرے-

[ملاحظہ کریں : ختم نبوت اور قادیانی فتنه- تحقیقی جائزہ ]

اسلام کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے- قرآن کا دعوی ہے:

  ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ

یہ اللہ کی کتاب ہے، اس میں کوئی شک نہیں (قرآن 2:2)

حجت دین کے بارے میں قرآن و حدیث میں فرق یہ ہے کہ قرآن کی نقل بہ طریقۂ تواتر ہے، جوہرطرح کے شک وشبہ سے بالاتر ہے اور علم قطعی کی موجب ہے اور حدیث اس حیثیت سے کہ ارشاد رسول ﷺ ہے، حجت قطعی ہے؛ البتہ رسول سے ہم تک پہونچنے میں جودرمیانی وسائط ہیں، ان کی وجہ سے احادیث کا ثبوت اس درجہ قطعی نہیں ہے، جس درجہ کی قطعیت قرآن کو حاصل ہے۔ محدثین کے نزدیک روایت کے اعتبار سے سب کا درجہ ایک نہیں۔ گویا سب کے بارے میں یقین کے ساتھ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ آپ ہی کا فرمان ہے۔ اس لیے محدثین کی احتیاط کا معاملہ یہ ہے کہ روایت بیان کرتے ہیں تو آخر میں کہتے ہیں ”او کما قال‘‘… یا جیساکہ آپ نے فرمایا۔ یہی معاملہ درایت کا بھی ہے۔ روایت کے ساتھ یہ بھی بات کو پرکھنے کا مسلمہ معیار ہے‘ جس پر یہ امت صدیوں سے عمل کرتی ہے۔ اس کا تعلق راوی سے نہیں متن سے ہے۔ راوی ثقہ ہو تو بھی روایت کو قبول نہیں کیا جائے گا، اگر متن قرآن مجید یا کسی سنتِ ثابتہ کے خلاف ہے جو زیادہ یقینی ذرائع سے ہم تک پہنچی ہے۔ امام احمد بن حنبل نے فرمایا: تین طرح کی روایات کی کوئی حقیقت نہیں: 1۔ ملاحم، 2۔باب الفتن 3۔ تفسیر۔ کیسا المیہ ہے کہ آج جو دین بیان ہو رہا ہے، اس کی بنیاد یہی تین باتیں ہیں. احادیث کی سند کے لحاظ سے درجات ہیں ، سب سے اوپر “صحیح” …. ضعیف  کا درجہ بہت نیچے ہے ، علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے راویوں میں کوئی ایک یا زیادہ اشخاص نیک اخلاق کے مالک نہ ہوں یا ان کا حافظہ کمزور ہو۔ ضعیف حدیث وہ ہے جس میں حدیث صحیح و حسن کی صفات نہ پائی جاتی ہوں بعض علماء کا قول ہے کہ حدیث صحیح و حسن کی صفات کے فقدان کی بنا پر حدیث ضعیف کی عقلی اعتبار سے 381 صورتیں بن سکتی ہیں-

ضعیف حدیث پر عمل کی شرائط:

(۱) اس عمل کو سنت نہ سمجھا جائے۔(عمل کرتے وقت حدیث کے ثبوت کا اعتقاد نہ ہو بلکہ احتیاط کے طور پر عمل کرلے-
(۲) روایتِ ضعیفہ سے کوئی حکم شرعی ثابت نہ کیا جائے (اعتقادِفضیلت ،حکمِ شرعی ہے البتہ خیالِ فضیلت، حکمِ شرعی نہیں-
(۳) روایت میں ضعف شدید نہ ہو
(۴) اصول و کلیاتِ شرع کے خلاف نہ ھو

حضرت مہدی علیہ  السلام  کے ظہور کے متعلق  تفصیلات احادیث میں موجود ہیں – اس میں خراسان ، کالے جھنڈ ے  والوں  بھی ذکر آتا ہے- تاریخ اور جغرافیہ کا احادیث مبارکہ کے حوالوں سے تذکره ہوتا ہے- ضعیف اور غیر مستند احادیث کی بنیاد پر جو تاریخ یا مستقبل کا نقشہ کھنچا جایے  یا بیانیہ پیش کیا جایے  وہ بھی ضعیف ہی ٹھرے گا-

ہمارا معاشرہ اسلام کی اصل اقدار، ایمانیات، عبادات  اور اخلاقیات سے دور  چکا ہے جس کی اصلاح کی شدید ضرورت ہے- اس کے بعد تاریخ اور دوسرے علوم رسائی بھی ہو سکتی ہے-

