The most influential man in history- Prophet Muhammad (pbuh) میلاد النبی ﷺ

میلاد النبی ﷺ   – یہ پاپولر تہواردو تین سو سال قبل کی اسلامی تحاریک سے بہت پہلےمسلمان عوام نے محبت رسول الله ﷺ میں منانا شروع کیا – میلاد النبی ﷺ پاپولر اسلامی کلچر کا صدیوں پرانا حصہ ہے جو تمام دنیا کے مسلمان (ماسوائے سعودی عرب اور قطر) سرکاری طور پر تعطیل کے ساتھ مناتے ہیں- خلافت عثمانیہ میں 1588 سے سرکاری تعطیل کے ساتھ منایا جاتا تھا –

Prophet Muhammad (pbuh) was born on 12 Rabiul Awwal according to most traditions. 17 June 569 is the date of birth of the most influential man in the history of mankind, according to research by Dr.Hameed Ullah. Being a historic matter, there may be differences among the historians on this date but they are unanimous in the greatness of this man. Sir George Bernard Shaw writes: “I have studied him – the wonderful man and in my opinion …… he must be called the Savior of Humanity.”…”I believe that if a man like him were to assume the dictatorship of the modern world he would succeed in solving its problems in a way that would bring it the much needed peace and happiness: I have prophesied about the faith of Muhammad that it would be acceptable to the Europe of tomorrow as it is beginning to be acceptable to the Europe of today.” [‘The Genuine Islam,’ Vol. 1, No. 8, 1936]

According to Michael Hart, Muhammad (peace be upon him) was the only man in history who was supremely successful on both the religious and secular levels, he preached and promulgated one of the world’s great religion, and became an immensely effective political leader. Even fourteen centuries after his death, his influence is still powerful and pervasive.

He is the legislator-jurist who defined ritual observance and Islamic law. He was an effective administrator, legislator, judge and military commander as well as teacher, preacher and prayer leader of the Muslim community and guide for humanity. Lets find out more through a short presentation @

http://docs.google.com/present/edit?id=0AUQfx8dX9TCvZGRyM3c0c21fMTU2ZDU5aDNqZjc&hl=en 

Mawlid (مَولِد النَّبِي‎‎ mawlidu n-nabiyyi, “Birth of the Prophet”) is the observance of the birthday of the Islamic prophet Muhammad which is celebrated often on the 12th day of Rabi’ al-awwal, the third month in the Islamic calendar.The 12th Day of Rabi’ al-awwall is the most popular date from a list of many dates that are reported as the birth date. The origin of Mawlid observance reportedly dates back to the early period of Islam. The Ottomans declared it an official holiday in 1588. The term Mawlid is also used in some parts of the world, such as Egypt, as a generic term for the birthday celebrations of other historical religious figures such as Sufi saints. Most denominations of Islam approve of the commemoration of Muhammad’s birthday; however, some denominations including Wahhabism/Salafism, Deobandism and the Ahmadiyya disapprove its commemoration, considering it an unnecessary religious innovation (bid’ah or bidat). Mawlid is recognized as a national holiday in most of the Muslim-majority countries of the world except Saudi Arabia and Qatar which are officially Wahhabi/Salafi. Keep reading >>>

Read More >>>>>

…………………………………………………………………………………..

Mwalid Birthday of Prophet Muhammad (phub) میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت اور تنقید

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ 


مذھب اور کلچر:
1. ہر سال ربیع الاول کے مہینہ میں میڈیا پر ایک لامتناہی بحث کا آغاز ہو جاتا ہے کہ میلاد النبی ﷺ کا سلیبریٹ کرنا گناہ ہے ، یہ بدعت ہے- اس کی سند نہیں ملتی- اسلام دین مکمل ہے، عقائد ، عبادات میں کوئی اضافہ ممکن نہیں نہ ہی ضرورت ہے- مگر ضروری ہے کہ اسلامی اقدار اور تہذیب کے دائرہ کا خیال رکھا جائے-

2.یہ پاپولر تہواردو تین سو سال قبل کی اسلامی تحاریک سے بہت پہلےمسلمان عوام نے محبت رسول الله ﷺ میں منانا شروع کیا – میلاد النبی ﷺ پاپولر اسلامی کلچر کا صدیوں پرانا حصہ ہے جو تمام دنیا کے مسلمان (ماسوائے سعودی عرب اور قطر) سرکاری طور پر تعطیل کے ساتھ مناتے ہیں- خلافت عثمانیہ میں 1588 سے سرکاری تعطیل کے ساتھ منایا جاتا تھا –  دن کا آغاز گن سلوٹ سے ہوتا ہے- نعت خوانی ( مدحِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی محافل منعقد ہوتی ہیں جس میں علماءاکرام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت، آپ کی ذات مبارکہ اور سیرت طیبہ کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اسی طرح مختلف شعراء اور ثناء خواںِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اور درود و سلام پیش کرتے ہیں، قرآن کی تلاوت، قرات کی محافل ہوتی ہیں، مخیر حضرت طعا م تقسیم کرتے ہیں-

