Prophet Muhammad (pbuh) – Allegations Refuted  حضرت محمد ﷺ پر تنقید ، الزامات کا علمی و تحقیقی جائزہ

Criticism of Prophet Muhammad (pbuh) has existed since the 7th century, when he was decried by polytheists, idolaters Arabs for preaching monotheism, and by the Jewish tribes of Arabia. They levelled false allegations, the practice continues till todate. However many among non Muslims scholars admit the falsification of these allegations and criticism. Muslim scholars have refuted these false allegations through their scholarly work and research, which is made available at the links and videos below….

“The lies (Western slander) which well-meaning zeal has heaped round this man (Muhammad) are disgraceful to ourselves only.” “A silent great soul, one of that who cannot but be earnest. He was to kindle the world, the world’s Maker had ordered so.”   [Thomas Carlyle in ‘Heroes and Hero Worship and the Heroic in History,’ 1840]

“حضرت محمد ( ﷺ) کے متعلق کذب و افترا کا وہ انبارِ عظیم جو ہم نے اپنے مذہب کی حمایت میں اس ہستی کے خلاف کھڑا کیا خود ہمارے لیے شرم ناک ہے ۔  آپ ( ﷺ) ایک خاموش عظیم سخصیت دنیا کے لیے روشنی جس کو دنیا کے  مالک نے بھیجا”  [تھامس کارلائل Thomas Carlyle ( ١٧٩٥ء – ١٨٨١ء ) ]

In this video Dr. Jamal Badawi tackles some allegations directed against Islam. He details the manner in which the Prophet (PBUH) used to treat the non-Muslims. Dr. Badawi dedicates the second half of the lecture clearing some of the fog around the marriage life of the Prophet (PBUH).

Refuting Allegations and Misconceptions about Prophet Muhammad (peace be upon him)

  1. Refuting Misconceptions
  2.  The Prophet of Mercy by Shaykh Jalal Abualrub-pdf
  3. – The Prophet of Mercy by Shaykh Jalal Abualrub-pdf
  4. – The Prophets Marriage to Aisha (R.A): by Dan_1988
  5.  Marriages of Prophet (pbuh) … https://islamphobia.wordpress.com/the-propeht/vilification/
  6. – The Prophet Prohibited The Killing of Women and Children: But What About Those Night Raids?
  7. – Does Prophet Muhammad’s Contemplation of Suicide Disprove His Prophethood, Assuming He Did?
    – The Narration of the Prophet”s (peace be upon him) Contemplation of Suicide is Inauthentic in Terms of Its Transmission and Textual Content
  8. – Prophet Muhammad (peace be upon him) and the Satanic Verses
  9. – Does the Quran Say That Prophet Muhammad (peace be upon him) Did Not Perform Any Miracles?
  10. – Why Did Prophet Muhammad (peace be upon him) Have More Than Four Wives?
  11. – Was Prophet Muhammad (peace be upon him) An Idol Worshipper?
  12. – Christian Missionaries On Surah 61:6
  13. – Was Wealth A Motive For the Prophet Muhammad (peace be upon him) To Fabricate Islam?
  14. – Was Prophet Muhammad a Hypocrite?
  15. – Was Prophet Muhammad Uncertain of His Own Salvation?
  16. – Did Prophet Muhammad Legislate According to His Desire? by Shaykh Jalal Abualrub
  17. – The Claim that the Prophet (peace be upon him) Betrayed the Mothers of the Believers in the House of Our Lady Hafsah
  18. – The Claim That Muhammad (peace be upon him) Merely Invented Islam by Himself and Commanded Whatever He Found Convenient at the Time
  19. Necrophilia, Sex with dead woman: Misquoting Bukhari Book # 23, Hadith # 426 
  20. Prophet Muhammad’s Alleged Authorship of The Quran
  21. Myth Index ….