افغانستان اور مشرق وسطی میں دہشت گرد گروہ ضعیف احادیث میں مذکور خراسان ، کالے جھنڈ ے کا استعمال کرتے ہیں- جو دہشت و بربریت کا نشان بن چکے ہیں- اب تو امریکی بھی قبول کرتے ہیں کہ ان تکفیری دشت گردوں کو انہوں نے   اپنے مقاصد  حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا- افغانستان میں انڈیا ، امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے ان دشت گردوں کو سپورٹ کرنے کی بھی انفارمیشن موجود ہے- 

خراسان ، کالا جھنڈا ، خلافت اور تکفیری دہشت گرد  – ضعیف احادیث 

سنن ترمذی — کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں — باب : ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہو گی ۔ [سنن ترمذی]

1.حدیث نمبر: 2269حکم البانی: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير ( ) //… ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” خراسان سے کالے جھنڈے نکلیں گے ، ان جھنڈوں کو کوئی چیز پھیر نہیں سکے گی یہاں تک کہ (فلسطین کے شہر) ایلیاء میں یہ نصب کیے جائیں گے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے ۔ … (ض)

 سنن ابن ماجہ — کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل — باب : مہدی علیہ السلام کے ظہور کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]

كتاب الفتن-  کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل-  34- بَابُ : خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ، باب: مہدی علیہ السلام کے ظہور کا بیان۔

2.حدیث نمبر: 4084

حدثنا محمد بن يحيى , واحمد بن يوسف , قالا : حدثنا عبد الرزاق , عن سفيان الثوري , عن خالد الحذاء , عن ابي قلابة , عن ابي اسماء الرحبي , عن ثوبان , قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” يقتتل عند كنزكم ثلاثة , كلهم ابن خليفة , ثم لا يصير إلى واحد منهم , ثم تطلع الرايات السود من قبل المشرق , فيقتلونكم قتلا لم يقتله قوم , ثم ذكر شيئا لا احفظه , فقال : فإذا رايتموه فبايعوه , ولو حبوا على الثلج , فإنه خليفة الله المهدي ” .

´ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ایک خزانے کے پاس تین آدمی باہم لڑائی کریں گے، ان میں سے ہر ایک خلیفہ کا بیٹا ہو گا، لیکن ان میں سے کسی کو بھی وہ خزانہ میسر نہ ہو گا، پھر مشرق کی طرف سے کالے جھنڈے نمودار ہوں گے، اور وہ تم کو ایسا قتل کریں گے کہ اس سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اور بھی بیان فرمایا جسے میں یاد نہ رکھ سکا، اس کے بعد آپ نے فرمایا: ”لہٰذا جب تم اسے ظاہر ہوتے دیکھو تو جا کر اس سے بیعت کرو اگرچہ گھٹنوں کے بل برف پر گھسٹ کر جانا پڑے کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہو گا“۔

تخریج دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : ۲۱۱۱ ، ومصباح الزجاجة : ۱۴۴۲ ) ( ضعیف ) » ( سند میں ابوقلابہ مدلس ہیں ، اور روایت عنعنہ سے کی ہے ، ا س لئے یہ ضعیف ہے لیکن حدیث کا معنی ابن ماجہ کی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے ، اس حدیث میں «فإنه خليفة الله المهدي» کا لفظ صحیح نہیں ہے ، جس کی روایت میں ابن ماجہ یہاں منفرد ہیں ، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة ، للالبانی : ۸۵ )

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة: 

إسناده ضعيف ¤ الثوري عنعن (تقدم:90) ولبعض الحديث شواهد، قال الشيخ الألباني: ضعيف [لنک]

