Salaam, Islam, Muslim – سلام , اسلام ،مسلم

Salaam (Peace) سلام

“سلام” کے لغوی معنی صلح، امن  کے ہیں، اطاعت و فرمانبرداری کے لیے جھکنا، عیوب و نقائص سے پاک اور بری ہونا، کسی عیب یا آفت سے نجات پانا بھی سلام کا معنی ہیں-

Peace is a state of harmony characterized by the lack of violence, conflict behaviors and the freedom from fear of violence. Commonly understood as the absence of hostility, peace also suggests the existence of healthy or newly healed interpersonal or international relationships, prosperity in matters of social or economic welfare, the establishment of equality, and a working political order that serves the true interests of all.

Note.. This page is under construction please …..

The World’s Muslims: Unity and Diversity

The World’s Muslims: Unity and Diversity

https://www.quora.com/Why-are-followers-of-Islam-called-Muslims

 

We are Muslims Only- [Video Playlist]

صرف مسلمان ..First Muslim

اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو قبول کرنے والے افراد کو ” الۡمُسۡلِمِیۡنَ ،مُّسْلِمَةً ،مُّسْلِمُونَ،مُّسْلِمًا ،مُسْلِمَاتٍ۬”  کے نام سے مخاطب فرمایا-  عربی زبان میں واحد مرد ہے تو “مسلم” دو “مسلم” مرد ہوں  تو “مسلمان”، تین یا زیادہ جمع میں “مسلم” مرد ہوں تو “ملسمون” یا “مسلمین” ، اس کا اردو، ترجمہ “مسلمان” ہے. اس کے علاوہ اور نام جو اللہ تعالیٰ نے قران کریم میں مسلمانوں  لیئے جو نام پسند فرمائے ہیں ان میں”یٰایھا الذین اٰمنوا” یعنی اے ایمان والو. واحد کے لیئے “مؤمن” جمع کے لیئے مؤمنون یا مؤمنین اور صفاتی القاب-  موجودہ مشہورمسلمان گروہوں اور فرقوں کے نام جو بزرگ فقیہ وامام ، شہر ، یا کتاب سے منسوب ہیں قرآن و سنت سے ثابت نہیں، بلکہ قرآن کی روح کے خلاف ہیں…. {…………]

سلام” اسماء الحسنی یعنی اللہ تعالٰی کے صفاتی ناموں میں سے بھی ہے کیونکہ اللہ تعالٰی کی ذات ہر عیب سے پاک ہے۔ سلام کا مترادف سلامتہ ہے اور بعض نے سلامتہ کی جمع سلام بتائی ہے۔ سلام تسلیم کا اسم ہے اور شریعت کی اصطلاح میں اس سے مراد دو یا دو سے زیادہ مسلمانوں کی آپس میں ملاقات کے وقت کی دعا یعنی السلام علیکم کہنا ہے۔ جواب کے لیےوعلیکم السلام کے الفاظ ہیں۔ سلام کرنے والا اور جواب دینے والا دونوں و رحمتہ اللہ و برکاتہ و مغفرتہ کے کلمات کا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔

”السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ“ کے معنی ہیں ”تم ہر تکلیف اور رنج ومصیبت سے سلامت رہو“ ابن العربی نے احکام القرآن میں فرمایا: لفظ ”سلام“ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے اور ”السلام علیکم“ کے معنی ہیں ”اللہ رقیب علیکم“ اللہ تمہارا محافظ ہے (مستفاد ازمعارف القرآن۲/۵۰۱)

عبرانی بائبل، (عہد نامہ قدیم ) میں خدا کو “سلام” (Sholam) کہا گیا ہے- بائبل میں شالوم  (سلام) دوسروں کی خوشحالی کے حوالے سے دیکھا جاتا ہے (پیدائیش 43.27، خروج 4.18)، معاہدوں (1سلاطین  5.12)، اور شہروں یا قوموں کی خوشحالی کے لئے دعا (زبور 122.6، یرمیاہ 29.7).

جیسا کہ عربی” سلام”،اسی طرح عبرانی “شالوم”  دو اداروں (خاص طور پر انسان  اور خدا کے درمیان یا دو ممالک ) کے درمیان امن کا اشارہ کرسکتا ہے، یا انفرادی یا افراد کے ایک گروہ کی بہبود، فلاح و بہبود یا حفاظت کے لئے. عبرانی جڑوں کی ایک مکمل ایٹمیولوجی تجزیہ ظاہر کرتی ہے کہ ‘لوم’  شالوم کے لئے بنیادی جڑ لفظ تھا.

یہودیوں میں، شالوم (امن) تورہ کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے: “اس کے راستے خوشگوار طریقے ہیں اور اس کے تمام راستے شالوم ہیں.” ​​[امثال 3:17] “تالمود میں بیان ہے،” پوری تورات شالوم کے طریقوں کے لئے ہے “. [تلمود، گٹن 59b] ممیوناڈس اپنے مشنہ تورات میں تبصرہ کرتے ہیں:” امن عظیم ہے، کیونکہ پوری دنیا میں امن کو فروغ دینے کے لئے پوری تورات کو دیا گیا تھا، جیسا کہ یہ کہا گیا ہے ” اس کے راستے خوشگوار طریقے ہیں اور اس کے تمام راستے امن ہیں. “[ربی موسی بن میمون، منشنہ  تورات ہ، چنوکہ کے قوانین 4:14]

(مزید اس پیج کے آخر میں >>>)

مسلم ، سلام ، اسلام  بنیادی طور پر روٹ  س -ل -م سے ہیں جو قرآن میں 16  مختلف حاصل شدہ شکل میں 140 مرتبہ استعمال ہوا ہے – مسلم مختلف انداز میں 43 مرتبہ ہے –

The triliteral root sīn lām mīm (س ل م) occurs 140 times in the Quran, in 16 derived forms:

  • six times as the form II verb sallama (سَلَّمَ)
  • 22 times as the form IV verb aslama (أَسْلَمَ)
  • 42 times as the nominal salām (سَلَٰم)
  • twice as the noun salm (سَّلْم)
  • once as the proper noun sil’m (سِّلْم)
  • five times as the noun salam (سَلَم)
  • twice as the noun sullam (سُلَّم)
  • twice as the noun salīm (سَلِيم)
  • once as the active participle sālimūn (سَٰلِمُون)
  • three times as the form II verbal noun taslīm (تَسْلِيم)
  • three times as the form II passive participle musallamat (مُّسَلَّمَة)
  • eight times as the form IV verbal noun is’lām (إِسْلَٰم)
  • 39 times as the form IV active participle mus’lim (مُسْلِم)
  • twice as the form IV active participle mus’limāt (مُسْلِمَٰت)
  • once as the form IV active participle mus’limat (مُّسْلِمَة)
  • once as the form X active participle mus’taslimūn (مُسْتَسْلِمُون)

The translations below are brief glosses intended as a guide to meaning. An Arabic word may have a range of meanings depending on context. Click on a word for more linguistic information, or to suggestion a correction.