تمام تر دشمنی ، بغض کے باوجود اسلام کے ان احکام اور عادلانہ و فراخدلانہ اقدامات کو دیکھ کر مستشرقین اسلامی رواداری کے اعتراف پر مجبور ہوئے ۔ چنانچہ:

فرانسیسی مستشرق موسیوسیڈلیٹ (M.Sedillet) ”خلاصہٴ تاریخ عرب“ میں لکھتا ہے:
”جولوگ اسلام کو وحشیانہ مذہب کہتے ہیں ان کے ضمیر کے تاریک ہونے کی واضح دلیل یہ ہے کہ وہ ان صریح علامات کو نہیں دیکھتے جن کے اثر سے عربوں کی وہ تمام بری خصلتیں مٹ گئیں جو مدت دراز سے سارے ملک میں رائج تھیں۔ انتقام لینا، خاندانی عداوت کو جاری رکھنا، کینہ پروری اورجوروظلم، دخترکشی وغیرہ جیسی مذموم رسومات کو قرآن نے مٹادیا۔ ان میں سے اکثر چیزیں پہلے بھی یورپ میں تھیں اور اب بھی ہیں۔“( ایم سیڈلیٹ: خلاصہٴ تاریخ عرب، اردو ترجمہ عبدالغفار، نفیس اکیڈمی کراچی، طبع ۱۹۸۶/، ص: ۳۴)

برطانوی مصنفہ کرن آرمسٹرانگ نے سیرت طیبہ پر ایک قابل قدر کتاب لکھی ہے۔ وہ اپنی کتاب “Muhammad a Western Attempt to Understanding Islam” میں اس تاریخی اور ناقابلِ تردید حقیقت کااعتراف کرتے ہوئے لکھتی ہیں:
“Muhammad…Founded a Religion and a Tradition that was not based cultural on the sword. despite the western myth. and whose name Islam, signifies peace and reconciliation” (Karren Armstrong: Muhammad a Western Attempt to Understanding Islam. London 1992. P 266)
”محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے مذہب اور تہذیب کے بانی تھے جس کی بنیاد تلوار پر نہ تھی۔ مغربی پروپیگنڈے اورافسانہ کے باوجود اسلام کا نام امن اور صلح کامفہوم رکھنے والا ہے۔“

یورپ کے ایک بڑے دانشور ارتھرگلیمن (Arthur Gillman) محسن انسانیت، پیغمبر رحمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح مکہ کے موقع پر اس مثالی مذہبی رواداری اور عام معافی کے عملی مظاہرہ کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
”فتح مکہ کے موقع پر یہ بات ان کے حق میں کی جائے گی کہ اس وقت جب کہ اہل مکہ کے ماضی کے انتہائی ظالمانہ سلوک پر انہیں جتنا بھی طیش آتا، کم تھا۔ اوران کے انتقام کی آگ بھڑکانے کیلئے کافی تھا۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لشکر و سپاہ کو ہر قسم کے خون خرابے سے روکا اوراپنے اللہ کے ساتھ بندگی اور اطاعت کا مظاہرہ کیا ․․․․ دوسرے فاتحین کے وحشیانہ طرزِ عمل کے مقابلہ میں اسے انتہاء درجہ کی شرافت و انسانیت سے تعبیر کیا جائے گا۔ مثلاً صلیبیوں کے مظالم ۱۰۹۹/ میں فتح یروشلم کے موقع پر انھوں نے ستر ہزار سے زائد مسلمان عورتوں اور بچوں کو موت کے گھاٹ اُتاردیا تھا۔ یا وہ انگریز فوج جس نے صلیب کے زیر سایہ لڑتے ہوئے ۱۸۷۴/ میں افریقہ کے سنہری ساحل پر ایک شہر کو نذرِ آتش کرڈالا ․․․․ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح درحقیقت دنیا کی فتح تھی۔ سیاست کی فتح تھی۔ انھوں نے ذاتی مفاد کی ہرعلامت کو مٹاڈالا اور ظالمانہ نظامِ سلطنت کو جڑ سے اُکھاڑ دیا۔ اورجب قریش کے مغرور و متکبر سردار عاجزانہ گردنیں جھکائے ہوئے مجرموں کی طرح کھڑے تھے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں مجھ سے کیاتوقع ہے؟ ”رحم۔ اے سخی و فیاض بھائی رحم“ وہ بولے․․․ ارشاد ہوا: ”جاؤ تم سب آزاد ہو۔“( Arthur Gillman : The Saracens, London, p 184, 185)