 سنن ابي داود، كتاب المهدى . مہدی کا بیان، 1- باب

3.حدیث نمبر: 4286

حدثنا محمد بن المثنى، ‏‏‏‏‏‏حدثنا معاذ بن هشام، ‏‏‏‏‏‏حدثني ابي، ‏‏‏‏‏‏عن قتادة، ‏‏‏‏‏‏عن صالح ابي الخليل، ‏‏‏‏‏‏عن صاحب له، ‏‏‏‏‏‏عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏عن النبي صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ “يكون اختلاف عند موت خليفة فيخرج رجل من اهل المدينة هاربا إلى مكة فياتيه ناس من اهل مكة فيخرجونه وهو كاره، ‏‏‏‏‏‏فيبايعونه بين الركن والمقام ويبعث إليه بعث من اهل الشام، ‏‏‏‏‏‏فيخسف بهم بالبيداء بين مكة، ‏‏‏‏‏‏والمدينة فإذا راى الناس ذلك اتاه ابدال الشام وعصائب اهل العراق فيبايعونه بين الركن والمقام ثم ينشا رجل من قريش اخواله كلب، ‏‏‏‏‏‏فيبعث إليهم بعثا فيظهرون عليهم وذلك بعث كلب والخيبة لمن لم يشهد غنيمة كلب فيقسم المال ويعمل في الناس بسنة نبيهم صلى الله عليه وسلم ويلقي الإسلام بجرانه إلى الارض فيلبث سبع سنين ثم يتوفى ويصلي عليه المسلمون”، ‏‏‏‏‏‏قال ابو داود:‏‏‏‏ قال بعضهم:‏‏‏‏ عن هشام تسع سنين، ‏‏‏‏‏‏وقال بعضهم سبع سنين.

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض نے ہشام سے ”نو سال“ کی روایت کی ہے اور بعض نے ”سات“ کی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۱۸۱۷۰، ۱۸۲۵۰)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۲۵۹، ۳۱۶) (ضعیف)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة: إسناده ضعيف ¤ قتادة عنعن (تقدم:29)، قال الشيخ الألباني: ضعيف  [لنک]

سنن ترمذی — کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں — باب : ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہو گی ۔ [سنن ترمذی]

4.حدیث نمبر: 2269

حدثنا قتيبة، حدثنا رشدين بن سعد، عن يونس، عن ابن شهاب الزهري، عن قبيصة بن ذؤيب، عن ابي هريرة، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” تخرج من خراسان رايات سود لا يردها شيء حتى تنصب بإيلياء ” ، هذا حديث غريب .

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خراسان سے کالے جھنڈے نکلیں گے، ان جھنڈوں کو کوئی چیز پھیر نہیں سکے گی یہاں تک کہ (فلسطین کے شہر) ایلیاء میں یہ نصب کیے جائیں گے“۔

امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ۱۴۲۸۹) (ضعیف الإسناد) (سند میں رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:

(2269) إسناده ضعيف ¤ رشيدين بن سعد: ضعيف (تقدم: 54) ضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 66/5)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (6420)

http://www.islamicurdubooks.com/Sunan-at-Tirmidhi/Sunan-Tirmazee-.php?hadith_number=2269

مزید احادیث … سنن ابن ماجه، كتاب الفتن، کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل، 34- باب: خروج المهدي،  باب: مہدی علیہ السلام کے ظہور کا بیان۔ [ http://www.islamicurdubooks.com/Sunan-Ibn-Majah/ad1.php?bsc_id=1493&bookid=4 ]

مسلمانان اہل سنت کا مہدیؑ سے متعلق یہ عقیدہ ہے کہ وہ قیامت کے قریب پیدا ہوں گے، وہ سات سال تک حکومت کریں گے، روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، ان کے زمانہ ہی میں حضرت عیسیؑ کا نزول ہوگا۔ حضرت عیسیٰ آپ کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے۔ امام مہدی علیہ السلام حضرت عیسیٰ کے ساتھ مل کر دجال کا مقابلہ کریں گے اور اس کو قتل کریں گے۔

قیامت کی نشانیاں >>>>

امام مہدی علیہ السلام کے ظہور پر احادیث صحیحہ موجود ہیں، اور انکا ظہور آخری زمانے میں ہوگا جو کہ قیامت کی نشانیوں اور اسکی شرطوں میں سے ہے، اسکے متعلق احادیث مندرجہ ذیل ہیں:
1 – ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میری امت کے آخر میں مہدی نکلے گا اللہ تعالی اسکی وجہ سے بارش نازل فرمائے گا اور زمین اپنا سبزہ نکالے گی اور صحیح آدمی کو بھی مال دیا جا‏ئے گا اور جانور زیادہ ہونگے اور امت بہت بڑی ہوگی وہ سات یا آٹھ سال زندہ رہےگا)۔