Verb (form II) – to submit, to greet, to pay

(2:233:53) sallamtum you pay فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُمْ

(4:65:18) wayusallimū and submit ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

(8:43:16) sallama saved (you) وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ سَلَّمَ

(24:27:11) watusallimū and you have greeted لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا

(24:61:61) fasallimū then greet فَإِذَا دَخَلْتُمْ بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنْفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِنْ عِنْدِ اللَّهِ

(33:56:12) wasallimū and greet him يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

Verb (form IV) – to submit

(2:112:3) aslama submits بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِنْدَ رَبِّهِ

(2:131:5) aslim Submit (yourself) إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

(2:131:7) aslamtu I (have) submitted (myself) إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

(3:20:4) aslamtu I have submitted فَإِنْ حَاجُّوكَ فَقُلْ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ

(3:20:14) a-aslamtum Have you submitted yourselves وَقُلْ لِلَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْأُمِّيِّينَ أَأَسْلَمْتُمْ

(3:20:16) aslamū they submit فَإِنْ أَسْلَمُوا فَقَدِ اهْتَدَوْا وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ

(3:83:6) aslama (have) submitted أَفَغَيْرَ دِينِ اللَّهِ يَبْغُونَ وَلَهُ أَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ

(4:125:5) aslama submits وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ

(5:44:11) aslamū had submitted (to Allah) يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا

(6:14:20) aslama submits (to Allah) قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ

(6:71:37) linus’lima that we submit قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

(16:81:25) tus’limūna submit كَذَٰلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ

(22:34:18) aslimū submit فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ

(27:44:23) wa-aslamtu and I submit وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

(31:22:2) yus’lim submits وَمَنْ يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ

(37:103:2) aslamā both of them had submitted فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ

(39:54:4) wa-aslimū and submit وَأَنِيبُوا إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ

(40:66:18) us’lima submit وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

(48:16:13) yus’limūna they will submit تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ

(49:14:9) aslamnā We have submitted قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا

(49:17:4) aslamū they have accepted Islam يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا قُلْ لَا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُمْ

(72:14:7) aslama submits فَمَنْ أَسْلَمَ فَأُولَٰئِكَ تَحَرَّوْا رَشَدًا

Nominal

(1) Noun

(4:94:15) l-salāma (a greeting of) peace وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا

(5:16:8) l-salāmi (of) the peace يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ

(6:54:7) salāmun Peace وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ

(6:127:3) l-salāmi (of) [the] peace لَهُمْ دَارُ السَّلَامِ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَهُوَ وَلِيُّهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

(7:46:13) salāmun Peace وَنَادَوْا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ

(10:10:7) salāmun Peace دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ

(10:25:5) l-salāmi (of) the Peace وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ

(11:48:4) bisalāmin with peace قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ

(11:69:7) salāman Peace وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا

(11:69:9) salāmun Peace وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ

(13:24:1) salāmun (Saying), “Peace سَلَامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ

(14:23:17) salāmun (will be) peace خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ

(15:46:2) bisalāmin in peace ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ آمِنِينَ

(15:52:5) salāman Peace إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ إِنَّا مِنْكُمْ وَجِلُونَ

(16:32:6) salāmun Peace يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ

(19:15:1) wasalāmun And peace be وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا

(19:33:1) wal-salāmu And peace (be) وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا

(19:47:2) salāmun Peace (be) قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًّا

(19:62:6) salāman peace لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَامًا

(20:47:17) wal-salāmu And peace قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكَ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ

(21:69:5) wasalāman and safe[ty] قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ

(25:63:12) salāman Peace وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا

(25:75:9) wasalāman and peace وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا

(27:59:4) wasalāmun and peace (be) قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ

(28:55:11) salāmun Peace (be) سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ

(33:44:4) salāmun (will be), “Peace تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهُ سَلَامٌ وَأَعَدَّ لَهُمْ أَجْرًا كَرِيمًا

(36:58:1) salāmun Peace سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ

(37:79:1) salāmun Peace be سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ

(37:109:1) salāmun Peace be سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ

(37:120:1) salāmun Peace be سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ

(37:130:1) salāmun Peace be سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ

(37:181:1) wasalāmun And peace be وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ

(39:73:16) salāmun Peace be وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ

(43:89:4) salāmun Peace فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ

(50:34:2) bisalāmin in peace ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ

(51:25:5) salāman Peace إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ

(51:25:7) salāmun Peace إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ

(56:26:3) salāman Peace إِلَّا قِيلًا سَلَامًا

(56:26:4) salāman Peace سَلَامًا

(56:91:1) fasalāmun Then, peace فَسَلَامٌ لَكَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ

(97:5:1) salāmun Peace سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ

(2) Adjective

(59:23:10) l-salāmu the Giver of Peace هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ

Noun

(8:61:3) lilssalmi to peace وَإِنْ جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ

(47:35:5) l-salmi peace فَلَا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ

Proper noun

(2:208:6) l-sil’mi Islam يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً

Noun

(4:90:30) l-salama [the] peace فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلًا

(4:91:20) l-salama [the] peace فَإِنْ لَمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُوا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوا أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ

(16:28:7) l-salama the submission فَأَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِنْ سُوءٍ

(16:87:5) l-salama the submission وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ

(39:29:9) salaman (belonging) exclusively ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَجُلًا فِيهِ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا

Noun

(6:35:14) sullaman a ladder فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ

(52:38:3) sullamun (is) a stairway أَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ يَسْتَمِعُونَ فِيهِ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ

Noun

(26:89:6) salīmin sound إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ

(37:84:5) salīmin sound إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ

Active participle

(68:43:11) sālimūna (were) sound وَقَدْ كَانُوا يُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ وَهُمْ سَالِمُونَ

Verbal noun (form II)

(4:65:19) taslīman (in full) submission ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

(33:22:18) wataslīman and submission وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا

(33:56:13) taslīman (with) greetings يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

Passive participle (form II)

(2:71:13) musallamatun sound تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَا شِيَةَ فِيهَا

(4:92:17) musallamatun (is to be) paid فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ

(4:92:42) musallamatun (is to be) paid وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ

Verbal noun (form IV)

(1) Proper noun

(3:19:5) l-is’lāmu (is) Islam إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ

(3:85:4) l-is’lāmi [the] Islam وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ

(5:3:49) l-is’lāma [the] Islam وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا

(6:125:8) lil’is’lāmi to Islam فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ

(39:22:5) lil’is’lāmi for Islam أَفَمَنْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِنْ رَبِّهِ

(61:7:11) l-is’lāmi Islam وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُوَ يُدْعَىٰ إِلَى الْإِسْلَامِ

(2) Noun

(9:74:11) is’lāmihim their (pretense of) Islam وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ

(49:17:9) is’lāmakum your Islam يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا قُلْ لَا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُمْ

Active participle (form IV) [43]

(1) Noun

(2:128:3) mus’limayni both submissive رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ

(2:132:16) mus’limūna (are) submissive إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

(2:133:27) mus’limūna (are) submissive قَالُوا نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

(2:136:31) mus’limūna (are) submissive لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

(3:52:20) mus’limūna (are) Muslims آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ

(3:64:31) mus’limūna (are) Muslims فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ

(3:80:13) mus’limūna Muslims أَيَأْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

(3:84:29) mus’limūna (are) submissive لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

(3:102:12) mus’limūna (as) Muslims اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

(5:111:13) mus’limūna (are) Muslims وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُوا بِي وَبِرَسُولِي قَالُوا آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ

(7:126:16) mus’limīna (as) Muslims رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ

(10:84:12) mus’limīna Muslims إِنْ كُنْتُمْ آمَنْتُمْ بِاللَّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُسْلِمِينَ

(11:14:16) mus’limūna (be) Muslims أَنَّمَا أُنْزِلَ بِعِلْمِ اللَّهِ وَأَنْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَهَلْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

(12:101:19) mus’liman (as) a Muslim أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ

(15:2:7) mus’limīna Muslims رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ

(21:108:11) mus’limūna submit (to Him) قُلْ إِنَّمَا يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَهَلْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

(27:31:5) mus’limīna (in) submission أَلَّا تَعْلُوا عَلَيَّ وَأْتُونِي مُسْلِمِينَ

(27:38:10) mus’limīna (in) submission قَالَ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِعَرْشِهَا قَبْلَ أَنْ يَأْتُونِي مُسْلِمِينَ

(27:42:14) mus’limīna Muslims وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ

(27:81:14) mus’limūna (are) Muslims إِنْ تُسْمِعُ إِلَّا مَنْ يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ مُسْلِمُونَ

(28:53:15) mus’limīna Muslims آمَنَّا بِهِ إِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّنَا إِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِهِ مُسْلِمِينَ

(29:46:25) mus’limūna submit وَإِلَٰهُنَا وَإِلَٰهُكُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

(30:53:14) mus’limūna surrender إِنْ تُسْمِعُ إِلَّا مَنْ يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ مُسْلِمُونَ

(43:69:5) mus’limīna submissive الَّذِينَ آمَنُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا مُسْلِمِينَ

(2) Proper noun

(6:163:8) l-mus’limīna (of) the ones who surrender (to Him) لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ

(10:72:16) l-mus’limīna the Muslims إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ

(10:90:27) l-mus’limīna the Muslims لَا إِلَٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ

(16:89:24) lil’mus’limīna for the Muslims وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ

(16:102:13) lil’mus’limīna to the Muslims لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ

(22:78:20) l-mus’limīna Muslims هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ وَفِي هَٰذَا

(27:91:17) l-mus’limīna the Muslims وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ

(33:35:2) l-mus’limīna the Muslim men إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ

(39:12:5) l-mus’limīna (of) those who submit وَأُمِرْتُ لِأَنْ أَكُونَ أَوَّلَ الْمُسْلِمِينَ

(41:33:13) l-mus’limīna those who submit وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ

(46:15:45) l-mus’limīna those who submit وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ

(51:36:7) l-mus’limīna the Muslims فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ

(68:35:2) l-mus’limīna the Muslims أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ

(72:14:3) l-mus’limūna (are) Muslims وَأَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا الْقَاسِطُونَ

(3) Adjective

(3:67:10) mus’liman Muslim مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَٰكِنْ كَانَ حَنِيفًا مُسْلِمًا

Active participle (form IV)

(1) Adjective

(66:5:10) mus’limātin submissive عَسَىٰ رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ

(2) Noun

(33:35:3) wal-mus’limāti and the Muslim women إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ

Active participle (form IV)

(2:128:8) mus’limatan submissive رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ

Active participle (form X)

(37:26:4) mus’taslimūna (will) surrender بَلْ هُمُ الْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ

Source: http://corpus.quran.com/qurandictionary.jsp?q=slm

 

Translation and Meaning of سلام in Almaany English Arabic Dictionary:

Salaam (سَلَام) is an Arabic word, its dictionary meanings are:

سَلَام ( اسم ): أَمْن 

 peace – state of freedom ,harmony ,or friendship

سَلاَم ( اسم ): تَحِيّة

greeting ; salutation ; salute، compliments ، formal greeting 

 سَلاَم ( اسم ): سِلْم.

time of tranquility or self-composure or – state of…stability calm، peace

سَلاَم ( اسم )

accord ; agreement ; armistice ; cheer ; concord ; harmony ; law and order ; rapport ; suspension of

[Source: https://www.almaany.com/en/dict/ar-en/سلام/ ]

From the Latin pax, meaning “freedom from civil disorder,” the English word came into use in various personal greetings from c.1300 as a translation of the Hebrew shalom. Such a translation is, however, imprecise, as shalom, which is also cognate with the Arabic “salaam”, has multiple other meanings in addition to peace, including justice, good health, safety, well-being, prosperity, equity, security, good fortune, and friendliness. At a personal level, peaceful behaviors are kind, considerate, respectful, just, and tolerant of others’ beliefs and behaviors — tending to manifest goodwill.

This latter understanding of peace can also pertain to an individual’s introspective sense or concept of her/himself, as in being “at peace” in one’s own mind, as found in European references from c.1200. The early English term is also used in the sense of “quiet”, reflecting calm, serene, and meditative approaches to family or group relationships that avoid quarreling and seek tranquility — an absence of disturbance or agitation.

In many languages the word for peace is also used a greeting or a farewell, for example the Hawaiian word Aloha, as well as the Arabic word salaam. In English the word peace is occasionally used as a farewell, especially for the dead, as in the phrase Rest In Peace. Buddhists believe that peace can be attained once all suffering ends. They regard all suffering as stemming from cravings (in the extreme, greed), aversions (fears), or delusions. To eliminate such suffering and achieve personal peace, followers in the path of the Buddha adhere to a set of teachings called the Four Noble Truths — a central tenet in Buddhist philosophy.

