امریکا افغان جنگ

امریکا افغان جنگ 2001 سے شروع ہوکر اب تک چل رہی ہے۔ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد امریکہ نے طالبان کے عملداری والے افغان علاقوں پر فوجی چڑھائی کر دی. امریکہ کا مقصد القاعدہ، القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری تھا. اس نے طالبان کو تو کچھ ہی مہینوں میں شکست دے دی لیکن، اسامہ بن لادن کی گرفتاری نہیں کر سکا. گو کہ ابھی افغانستان میں کوئی وسیع جنگ تو نہیں چل رہی پر نیٹو کی افواج بدستور وہاں طالبان کی گوریلا کاروائیوں سے نبٹنے کے لیے موجود ہیں۔ ہر افغان کے بقول اس جنگ کے پیچھے امریکہ کا ایک اہم مقصد یہ تھا کہ وہ افغان طالبان کا اسلامی حکومت افغانستان سے ہٹا دے اور یہیں مقصد پورا ہوا جب افغانستان پر طالبان کا حکومت ختم ہوا۔

طالبان افغانستان کی سب سے موثر جنگی و سیاسی قوت ہیں ان کو مختصراً طالبان کہا جاتا ہے۔ نسلی اعتبار سے یہ پشتون ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو روس کی افغانستان میں آمد کے بعد افغان جہاد میں مجاہدین کے ساتھ مل کر لڑتے رہے۔ روس کو شکست دینے کے بعد مجاہدین کی آپس میں شدید چپقلش کے باعث 1994ء میں ظہور پانے والے تحریک اسلامی طالبان کے نام سے چند طلباء کا گروہ تھا جسے ملا محمد عمر نے قائم کیا اور انہی کی سربراہی میں بزور بازو افغانستان کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا اور اپنی حکومت امارت اسلامیہ افغانستان کے نام سے قائم کرلی جسے وہ اسلامی خلافت قرار دیتے تھے۔ [مزید پڑھیں …..]

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے مشیروں اور افغان حکام نے امریکی صدر کو افغانستان میں موجود قیمتی معدنیات کی معاشی افادیت کے بارے میں بتایا جس کے بعد امریکی صدر نے افغان ہم منصب سے اس حوالے سے بات چیت بھی کی. رپورٹ کے مطابق اشرف غنی اپنے ملک کی معدنی وسائل سے معاشی استفادہ چاہتے ہیں اور وائٹ ہاوس کان کنی کے حوالے سے بات چیت کے لئے اپنا نمائندہ بھی افغانستان بھیجنے پر غور کررہا ہے.2010 کے ایک تخمینہ کے مطابق افغانستان کی معدنی ذخائر کی مالیت ایک کھرب ڈالر کے قریب ہے. لیکن اس میں ایک تشویش کا پہلو یہ بتایا جاتا ہے کہ انتہائی قیمتی معدنیات کا بڑا حصہ ان علاقوں میں پایا جاتا ہے جو طالبان کے کنٹرول میں ہیں.

ویب سائٹ ’ہفنگٹن پوسٹ‘ پر شائع ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں تحقیق کار مائیکل ہیوز نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے کم از کم ایک کھرب ڈالر کی قیمتی معدنیات نکالنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی تیاری کر رہے ہیں، امریکا کے اس خفیہ منصوبے میں بد نامِ زمانہ سیکیورٹی کمپنی بلیک واٹر کی خدمات حاصل کی جائیں گی،رپورٹ میں بلیک واٹر کے بانی نے امریکی حکومت کو یہ بھی باور کرایا کہ اس منصوبے کے ذریعے نایاب معدنیات کی مارکیٹ پر چین کے غلبے کا توڑ بھی کیا جا سکتا ہے، واضح رہے کہ اس وقت نایاب معدنیات کی مارکیٹ کا 90فیصد سے زائد حصہ چین کے پاس موجودہے.دریں اثناء افغانستان میں موجود معدنی ذخائر امریکہ تو لوٹ ہی رہا تھا اب اس نے بھارت کو بھی حصہ دار بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تفصیلات کے مطابق ایک موقر قومی روزنامے کی خصوصی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں موجود معدنی ذخائر جن میں کاپر، ORE اور دیگر ارتھ میٹریل شامل ہیں، ان میں امریکہ بھارت کو بھی حصہ دار بنا رہا ہے،اس سلسلے میں افغانستان میں امریکہ کے سفیر ہوگولارنس کا کہناہے کہ افغانستان معدنی وسائل رکھنے والا امیر ملک ہے لیکن اس کے عوام غریب ہیں، امریکی سفیر نے کہا کہ امریکہ کے صدر کی خواہش ہے کہ افغانستان میں موجود معدنی ذخائر کو نکالنے کے لیے بھارت سرمایہ کاری کرے.

دوسری طرف افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھارتی مائننگ کمپنیوں سے مذاکرات کرنے میں مصروف ہیں. افغانستان کے عبداللہ عبداللہ نے نئی نئی دہلی میں بھارتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کے دوران ٹاٹا سمیت دیگر بھارتی مائننگ کمپنیوں کے مالکان کو کہا کہ وہ افغانستان سے معدنیات نکالنے کے لیے سرمایہ کاری کریں جبکہ ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو کے دوران عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کے خلاف بھی خوب بولے اور انہوں نے کہا کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ تعلقات سنگین مسائل کا شکار ہیں. ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طرف سے افغانستان کی قیمتی معدنیات نکالنے بارے منصوبہ سامنے آنے کے بعد بھارت کی ایک بڑی مائننگ کمپنی کول انڈیا نے جو کوئلے کی کان کنی کرتی ہے نے افغانستان سے معدنیات نکالنے کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے. افغانستان میں باکسائٹ، نکل اور لوہا وافر مقدار میں موجود ہے اور بھارتی کمپنی یہ معدنی ذخائر نکالے گی. امریکہ نے افغانستان کے معدنی ذخائر لوٹنے کے لیے بھارت کو حصہ دار بنا لیا ہے.

http://dailyqudrat.com.pk/special-articles/21-Dec-2017/228433

episode 71: امریکی صدر کا اعلانِ جنگ۔۔۔؟ from Tanzeem-e-Islami on Vimeo.