مستدرک حاکم 4/557-558-امام حاکم نے کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری اور مسلم نے اسے روایت نہیں کیا اور امام ذہبی نے بھی انکی موافقت کی ہے، علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ سند صحیح ہے اور اسکے رجال ثقات ہیں، سلسلہ احادیث صحیحہ جلد نمبر 2صفحہ336 حدیث نمبر771۔

2 – علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مہدی ہم اہل بیت میں سے ہوگا اللہ تعالی اسے ایک رات میں صالح بنا دے گا)۔

مسند احمد 2/58 حدیث نمبر 645 تحقیق احمد شاکر ان کا کہنا ہے کہ:اس کی سند صحیح ہے، سنن ابن ماجہ 2/1367 اسے علامہ البانی نے صحیح الجامع الصغیر میں صحیح کہا ہے حدیث نمبر 6735

ابن کثیر رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ: یعنی اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرے گا اور اسے توفیق دے گا اور اسے الہام اور رشد وہدایت سے نوازے گا پہلے وہ اس طرح نہ تھا۔

النہایۃ کتاب الفتن والملاحم 1/29 تحقیق طہ زینی۔

1- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مہدی مجھ سے ہوگا اور اس کی پیشانی چوڑی ہوگی (پیشانی کے آگے سے بال جھڑے ہوئے ہونگے) اونچی اور لمبی ناک والا ہو گا (یعنی اس کی ناک لمبی اور پتلی اور درمیان سے اونچی ہوگی) زمین میں عدل وانصاف کو عام کرے گا جس طرح کہ وہ ظلم وزیادتی سے بھری ہوگی سات سال تک بادشاہی کرے گا)۔

سنن ابوداؤد کتاب المہدی 1/1367 حدیث نمبر 4265 مستدرک حاکم 4/557حاکم کا کہنا ہے کہ یہ حدیث صحیح اور مسلم کی شرط پر ہے لیکن انہوں نے روایت نہیں کی اور صحیح الجامع میں حدیث نمبر 6736

2- ام سلمہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: (مہدی میری نسل (یعنی میرے نسب اور اہل بیت) فاطمہ کی اولاد سے ہوگا)۔

سنن ابو داوود 11/373سنن ابن ماجہ 2/1368علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الجامع میں صحیح قرار دیا ہے۔ حدیث نمبر 6734۔

3- جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (عیسی بن مریم نازل ہونگے تو مسلمانوں کا امیر مہدی انہیں کہے گا آئیں ہمیں نماز پڑھائیں تو وہ کہیں گے نہیں بعض بعض پر امیر ہیں یہ اللہ تعالی کی اس امت کی عزت وتکریم ہے)۔

صحیح مسلم حدیث نمبر 225

4- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس کے پیچھے عیسی بن مریم نماز پڑھیں گے وہ ہم میں سے ہوگا)۔

ابو نعیم نے اخبار مہدی میں روایت کیا ہےاور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے دیکھیں صحیح الجامع الصغیر 5/219 حدیث نمبر 5796

5- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس وقت تک دنیا ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت سے اور میرا ہم نام شخص عرب پر حکمرانی نہیں کرے گا)۔

اور ایک روایت میں ہے کہ (اس کا نام میرے نام پر اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام پر ہو گا)

سنن ابو داوود 11/370

تو امام مہدی کے ظہور پر حدیثیں معنوی طور پر تواتر اختیار کرچکی ہیں۔ اور اسی طرح بعض آئمہ اور علماء نے اس پر قول کہیں ہیں ذیل میں ان میں سے کچـھ اقوال کا ذکر کرتے ہیں:

1- حافظ ابو الحسن آبری کا قول ہے کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مہدی کے متعلق اخبار تواترت کے ساتھ آئی اور پھیلی ہیں کہ وہ اہل بیت سے ہوگا اور سات سال تک حکمرانی کرے اور زمین کو عدل وانصاف سے بھردے گا اور عیسی علیہ السلام آئیں گے اور دجال کے قتل کرنے میں اسکا تعاون اور اس کے پیچھے نماز ادا کرینگے)۔

2- محمد برزنجی نے اپنی کتاب الاشاعۃ لاشراط الساعۃ میں کہا ہے کہ: (تیسرا باب قیامت کی بڑی شرطوں اور قریبی نشانیوں کے متعلق ہے جسکے بعد قیامت آئے گی اور وہ بہت زیادہ ہیں: ان میں سے سب سے پہلی مہدی کا ظہور ہے، اور آپ کو یہ علم ہونا چاہئے کہ اس کے متعلق جو احادیث وارد ہیں باوجود روایات میں اختلاف ہونے کے اتنی زیادہ ہیں کہ ان کا شمار مشکل ہے)۔