3.یہ محافل مسلمانوں کا ایمان تازہ کرتی ہیں، دین کی طرف راغب کرتی ہیں، رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت میں اضافہ کرتی ہیں- عزیزوں، غرباء میں کھانے کی تقسیم سے محبت و  ثواب حاصل کرتے ہیں-
4. اہل علم ، تقدس پر زور دیتے ہیں ، خرافات (جن سے کوئی تہوارمبرا نہیں)  سے لا تعلقی اور کراہت کرتے ہیں-
5.ہم کو چاہیے کہ کلچر اور مذھب کے فرق کو سمجھیں، باریک لائن کو موٹا کریں-  ان پر زمانہ قدیم میں علماء بحث مباحثےکرکہ  تھک چکے ہیں- .بہت علماء نے اس کو جائز قرار دیا مگر جو جید علماء میلادالنبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منانے  کے مخالف تھے وہ بھی معاملہ کی نزاکت کی وجہ سے تنقید میں بہت محتاط تھے:
علامہ ابن تیمیہ (728ھ)جن سے موجودہ دور کی بہت سی اسلامی تحاریک متاثر ہیں اور جن سے کچھ لوگ انسپایئریشن لیتے ہیں، میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کےثواب کومنانے والے کی ‘نیت’ کی ساتھ مشروط کرتے ہیں:
’’’اور اِسی طرح اُن اُمور پر (ثواب دیا جاتا ہے) جو بعض لوگ ایجاد کرلیتے ہیں، میلادِ عیسیٰ علیہ السلام میں نصاریٰ سے مشابہت (مکروہ)  کے لیےیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور تعظیم کے لیے۔ اور اﷲ تعالیٰ اُنہیں اِس محبت اور اِجتہاد پر ثواب عطا فرماتا ہے نہ کہ بدعت پر، اُن لوگوں کو جنہوں نے یومِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہ طور عید اپنایا۔‘‘- ’میلاد شریف کی تعظیم اور اسے شعار بنا لینا بعض لوگوں کا عمل ہے اور اِس میں اُس کے لیے اَجر عظیم بھی ہے کیوں کہ اُس کی نیت نیک ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم بھی ہے، جیسا کہ میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ بعض لوگوں کے نزدیک ایک اَمر اچھا ہوتا ہے اور بعض مومن اسے قبیح کہتے ہیں۔‘‘(ابن تيميه، اقتضاء الصراط المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم : 406)
میلادالنبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسلمانوں کا رویہ :
١. یاد رکھیں کہ .یہ کوئی فرض عبادت نہیں کہ اس کو منانے یا نہ منانے پر نفرت کا اظھار کریں  اور کفریہ فتوے لگاے جائیں، مذہبی تنقید کی بجائے ناقدین اس کوصرف ایک مستحب یا مباح تقریب سمجھیں جو عظیم ترین مذہبی شخصیت سےان کے عقیدت مندوں کی طرف سے محبت کے اظھارکےلئے منعقد کی جاتی ہے- حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو الله تعالی نے تمام عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجا وہ سب مسلمانوں کو پیارے ہیں- ان کی ذات اقدس پر کسی ایک فرقہ کی اجارہ داری نہیں-
٢.بدعت حسنہ (اچھی ، جائز بدعت) اور بدعت سییہ یا بدعت ضلاله (بری بدعت) کے فرق کو سمجھیں- (بدعت لنک )
٣. جومسلمان تحقیق و دلائل سے متفق ہیں کہ:
(i) میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  بدعت نہیں
یا اس کو
(ii) بدعت  حسنہ سمجھتے ہیں
یا
(iii) اس کومستحب یا مباح ، مسلمانوں کا سوشل ، کلچرل ایونٹ، تقریب  سمجھتے ہیں-
ایسے مسلمان میلادالنبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تقدس اور احترام سے منائیں، خرافات اور غیر اسلامی حرکات سے پرہیز اور لاتعلقی اور بیزاری اختیار کریں- جو بھائی نہیں شامل ہوتے ان پرتنقید نہ کریں- اگر ضروری سمجھیں توخوشگوار اوراحسن طریقه سے اپنے موقف کامدلل اظھارکریں، فتویٰ بازی دشنام طرازی سے پرہیز کریں، سکوت بہتر ہے-
٤. جو مسلمان بھائی اس تقریب کو جائز نہیں سمجھتے، وہ میلادالنبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ منائیں، سکوت اورتوقف اختیار کریں- اگربہت ضروری سمجھتے ہیں تو خوشگوار اوراحسن طریقه سے اپنے موقف کا اظھارکریں، فتویٰ بازی دشنام طرازی سے پرہیز کریں-
٥. تمام مسلمان بھائیوں سے درخواست ہے کہ اپنے مسلکی اختلافات پس پشت ڈال کردوسروں کو تنقید کا نشانہ بنا نے کی بجانے اپنا وقت تعمیری کاموں میں لگائیں، سوسائٹی کوانتشار، فرقہ بازی اور  اخلاقی انحطاط سے نکالنے کی کوشش کریں، اسلام کو ان  سےشدید خطرہ ہے-
 ضروری ہے کہ ایسا ایونٹ جس کا تعلق کاینات کی عظیم ترین ہستی سے ہو اس کا تاریخ، مذہب اور سوشل کلچر کے بیک گراؤنڈ کو مد نظر رکھ کر جائزہ .

<<<<< اس پوسٹ کامختصر لنک :https://goo.gl/xIQyRB>>>>>لیا جائے تاکہ مسلمان غیر ضروری مباحیث میں وقت کا ضیا نہ کریں اور نہ ہی کوئی ایسے اقدام کریں جو نامناسب ہوں …

 ……………………………………………………………

فیس بک پوسٹ : https://www.facebook.com/SalaamOne/posts/1512841395462061

………………………………..