تھامس کارلائل Thomas Carlyle ( ١٧٩٥ء – ١٨٨١ء ) وہ پہلامغربی فلسفی ہے جس نے نہایت قوت کے ساتھ اپنے لیکچرز میں نبی کریم ﷺپر عائد کردہ بعض مغربی الزامات کی تردید کی ، ایک اقتباس پیش ہے:
“حضرت محمد ( ﷺ) کے متعلق ہمارا موجودہ قیاس بالکل بے بنیاد ہے کہ آپ ( ﷺ) دغا باز اور کذبِ مجسم تھے اور آپ کا مذہب محض فریب و نادانی کا ایک مجموعہ ہے ، کذب و افترا کا وہ انبارِ عظیم جو ہم نے اپنے مذہب کی حمایت میں اس ہستی کے خلاف کھڑا کیا خود ہمارے لیے شرم ناک ہے ۔”

جب پوکاک نے گروٹی بس سے پوچھا :“ہمارے اس قصے کے متعلق کیا ثبوت ہے کہ محمد ( ﷺ) نے ایک کبوتر سدھا رکھا تھا ، جو ان کے کانوں سے مٹر کے دانے چنا کرتا اور جسے وہ کہتے کہ فرشتہ وحی لایا ہے ؟”
تو گروٹی بس نے جواب دیا :“اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ ”اب دراصل وہ وقت آ پہنچا ہے کہ اس قسم کی مہمل باتیں چھوڑ دی جائیں، اس شخص ( ﷺ کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ آج بارہ سو برس سے اٹھارہ کروڑ انسانوں کے حق میں شمع ہدایت کا کام دے رہے ہیں ، یہ اٹھارہ کروڑ انسان بھی ہماری طرح خدائے تعالیٰ کے دست قدرت کا نمونہ تھے ۔ بندگانِ خدا کی بیشتر تعداد آج بھی کسی اور شخص کے بہ نسبت محمد ﷺ) کے اقوال پر اعتماد رکھتی ہے ، کیا ہم کسی طرح اسے تسلیم کرسکتے ہیں کہ یہ سب روحانی بازی گری کا ایک ادنیٰ کرشمہ تھا جس پر اتنے بندگانِ خدا ایمان لائے اور گزر گئے ؟ اپنی حد تک تو میں ایسا قیاس نہیں قائم کرسکتا ، اسے ماننے سے پہلے میں بہت سی بعید از قیاس باتوں کوتسلیم کرلوں گا ، اگر اس دنیا میں مکر و فریب اس قدر فروغ پا سکتا ہے تو سمجھ میں نہیں آتا کہ ایسی دنیا کے متعلق کیا رائے قائم کی جائے ۔
” (سیّد الانبیاءﷺ( تھامس کارلائل کی کتاب ” ہیروز اینڈ ہیرو ورشپ ” کے دوسرے لیکچر کا اردو ترجمہ از قلم محمد اعظم خاں ) ص : ٢٣-٢٥، مطبوعہ کاروانِ ادب کراچی ١٩٥١ء)”