Biblical Concept of Shalom (Salaam):

The equivalent cognate of Salaam in Hebrew is Shalom (Hebrew: שָׁלוֹםshalom; also spelled as sholom, sholem, sholoim, shulem), sliem in Maltese, Shlama in Syriac-Assyrian and sälamin Ethiopian Semitic languages from the Proto-Semitic root Š-L-M. Shalom (Hebrew) word meaning peace, harmony, wholeness, completeness, prosperity, welfare and tranquility and can be used idiomatically to mean both hello and goodbye.

Biblically, shalom is seen in reference to the well-being of others (Genesis 43.27, Exodus 4.18), to treaties (I Kings 5.12), and in prayer for the wellbeing of cities or nations (Psalm 122.6, Jeremiah 29.7).

As it does in English, it can refer to either peace between two entities (especially between man and God or between two countries), or to the well-being, welfare or safety of an individual or a group of individuals. Stendebach and Ringgren writes that a more thorough etymological analysis of Hebrew roots reveal that ‘Lom was the basic root word for Shalom.

The Talmud says, “the name of God is ‘Peace'”, therefore, one is not permitted to greet another with the word shalom in places such as a bathroom.(Shabbat 10b from Judges 6:24)

Biblical references make many Christians teach that “Shalom” is one of the sacred names of God

In Judaism, Shalom (peace), is one of the underlying principles of the Torah: “Her ways are pleasant ways and all her paths are shalom (peace)”.[Proverbs 3:17]” The Talmud explains, “The entire Torah is for the sake of the ways of shalom”.[Talmud, Gittin 59b] Maimonides comments in his Mishneh Torah: “Great is peace, as the whole Torah was given in order to promote peace in the world, as it is stated, ‘Her ways are pleasant ways and all her paths are peace’“.[ Maimonides, Mishneh Torah, The Laws of Chanukah 4:14]

In the book ‘Not the Way It’s Supposed to Be: A Breviary of Sin’, author Cornelius Plantinga described the Old Testament concept of Shalom:

The webbing together of God, humans, and all creation in justice, fulfillment, and delight is what the Hebrew prophets call Shalom. We call it peace but it means far more than mere peace of mind or a cease-fire between enemies. In the Bible, shalom means universal flourishing, wholeness and delight – a rich state of affairs in which natural needs are satisfied and natural gifts fruitfully employed, a state of affairs that inspires joyful wonder as its Creator and Savior opens doors and welcomes the creatures in whom he delights. Shalom, in other words, is the way things ought to be.[“Shalom: The Real Utopia”]

 

Peace سلام is a basic concept in Islamic Thought

 

The Arabic word salaam (سلام) (“secured, pacified, submitted”) has the same root as the word Islam. One Islamic interpretation is that individual personal peace is attained by utterly submitting to Allah. The greeting “As-Salaamu alaykum”, favoured by Muslims, has the literal meaning “Peace be upon you”.

Islam means submission. Muslim, etymologically directly related to salaam and the name Islam, means a person who submits to Allah in salaam. Submission to Allah is based on humility. An attitude of humility within one’s own self cannot be accomplished without total rejection of violence, and a personal attitude and alignment toward peace.

Word “Salaam” appears 33 times in Quran , Once as “As-Salam”, for Allah, “The ultimate Giver of Peace”

    هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ  (59:23)

(4:94:15) l-salāma (a greeting of) peace وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا
(5:16:8) l-salāmi (of) the peace يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ
(6:54:7) salāmun Peace وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ
(6:127:3) l-salāmi (of) [the] peace لَهُمْ دَارُ السَّلَامِ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَهُوَ وَلِيُّهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
(7:46:13) salāmun Peace وَنَادَوْا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ
(10:10:7) salāmun Peace دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ
(10:25:5) l-salāmi (of) the Peace وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ
(11:48:4) bisalāmin with peace قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ
(11:69:9) salāmun Peace وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ
(13:24:1) salāmun (Saying), “Peace سَلَامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ
(14:23:17) salāmun (will be) peace خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ
(15:46:2) bisalāmin in peace ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ آمِنِينَ
(16:32:6) salāmun Peace يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
(19:15:1) wasalāmun And peace be وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا
(19:33:1) wal-salāmu And peace (be) وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا
(19:47:2) salāmun Peace (be) قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًّا
(20:47:17) wal-salāmu And peace قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكَ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ
(27:59:4) wasalāmun and peace (be) قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ
(28:55:11) salāmun Peace (be) سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ
(33:44:4) salāmun (will be), “Peace تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهُ سَلَامٌ وَأَعَدَّ لَهُمْ أَجْرًا كَرِيمًا
(36:58:1) salāmun Peace سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ
(37:79:1) salāmun Peace be سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ
(37:109:1) salāmun Peace be سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ
(37:120:1) salāmun Peace be سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ
(37:130:1) salāmun Peace be سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ
(37:181:1) wasalāmun And peace be وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ
(39:73:16) salāmun Peace be وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ
(43:89:4) salāmun Peace فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
(50:34:2) bisalāmin in peace ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ
(51:25:7) salāmun Peace إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ
(56:91:1) fasalāmun Then, peace فَسَلَامٌ لَكَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ
(59:23:10) l-salāmu the Giver of Peace هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ
(97:5:1) salāmun Peace سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ

The series of prophets and messengers coming from God throughout the ages to call the people again towards their innate identity of love and friendship.

The good life according to Islam is in submitting to God and in worshiping Him as The Creator and The Master and to recognize the innate nature of man. The individual who will recognize his true nature on which every person is created will be able to live together in society with peace and affection to each other.

In his Last Sermon, the Prophet Muhammad admonished believers: “Hurt no one so that no one may hurt you.”

سلام کی جامعیت ومعنویت:

سلام نہایت جامع دعائیہ کلمہ ہے کہ یہ کلمہ پیار ومحبت اوراکرام کے اظہار کے لیے بہترین لفظ ہے اوراس کی کئی معنوی خصوصیات ہیں:

(۱) سلام اللہ تعالیٰ کے اسماءِ حسنیٰ میں سے ہے۔ (بخاری ۲/۹۲۰ کتاب الاستیذان)

(۲) اس کلمہ میں صرف اظہارِ محبت ہی نہیں؛ بلکہ ادائے حق محبت بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ تمام آفات اور آلام سے محفوظ رکھیں۔

(۳) عرب کے طرز پر صرف زندہ رہنے کی دعا نہیں؛ بلکہ حیاتِ طیبہ کی دعاء ہے۔

(۴) سلام کرنے والا اپنی زبانِ حال سے اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ یہ وعدہ بھی کرتا ہے کہ تم میرے ہاتھ اور زبان سے مامون ہو، تمہاری جان، مال اور آبرو کا میں محافظ ہوں۔

(۵) تذکیرہے، یعنی اس لفظ کے ذریعہ اس بات کا اظہار بھی ہے کہ ہم اور تم سب اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں، ایک دوسرے کو اس کے ارادہ ومشیت کے بغیر نفع، ونقصان پہنچانہیں سکتے۔

(۶) یہ کلمہ اپنے سے چھوٹوں کے لیے شفقت، مرحمت اور پیار ومحبت کا کلمہ بھی ہے اور بڑوں کے لیے اکرام وتعظیم کا لفظ بھی۔

(۷)قرآن مجید میں یہ کلمہ انبیاء ورسل علیہم السلام کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور اکرام اور بشارت کے استعمال ہوا ہے اوراس میں عنایت اور محبت کا رس بھرا ہوا ہے، چنانچہ ارشاد خداوندی ہے، سَلَامٌ عَلٰی نُوْحٍ فِي الْعَالَمِیْنَ، سَلاَمٌ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ، سَلاَمٌ عَلٰی مُوْسٰی وَہَارُوْنَ، سَلاَمٌ عَلٰی اِلْیَاسِیْنَ، سَلاَمٌ عََٰی الْمُرْسَلِیْنَ، سَلاَمٌ عَلٰی عِبَادہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی․

(۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھی اسی طرح سلام عرض کیا جاتاہے۔

(۹) تمام ایمان والوں کو نماز میں بھی اس لفظ سے نبی علیہ الصلوٰة والسلام پر دُرود بھیجنے کی تلقین کی گئی ہے۔

(۱۰) آخرت میں موٴمنین کے جنت میں داخلہ کے وقت کہا جائے گا ”أُدخلُوہا بسلامٍ، سلامٌ عَلَیکُمْ بما صَبَرْتُم، فَنِعْمَ عُقبی الدارِ“ (مستفاد از معارف القرآن ۲/۵۰۱، معارف الحدیث۶/۱۴۹)

““““““““““““““““““““““““““““““““““““““`

الله سبحان تعالی نے دین اسلام اور مسلمان نام پسند فرمایا 

 

” ﺍﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ ! ﻓﺮﻣﺎﻧﺒﺮﺩﺍﺭﯼ ﻛﺮﻭ ﺍللہ ﺗﻌﺎلی ﻛﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﻧﺒﺮﺩﺍﺭﯼ ﻛﺮﻭ ﺭﺳﻮﻝ ﻛﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻛﯽ ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﮔﺮ ﻛﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﻣﯿﮟ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﻛﺮﻭ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻟﻮﭨﺎؤ، ﺍللہ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﺭﺳﻮﻝ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ، ﺍﮔﺮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍللہ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﭘﺮ ﺍﻭﺭ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﻛﮯ ﺩﻥ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮨﮯ ۔ ﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺑﺎﻋﺘﺒﺎﺭ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﻛﮯ ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ ۔”(قرآن )

اللہ تعالیٰ نے دین اسلام پر قائم لوگوں کا نام “مسلم” رکھا ہے واحد مرد ہے تو “مسلم” ، دو  مسلم مرد ہیں تو “مسلمان”، تین یا زیادہ جمع میں مسلم مرد ہوں تو “ملسمون” یا “مسلمین”، اس کا مقبول اردو، ترجمہ “مسلمان” Muslim ہے.قرآن میں 43 مختلف شکل میں استعمال ہوا ہے ، یہ روٹ س-ل-م سے ماخوز ہے –

اورمسلمان کے علاوہ دوسرے  نام بھی  اللہ تعالیٰ نے قران کریم میں ہمارے لیئے پسند فرمائے ہیں :

” یٰایھا الذین اٰمنوا ” یعنی اے ایمان والو. واحد کے لیئے “مؤمن” جمع کے لیئے “مؤمنون یا مؤمنین”.

پھر مسلمانوں کی صفتیں ہیں اور صفاتی نام بھی ہیں.

ربانی، ربٰنیون یا ربٰنیین، اور متقی متقون یا متقین اور محسن، محسنون صادق صادقون اور بھی صفاتی نام تو ہیں.

لیکن سنی، شیعہ، بریلوی، دیوبندی، حنفی مالکی، شافعی حنبلی. اہل حدیث ، سلفی ، وہابی  یا جن ناموں سے فرقے موسوم ہیں اور آپس میں جھگڑا کرتے  ہیں ان  ناموں کا  ذکر نہیں-

وَ جَاهِدُوْا فِي اللّٰهِ حَقَّ جِهَادِهٖ١ؕ هُوَ اجْتَبٰىكُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍ١ؕ مِلَّةَ اَبِيْكُمْ اِبْرٰهِيْمَ١ؕ هُوَ سَمّٰىكُمُ الْمُسْلِمِيْنَ١ۙ۬ مِنْ قَبْلُ وَ فِيْ هٰذَا لِيَكُوْنَ الرَّسُوْلُ شَهِيْدًا عَلَيْكُمْ وَ تَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ١ۖۚ فَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اعْتَصِمُوْا بِاللّٰهِ١ؕ هُوَ مَوْلٰىكُمْ١ۚ فَنِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِيْرُؒ(22:78 الحج )

مفھوم : اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔اُس نے تمہیں اپنے کام کےلیے چُن لیا ہےاور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔ قائم ہو جاوٴ اپنے باپ ابراہیمؑ کی ملّت پر۔ اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام ”مسلم“ رکھا تھا اور اس (قرآن)میں بھی (تمہارا یہی نام ہے )۔ تاکہ رسولؐ تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ۔ پس نماز قائم کرو ، زکوٰة دو، اور اللہ سے وابستہ ہو جاوٴ۔ وہ ہے تمہارا مولیٰ، بہت ہی اچھا ہے وہ مولیٰ اور بہت ہی اچھا ہے وہ مددگار۔  (22:78 الحج )

تفسیر: ”تمہارا“ کا خطاب مخصوص طور پر سرف اُنہی اہلِ ایمان کی طرح نہیں ہے جو اِس آیت کے نزول کے وقت موجود تھے ، یا اس کے بعد اہلِ ایمان کی صف میں داخل ہوئے، بلکہ اس کے مخاطب تمام وہ لوگ ہیں جو آغازِ  تاریخِ انسانی سے توحید ، آخرت، رسالت اور کتبِ الہٰی کے ماننے والے رہے ہیں۔ مدّعا یہ ہےکہ اِس ملّتِ حق کے ماننے والے پہلے بھی ”نوحی“،”ابراہیمی“،”موسوی“،”مسیحی“ وغیرہ نہیں کہلاتے تھے بلکہ ان کا نام”مسلم“(اللہ کا تابع فرمان) تھا، اور آج بھی وہ ”محمدی“ نہیں بلکہ”مسلم“ ہیں۔ اس بات کو نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگوں کے لیےیہ سوال معمّا بن گیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرووں کا نام قرآن سے پہلے کس کتاب میں مسلم رکھا گیا تھا۔(تفہیم القرآن )

یہ دین کوئی نیا دین نہیں۔ یہ تمہارے اسی باپ ابراہیم کا دین ہے جس کی عظمت کے گیت تم گاتے ہو جس کی زندگی کو ایک مثالی زندگی یقین کرتے ہو جس کی ذات والا صفات کی طرف اپنے آپ کا منسوب کرکے تم صد عزو افتخار محسوس کرتے ہو اسی نے تمہیں مسلم کا معزز اور محترم لقب عطا فرمایا ہے۔ ملۃ ابراہمی کے برحق، سراپا یمن و برکت اور سب اقوام عالم کے لیے آیہ رحمت ہونے پر اگر تمہیں کسی دلیل کی ضرورت ہو۔ اگر کسی کو کوئی گواہ درکار ہو تو یہ دیکھو میرا رسول مکرم، میرا حبیب معظم کھڑا ہے۔ اس کی کتاب زیست کا ہر ورق اس دین و ملت کی حقانیت و صداقت کی گواہی دے رہا ہے۔ اس کی راتوں کا سوزوگداز اس کے دنوں کی مصروفیتیں، اس کا ہر بول، اس کا ہر فعل، اپنے دوستوں کے ساتھ اس کا برتاؤ اپنے دشمنوں کے ساتھ اس کا سلوک، اس کی جنگیں اور اس کی صلحیں، اس کی مکی زندگی، غرضیکہ تم اسے جس پہلو سے دیکھنا چاہو دیکھو۔ جس کسوٹی پر پرکھنا چاہو خوب پرکھو۔ اگر تمہاری چشم دل نور حق کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتی ہے تو تم بےاختیار کہہ اٹھو گے کہ اس سے سچا گواہ آج تک چشم فلک پیرنے نہیں دیکھا۔ تمہارا دل مان جائے گا کہ جس کی گواہی یہ دے رہا ہے اس کے برحق ہونے میں ذرا تامل نہیں کیا جاسکتا۔

اور ایسے سچے گواہ کی گواہی قبول کرکے ایمان لانے والو! مسلم کے محترم و معزز لقب سے سرفراز ہونے والو! بزم عالم میں تمہارا مقام بھی یہ ہے کہ تم اپنی گفتار، اپنے کردار، اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی اس طرح بسر کرو کہ تم اس دین کے برحق ہونے کی ایسی گواہی دے سکو جسے تسلیم کرنے کے بغیر کسی کو چارہ کار نہ ہو۔ لوگ تمہیں دیکھ کر، تم سے مل کر، اور تم سے معاملہ کرکے یہ یقین کر لیں کہ جس دین کے تم پیروکار ہو وہی سچا دین ہے۔ جس نظام حیات کے تم نقیب ہو سارے جہان کی فلاں و سلامتی کا صرف یہی ضامن ہو سکتا ہے۔  (تفسیر ضیاء القرآن،پیر کرم شاہ الازہری )

ھُوَ سَمّٰىکُمُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ۬ ۙ مِنۡ قَبۡلُ وَ فِیۡ ہٰذَا( سورة الحج22:78)

اسی اللہ.نے تمہارا نام مسلم رکھا ہے، اس سے پہلے اور اس (قرآن) میں بھی تمہارا نام مسلم.ہے۔

سورة البقرة 132

وَ وَصّٰی بِہَاۤ اِبۡرٰہٖمُ بَنِیۡہِ وَ یَعۡقُوۡبُ ؕ یٰبَنِیَّ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰی لَکُمُ الدِّیۡنَ فَلَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ ﴿۱۳۲﴾ؕ

اور اسی دین کی وصیت کی ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے کہ اے میرے بیٹو! بیشک اللہ نے یہ دین تمہارے لئے چن لیا تو نہ مرنا مگر مسلمان ۔

اللہ تعالیٰ نے ہم کو یہ ہی حکم فرمایا:

3 : سورة آل عمران 102

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ ﴿آل عمران:۱۰۲﴾

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان.

اور پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی کریم کے توسط سے سب اھل کتاب کو اس بات پر متفق ہونے کی دعوت دی.

3 : سورة آل عمران 64

قُلۡ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ تَعَالَوۡا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآءٍۢ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَکُمۡ اَلَّا نَعۡبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشۡرِکَ بِہٖ شَیۡئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعۡضُنَا بَعۡضًا اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقُوۡلُوا اشۡہَدُوۡا بِاَنَّا مُسۡلِمُوۡنَ ﴿۶۴﴾

آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالٰی کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں ،نہ اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں ،پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلا مسلم ہونے کے لیئے حکم دیا گیا:

6 : سورة الأنعام 163

لَا شَرِیۡکَ لَہٗ ۚ وَ بِذٰلِکَ اُمِرۡتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۶۳﴾

اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا مسلمان ہوں.

39 : سورة الزمر 12

وَ اُمِرۡتُ لِاَنۡ اَکُوۡنَ اَوَّلَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۲﴾

اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا مسلم (فرماں بردار) بن جاؤں۔

مسلم لفط کی معنی ہے: “فرمانبردار”

اللہ تعالیٰ نے اسلام میں پورا پورا داخل ہونے کا حکم فرمایا ہے نہ کہ کسی بھی فرقہ میں نہ ہی کسی فرقہ واریت والے نام والے کسی بھی مسلک میں.

2 : سورة البقرة 208

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا ادۡخُلُوۡا فِی السِّلۡمِ کَآفَّۃً ۪ وَ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۲۰۸﴾

اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجائواور شیطان کی پیروی نہ کروکیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے.

إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٣١۔2﴾

اس کا حال یہ تھا کہ جب اس کے رب نے اس سے کہا: “مسلم ہو جا”، تو اس نے فوراً کہا: “میں اللہ رب العا لمین کا “مسلم” ہو گیا”

رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿١٢٨۔2﴾

اے رب، ہم دونوں کو اپنا مسلم (مُطیع فرمان) بنا، ہماری نسل سے ایک ایسی قوم اٹھا، جو تیری مسلم ہو، ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا، اور ہماری کوتاہیوں سے در گزر فرما، تو بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔

مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَـٰكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ  (3:67)

ابراہیم تو نہ یہودی تھے نہ نصرانی تھے بلکہ وه تو یک طرفہ (خالص) مسلمان تھے، وه مشرک بھی نہیں تھے، (3:67)

رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ  (12:101)

اے میرے پروردگار! تو نے مجھے ملک عطا فرمایا اور تو نے مجھے خواب کی تعبیر سکھلائی۔ اے آسمان وزمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا وآخرت میں میرا ولی (دوست) اور کارساز ہے، تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کر اور نیکوں میں ملا دے  (12:101)

إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّـهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّـهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا  (33:35)

بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں مومن مرد اور مومن عورتیں فرماں برداری کرنے والے مرد اور فرمانبردار عورتیں راست باز مرد اور راست باز عورتیں صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں، خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں، روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اپنی شرمگاه کی حفاﻇت کرنے والے مرد اور حفاﻇت کرنے والیاں بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں ان (سب کے) لئے اللہ تعالیٰ نے (وسیع) مغفرت اور بڑا ﺛواب تیار کر رکھا ہے  (33:35)

قبر – سوالات اور مسلمان کے جوابات

“… پھر دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور اپنے پاس بیٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں:

تمہارا رب کون ہے؟    ۔۔۔۔۔۔۔ تو جواب دیتا ہے: میرا رب اللہ ہے،

پھر کہتے ہیں: تمہارا دین کیا ہے؟ جواب دیتا ہے، میرا دین اسلام ہے،

پھر اس سے پوچھتے ہیں: یہ شخص جو تمہارے مابین مبعوث کیا گیا کون ہے؟  ۔۔۔۔۔۔ کہتا ہے: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں،

پھر کہتے ہیں: تمہارا علم کیا ہے؟

کہتا ہے: میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، اس پر ایمان لایا اور تصدیق کی،

پھر آسمان سے ایک آواز آتی ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا، اس کے لئے جنت میں فرش بچھا دو، اور جنت کا دروازہ کھول دو،….”

[ابو داؤد (4753) مسند احمد (18063) اور یہ الفاظ مسند احمد کے ہیں ۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الجامع (1676) میں صحیح قرار دیا ہے ۔ صحیح مسلم 2871, ابن ماجہ  4269[

نوٹ فرمائیں …  قبر میں مسلمان سے, الله ،  اسلام ،  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اور کتاب اللہ (قرآن) کے بارے میں سوالات ہوں گے- اب ہم جو بھی تاویلات، ایجادات  کرلیں….قرآن و حدیث غیر مبہم ہیں ..  [واللہ اعلم ]

هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَـٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ  ( سورة الحج22:78)

اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام “مسلم” رکھا تھا اور اِس (قرآن) میں بھی (تمہارا یہی نام ہے) تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ –

فرقہ واریت کا خاتمہ : پہلا قدم [………]

⬅  *فرقہ واریت \ اختلاف کا حل :*

ہر شخص اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں کی رہنمائی پر عمل کرنے کی پابند ہے. یہ اہل سنت کا راستہ ہے.

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  :لَایَبقٰی الاِسلاَمِ اِلاَّ اِسمُہُ  (میں اسلام کے سوا نام نہیں رکھوں گا) [مشکوۃ:کتاب العلم، رقم:276]

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّـهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّـهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ (12:108)

آپ کہہ دیجئے میری راه یہی ہے۔ میں اور میرے متبعین اللہ کی طرف بلا رہے ہیں، پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ۔ اور اللہ پاک ہے اور میں مشرکوں میں نہیں (12:108)

وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا (4:115)

اور جو شخص بھی ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد رسول سے اختلاف کرے گا اور مومنین کے راستہ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کرے گا اسے ہم ادھر ہی پھیر دیں گے جدھر وہ پھر گیا ہے اور جہّنم میں جھونک دیں گے جو بدترین ٹھکانا ہے  (4:115)

  1. *”بے شک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کر دیا اور گروہ گروہ بن گے, آپ کا ان سے کوئ تعلق نہیں بس ان کا معاملہ ﷲ تعالی کے حوالے ہے پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلا دیا جاے گا”* (الانعام : 159)

    2. *”آپ کہیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئ عذاب تمہارے اوپر سے بھیج دے یا تمہارے پاوں تلے سے یا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو بھڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائ چکھا دے۔ آپ دیکھیے تو سہی کہ ہم کس طرح دلائل مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں شاید وہ سمجھ جائیں”*  (الانعام : 65)

    3. *”ہر گروہ اسی پر خوش ہے جو اس کے پاس ہے”* (الروم : 32)

    4. *”بلکہ ان کے پاس حق آ گیا اور ان میں سے اکثر حق کو ناپسند کرتے ہیں”* (المؤمنون : 70)

    5. *”اور اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں جو زمین میں اکثریت میں ہیں تو وہ آپ کو ﷲ کی راہ سے بہکا دیں گے وہ محض بے اصل خیالات پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں”* (الا نعام : 116)

    6. *”ان میں اکثر لوگ باوجود ﷲ پر ایمان رکھنے کے, مشرک ہیں”*(الیوسف : 106)

    7. *”اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ﷲ تعالی کی اتاری ہوئ کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا گو کہ ان کے باپ دادا بے عقل اور گمراہ ہوں”* (البقرہ : 170)

    8. *”اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ﷲ تعالی نے جو احکام نازل فرمائے ہیں ان کی طرف اور رسول کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں ہم کو وہی کافی ہے جس پر ہم نے بڑوں کو پایا, کیا اگرچہ ان کے بڑے نہ کچھ سمجھ رکھتے ہوں اور نہ ہدایت رکھتے ہوں”*(المائدہ : 104)

    9. *”اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ﷲ کی اتاری ہوئ وحی کی پیروی کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو جس طریق پر اپنے باپ دادا کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو”*(لقمان : 21)

    10. *”اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے کہیں گے کہ کاش ہم ﷲ تعالی اور رسول کی اطاعت کرتے اور کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی مانی جنہوں نے ہم کو راہ راست سے بھٹکا دیا۔ پروردگار تو انہیں دگنا عذاب اور ان پر بہت بڑی لعنت فرما”*(الاحزاب : 66 – 68)

    11. نبی اکرم (ﷺ) تحجد کی نماز میں یہ دعا پڑھا کرتے *”اے ﷲ! جبرئیل , میکائیل اور اسرافیل کے رب , زمین اور آسمان کے پیدا کرنے والے , غائب اور حاضر کے جاننے والے , جن باتوں میں لوگ اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ تو ہی کرے گا۔ ان اختلاف کی باتوں میں تو مجھے اپنی توفیق سے حق کی راہ دکھلا کیونکہ سیدھے راستے کی طرف تو ہی ہدایت دیتا ہے جسے چاہے”* (صحیح مسلم)

    12. *”اور ایمان لاؤ اس چیز پر جو محمد (ﷺ) پر نازل کی گئ ہے , وہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے”* (محمد : 2)

    13. *”ﷲ نے آپ (ﷺ) پر کتاب اور حکمت  نازل کی ہے”*(النساء : 113)

    14. *”یہ کتاب شک سے پاک ہے”* (البقرہ : 2)

    15. *”یہ کتاب ﷲ رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئ ہے جس میں کوئ شک نہیں”*(السجدہ : 2)

    16. *”یہ (رسول ﷺ) اپنی طرف سے کچھ نہیں بولتے , جو کچھ کہتے ہیں (دین میں) وہ ﷲ تعالی کی طرف سے وحی ہوتی ہے”*(النجم : 3 – 4)

    17. ﷲ ﷻ نے رسول ﷲ (ﷺ) کی بیویوں کو خطاب فرمایا : *”اور یاد کرو جو تمہارے گھروں میں پڑھی جاتی ہیں ﷲ کی آیات اور حکمت (صحیح احادیث کی باتیں)”* (الاحزاب : 34)

    18. *”حق کے بعد جو کچھ بھی ہے وہ گمراہی ہے”* (یونس : 32)

    19. *”اے ایمان والو! ﷲ کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اور  (نافرمانی کر کے) اپنے اعمال برباد نہ کرو”*(محمد : 33)

    20. *”اور ﷲ تعالی اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو”* (انفال : 1)

    21. *”اے ایمان والو! ﷲ اور اس کے رسول (ﷺ)  کا کہنا مانو اور سنتے جانتے اس (کا کہنا ماننے) سے روگردانی مت کرو”*(انفال : 20)

    22. *”اور ﷲ کی اور اس کے رسول (ﷺ) کی فرمانبرداری کرتے رہو , آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ حاے گی”*(انفال : 46)

    23. *”اے ایمان والو! ﷲ کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو , اور تم میں اقتدار والے ہیں ان کی , پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ , ﷲ تعالی (قرآن مجید) کی طرف اور رسول (دین کے متعلق صحیح احادیث) کی طرف , اگر تمہیں ﷲ تعالی اور قیامت ک دن پر ایمان ہے, یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے”* (النساء : 59)

    24. *”ﷲ کی اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جاے”* (آل عمران : 132)

    25. *”اور جو ﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے , ﷲ اسے اپنی جنت میں داخل کرے گا جس کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں”*(النساء 13)

    26. *”کہ دیجیے کہ ﷲ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم اس (اطاعت) سے منہ موڑو تو ﷲ ایسے کافروں سے محبت نہیں رکھتا”*(آل عمران : 32)
    27. *”اور جس نے رسول (ﷺ) کی اطاعت کی تو درحقیقت اس نے ﷲ کی اطاعت کی”*(النساء : 80)

    28. *”اے نبی (ﷺ) اس چیز کو پکڑ لیں جو آپ (ﷺ) کی طرف وحی کی جاتی ہے بےشک آپ (صراط مستقیم) سیدھے راستے پر ہیں , یہ نصیحت آپ کے لیے ہے آپ کی قوم کے لیے بھی ہے”*(الزخرف : 43 – 44)

    29. *”ایمان والوں کی یہ شان ہے کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ ﷲ اور اس کے رسول (ﷺ) کی طرف (کہ تمہارے اختلافات کا) فیصلہ کریں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور اطاعت کی (مان لینا) پس یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں”* (النور : 51)

    30. *”جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز (قرآن مجید) کی طرف جو ﷲ نے نازل کی ہے اور رسول (حکمت : دین میں صحیح احادث) کی طرف تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منہ پھیر کر رکے جاتے ہیں”*(النساء : 61)

    31. *”اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں جو بالکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں ہے یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا دوسرا قرآن لایے یا اس میں کچھ ترمیم کر دییے۔ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کروں, بس میں تو اس کی اطباع کروں گا جو میرے پاس وحی کے زریعے پہنچا ہے , اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں”*(یونس : 15 – 16)

    32. *”اور ﷲ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا”* (الکھف : 26)

    33. *”یہ لوگ آپ (ﷺ) کو اس وحی سے جو ہم نے آپ (ﷺ) پر اتاری ہے , بہکانا چاہتے ہیں کہ آپ (ﷺ) اس کے سوا کچھ اور ہی ہمارے نام سے گھڑ گھڑا لیں , تب تو آپ (ﷺ) کو یہ لوگ اپنا ولی دوست بنا لیتے , اگر ہم آپ (ﷺ) کو ثابت قدم نہ رکھتے تو بہت ممکن تھا کہ ان کی طرف قدرے مائل ہو ہی جاتے , تو ہم بھی آپ (ﷺ) کو دوہرا عذاب دنیا کا کرتے اور دوہرا ہی موت کا, پھر آپ (ﷺ) تو اپنے لیے ہمارے مقابلے میں کسی کو مددگار نہ پاتے”*(بنی اسرائیل : 73 -75)

    34. *”بےشک ﷲ کے نزدیک دین اسلام ہے”*(آل عمران : 19)

    35. *”آج (وہ خاص دن ہے) ہم نے تمہارے لئے دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا”*(المائدہ : 3)

    36. *”کیا ان لوگوں نے ایسے (ﷲ کے) شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کر دیے ہیں جو ﷲ کے فرمائے ہوئے نہیں”*  (الشوری : 21)

    37. *”بس ایمان والے تو ایسے ہیں کہ جب ﷲ تعالی کا ذکر آتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ﷲ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائ جاتی ہیں تو آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کر دیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں”*  (الانفال : 2)

    38. *رسول اکرم (ﷺ) نے اپنے صحابہ ؓ کو امت میں آنے والے 73 فرقوں کے متعلق بتاتے ہوے فرمایا کہ سب جہنم میں جانے والے سوائے ایک کے , صحابہؓ نے (ناجیہ) نجات پانے والوں کے بارے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا “ما انا علیہ و اصحابی” جس چیز پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں”* (ترمزی : 2641)

    39. *یعنی صحابہ ؓ کا وہ عقیدہ اور دین پر عمل جو آپ ﷺ کی موجودگی میں ﷲ تعالی کے مکمل کردہ دین پر تھا۔ ( سبیل مؤمنین : سورہ النساء : 115)*

    40. *اور اس عقیدے کی سمجھ اور عمل کسی فرقے کو پیدا نہیں ہونے دے گی۔*