اور انکا یہ بھی کہنا ہے کہ: (اور یہ جانا جاچکا ہے کہ آخری زمانے میں مہدی کا ظہور اور اس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑی فاطمہ رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے ہونا یہ حدیثیں معنوی طور پر تواتر کے درجہ تک پہنچتی ہیں جنکا انکار نہیں کیا جاسکتا)۔

3- علامہ محمد سفارینی کا قول ہے کہ: (مہدی کے ظہور کے متعلق احادیث بہت زیادہ ہیں حتی کہ وہ تواتر معنوی کے درجہ تک جاپہنچی ہیں اور علماء اہل سنت والجماعت کے درمیان اتنی پھیل چکی ہیں حتی کہ یہ انکا عقیدہ شمار ہونے لگا ہے) اس کے بعد مہدی کے خروج کے متعلق کچھ احادیث اور آثار اور بعض روایت کرنے والے کے ناموں کا ذکر کرنے کے بعد یہ کہا ہے کہ:

(اور جن صحابہ کا ذکر کیا گیا ہے ان سے اور انکے علاوہ جن کا ذکر نہیں کیا گیا بہت سی روایات مروی ہیں اور انکے بعد تابعین سے بھی مروی ہیں جو سب علم قطعی کا فائدہ دیتی ہیں، تو مہدی کے خروج پر ایمان لانا واجب ہے جیسا کہ اہل علم کے ہاں یہ مقرر اور اہل سنت والجماعت کے عقائد میں شامل ہے)۔

4- مجتہد علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (وہ احادیث جو کہ مہدی کے خروج کے متعلق ہيں اور تواتر تک پہنچتی ہیں اگر ان سب کو دیکھنا ممکن ہوسکے تو انکی تعداد تقریبا پچاس تک ہے جن میں صحیح اور حسن اور کم ضعیف سب شامل ہیں اور وہ سب بلاشک شبہ متواتر ہیں بلکہ اصول میں جو اصطاحات لکھی گئی ہیں جو کہ اس سے کم درجہ پر ہیں ان سب پر تواتر کا وصف صادق آتا ہے، اور وہ آثار جو کہ مہدی کی صراحت میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے مروی ہیں بہت زیادہ ہیں ان کا حکم بھی مرفوع کا ہے اگرچہ اس میں اجتہاد کی کوئی مجال نہیں)۔

5- علامہ صدیق الحسن خان رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (مہدی کے متعلق جو احادیث وارد ہیں باوجود انکے روایات کے مختلف ہونے کے انکی تعداد بہت زیادہ ہے جو کہ تواتر معنوی کی حد تک جاپہنچتی ہے اور وہ احادیث سنن اور ان اسلامی کتابوں کہ معجم اور مسندیں ہیں میں موجود ہیں)۔

6- شیخ محمد بن جعفر الکتانی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (حاصل یہ ہے کہ وہ احادیث جو کہ مہدی منتظر کے متعلق وارد ہیں متواتر ہیں اور اسی طرح دجال اور نزول عیسی بن مریم علیہ السلام کے متعلق)۔

دیکھیں کتاب اشراط الساعۃ: تالیف یوسف بن عبداللہ الوابل صفحہ 195-203

اس بات کا علم بھی ضروری ہے کہ بہت سے جھوٹوں نے مہدی کے متعلق احادیث وضع کی ہیں اور بعض کذابوں نے کئ اشخاص کی تعیین میں بھی احادیث وضع کی ہیں کہ وہ مہدی ہیں یا پھر وہ اہل سنت والجماعت کے علاوہ کسی اور طریقے پر ہے، جس طرح کہ بہت سے دجالوں نے مہدی ہونے کا دعوی کیا تاکہ اللہ کے بندوں کو دھوکہ دے سکیں اور یا پھر دنیا کما سکیں اور اسلام کی اصل شکل وصورت کو بگاڑ کر پیش کریں، اور اسی طرح بہت سی تحریکیں اور انقلاب بھی اٹھے اور بعض غافل اور جاہل قسم کے لوگ ان کے ساتھ ملے لیکن یہ سب ہلاک ہوئے اور ان کا جھوٹ اور دجل اور نفاق اور کھوٹا پن ظاہر ہوا لیکن یہ سب کچھ مہدی کے متعلق اہل سنت کے اعتقادات کو کسی قسم کا نقصان اور ٹھیس نہیں پہنچاسکتا، اور مہدی لازمی اور لامحالہ آئے گا تاکہ زمین پر شریعت اسلامیہ نافذ کرے۔ (واللہ اعلم) [ https://islamqa.info/ur/1252 ]