تھامس کے مئی ۱۸۴۰ء میں دیے گئے خطبہ سیرت سےایک اقتباس پر بات کو ختم کرتے ہیں ، اہلِ مغرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے:
’’وہ لوگ جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار پر انگشت نمائی کرتے ہیں،آپ کو جاننا چاہیے کہ وہ اپنے جھوٹ کا جالا کہاں بُنتے ہیں؟ ان لوگوں کے حسد پر جنھوں نے دوتین صدیوں بعد اس مقدس ہستی کے بارے میں کہانیاں گھڑیں ۔خدا کی قسم!محمدﷺ اتنے عظیم انسان تھے کہ اگر انھوں نے کوئی غلطی بھی کی ہوتی تو زمانے بھر کے لیے بھلائی اور خوبی کا معیار بن جاتی۔میں ایک راز کی بات بتاتا ہوں۔ نسل درنسل دنیا میں لوگ آتے رہیں گے،جاتے رہیں گے ،صحرا کے اس فرزند کی عظمت کو پوری طرح ایک شخص بھی سمجھ نہ سکے گا ۔ ریت کے سمندر میں پیدا ہونے والی ہستی دنیا بھر کو گلزار بنانے کا درس دے گئی۔ (کارلائل کا خطبہ ’ششماہی مجلہ السیرۃ (شمارہ ۱۷،مارچ ۲۰۰۷ء،ص ۳۶۶)

Source: http://ilhaad.com/2016/03/mustashriqeen-ky-ahtirafaat/

اشکالات/اعتراضات

1.     حضور ﷺ کے جدید و قدیم ناقدین

2.      کیا تعلیمات نبویﷺ پر مسیحیت کا اثر ہے ؟

3.     معاش نبوی ﷺ- ایک تحقیقی جائزہ

4.  حضرت محمد ﷺ کی ازدواجی زندگی پر مستشقرین کے اعتراضات کا تحقیقی جائزہ pdf

     حضور ﷺ نے متعدد شادیاں کیوں کیں؟

5.     آنحضرتﷺ کی حضرت زینب سے شادی پراعتراض

6.     کیا محمد ﷺذیادہ شادیوں کے شوقین تھے ؟

7.     حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا كی غلامی-ایک جائزہ

8.     حضرت ام حرام ؓ بنت ملحان کی حضورﷺ کیساتھ رشتہ داری

9.     عمرعائشہ اور مستشرقین کے اعتراضات

10. عمر عائشہ اور متجددین کے احادیث پر اعتراضات کے جوابات

11. معجزہ شق القمر-تاریخی اور سائنسی اعتراض

12. نبی کے کام کی نوعیت

13. حضورﷺ کے علم طب پر اعتراض کا جواب

14. غزوات نبوی اور جدید جنگی قوانین

15. غزوہ بدر اور ملحدین کے مغالطے

16. غزوہ بنوقریظہ اور حضورﷺ پر اعتراض -جائزہ

17. اسلامی جنگی قوانین عصر حاضر میں

18. آج اسلام کے پاس کونسی تلوار ہے ؟!!

19. دلیل کے مقابلے پر دلیل اور تلوار کے مقابلے پر تلوار۔۔

20.  محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار۔۔!

21. بائبل کی تلواریں ۔۔

22.  بائبل کی تلواریں – دوسرا اور آخری حصہ

23. رسول اللہ کا نصاری کے ساتھ مناظرہ و مباہلہ

24.  محمد سچے تھے تو پھر یہود ایمان کیوں نہیں لائے ؟!

25. روح محمد اسکے بدن سے نکال دو

26. بحران بھی آئیں تو اس امت کیلئے خیر ہی لاتے ہیں !

27. اہلحق ہمیشہ تعداد میں کم ہی کیوں رہے ؟

28. سیرت کا مطالعہ کیوں ضروری ہے؟

غیر مسلم مشاہیر کے خیالات
مغربی مصنف مائیکل ہارٹ نے اپنی مشہورِ زمانہ کتاب The Hundred میں دنیا کے ان سو عظیم ترین آدمیوں کا ذکر کیا ہے جنہوں نے دنیا کی تشکیل میں بڑا کردار ادا کیا۔ اس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سب سے پہلے شمار پر رکھا ہے۔ مصنف ایک عیسائی ہوکر بھی اپنے دلائل سے یہ ثابت کرتاہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پورے نسل انسانی میں سیّدالبشر کہنے کے لائق ہیں

تھامس کارلائیل نے 1840ء کے مشہور دروس (لیکچرز) میں کہا کہ ”میں محمد سے محبت کرتاہوں اور یقین رکھتا ہوں کہ ان کی طبیعت میں نام ونمود اور ریا کا شائبہ تک نہ تھا۔ ہم انہی صفات کے بدلے میں آپ کی خدمت میں ہدیہً اخلاص پیش کرتے ہیں “۔

فرانس کا شہنشاہ نپولین بوناپارٹ کہتاہے ” محمد دراصل سروراعظم تھے ۔15سال کے قلیل عرصے میں لوگوں کی کثیر تعداد نے جھوٹے دیوتاﺅں کی پرستش سے توبہ کرڈالی۔ مٹی کی بنی دیویاں مٹی میں ملا دی گئیں۔ یہ حیرت انگیز کارنامہ تھا آنحضرت کی تعلیم کا “۔

جارج برناڈشا لکھتا ہے ” موجودہ انسانی مصائب سے نجات ملنے کی واحد صورت یہی ہے کہ محمد اس دنیا کے رہنما بنیں “۔ گاندھی لکھتا ہے کہ ” بانی اسلام نے اعلیٰ اخلاق کی تعلیم دی جس نے انسان کو سچائی کا راستہ دکھایا اور برابری کی تعلیم دی۔ میں اسلام کا جتنا مطالعہ کرتاہوں اتنا مجھے یقین راسخ ہوجاتاہے کہ یہ مذہب تلوار سے نہیں پھیلا “۔

جرمنی کا مشہور ادیب شاعر اور ڈراما نگار ”گوئٹے “ حضور کا مداح اور عاشق تھا۔ اپنی تخلیق ”دیوانِ مغربی“میں گوئٹے نے حضور اقدس کی بارگاہ میں جگہ جگہ عشق محمد کا اظہار کیا ہے اور ان کے قدموں میں عقیدت کے پھول نچھاور کیے ہیں۔ فرانس کے محقق ڈی لمرٹائن نے اپنی کتاب ”تاریخِ ترکی“ میں انسانی عظمت کے لیے جو معیار قائم کیا اس ضمن میں فاضل تاریخ دان لکھتاہے ” اگر انسانی عظمت کو ناپنے کے لیے تین شرائط اہم ہیں جن میں

(1)۔ مقصد کی بلندی، (2)۔ وسائل کی کمی، (3)۔ حیرت انگیر نتائج۔

تو اس معیار پر جدید تاریخ کی کو ن سی شخصیت محمد سے ہمسری کا دعویٰ کرسکتی ہے “۔

فرانسیسی مصنف دی لمرتین لکھتاہے ” فلسفی، مبلغ، پیغمبر، قانون سا ز، سپاہ سالار، ذہنو ں کا فاتح، دانائی کے عقائد برپا کرنے والا، بت پرستی سے پاک معاشرہ تشکیل دینے والا۔ بیسیوں ریاستوں کو ایک روحانی سلطنت میں متحد کرنے والا۔.۔.وہ محمد ہیں ۔.۔.جہاں تک انسانی عظمت کے معیار کا تعلق ہے ہم پوچھ سکتے ہیں کہ ان معیاروں پر پورا اُترنے والا محمد سے بھی کوئی برتر ہوسکتا ہے “۔؟ ڈاکٹر شیلے پیغمبر آخرالزماں کی ابدیت اور لاثانیت کا اقرار کرتے ہوئے لکھتے ہیں ” محمد گزشتہ اور موجودہ لوگوں میں سب سے اکمل اور افضل تھے اور آئندہ ان کا مثال پیدا ہونا محال اور قطعاً غیر ممکن ہے“

[wikipedia]

The Last Prophet