امام مہدی اور دجال کی حقیقت یا فسانہ؟ >>>>

 مسلمانوں پر یہ واضح ہونا چاہیئے کہ :

١. دہشت گرد جو خراسان اور  کالے جھنڈ ے استعمال کرتے ہیں وہ دھوکہ کرتے ہیں-

٢. مسلمانوں میں فساد پھیلاتے ہیں-

٣. خوارج ہیں فتنہ ہیں-

قرآن کا فرمان ہے ..

إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ

جو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وه قتل کر دیئے جائیں یا سولی چڑھا دیئے جائیں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاوں کاٹ دیئے جائیں، یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے، یہ تو ہوئی ان کی دنیوی ذلت اور خواری، اور آخرت میں ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے(قرآن 5:33)

 وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ

اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ نے حرام کردیا ہے ہرگز ناحق قتل نہ کرنا (قرآن 17:33)

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا

اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے کہ مدتوں اس میں رہے گا اور اس پر اللہ غضبناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لئے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے (قرآن 4:93)

 وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ۗ

 فتنہ قتل سے بھی بڑا گناه ہے (قرآن 2:217)

“أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا

 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اس کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا اس لیے اُن کے سارے اعمال ضائع ہو گئے، قیامت کے روز ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے (قرآن 18:105)

مہدی  کا ظہور وقت پر ہوگا جس کے اندازے لگایے جا سکتے ہیں، اصل وقت الله کو معلوم ہے- مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسلمان قرآن و سنت میں اقوام کے عروج و زوال کے قوانین کو پس پشت ڈال کر امام مہدی کے انتظار میں بیٹھ جائیں- مسلمانوں کو اپنا کام کرنا ہے قرآن و سنت پر عمل کرنا ہے- الله اپنے پلان اور نظام کے مطابق کرے گا-

اقوام کے عروج و زوال کا قانون اور قرآن……

مزید پڑہیں :

 دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ تاریخی فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘ تمام مسالک کے علماء کے دستخطوں سے تیار کر دہ تاریخی فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘ کے متفقہ فتویٰ پر ۹۲۸۱ علماء نے د…

1.کتابت حدیث کی تاریخ – نخبة الفکر – ابن حجرالعسقلانی – ایک علمی جایزہ:  
اسلام ؛ قرآن اور سنت پر عمل کرنے کا نام ہے۔اسلام کی بنیاد صرف رسول اللہﷺ سے نقل وسماع ہے، قرآن کریم بھی رسول اللہﷺ ہی کے ذریعہ ملا ہے؛ انھوں نے ہی بتلایا اور آیات کی تلاوت کی ،جوبطریقۂ تواتر…[Continue reading….]
 
2.حدیث اور اسکی اقسام
 آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین...[Continue reading…].
3.سنت اور حدیث کی اہمیت اور فرق :
 اسلام ؛ قرآن اور سنت پر عمل کرنے کا نام ہے۔اسلام کی بنیاد صرف رسول اللہﷺ سے نقل وسماع ہے، قرآن کریم بھی رسول اللہﷺ ہی کے ذریعہ ملا ہے؛ انھوں نے ہی بتلایا… [Continue reading…]
4..حدیث میں تحریف اور اہمیتحدیث کی شرعی حیثیت:
  کتاب اللہ کے بعد رسول اللہؐ کی سنت شریعت کا دوسرا سرچشمہ اور اصل واساس ہے، یہ قرآن کریم کی تشریح اور اس کے اصول کی توضیح اور اجمال کی تفصیل ہے، ان دونوں کے…[Continue reading…].
5.حدیث کی کتابت قران کی طرح خلفاء راشدین نے کیوں نہ کی ؟
حادیث کے وحی ہونے یا نہ ہونے کی جہت سے بعض علماءِ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے دو حصے مقرر کر دیئے اور کہا کہ آپؐ کا ہر قول و فعل تو وحی نہیں البتہ آپؐ...[Continue reading…]
6.فرقہ واریت, 73 فرقوں والی حدیث: