حضرت عمر (رضی الله) اسلام کو ہر خطرہ سے محفوظ رکھنا ضروری سمجھتے تھے، اس لیےانہوں نےمشاورت تفکر، استخارہ اوربہت غوروخوض کے بعد اللہ کی آخری کتاب ہدایت قرآن کی منفرد حثیت کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ترین، سخت فیصلہ کیا جو کہ قرآن ، سنت رسول اللہ ﷺ خااتم النبیین کے مطابق تھا …….. اس پر ایک صدی تک عمل درآمد ہوا اور دوسری اور تیسری صدی حجرہ میں منسوخ کردیا گیا . .. اس کا ذکر نہیں کیا جاتا ، بہت کم لوگ اس حقیقت سے واقف ہیں- جو لوگ آسمانی کتابوں میں اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات چھپاتے ہیں قرآن میں ان پر شدید ترین تنقید کی گئی ہے۔ کون لوگ تھے وہ جو اللہ کے نازل کردہ احکام کو چھپاتے تھے ؟ سب سے پہلے ان سے مراد اہل کتاب ہیں ۔ لیکن قرآن مجید کی آیت (2:174) کے مفہوم میں ہر مذہب وملت کے وہ لوگ شامل ہیں جو سوچنے سمجھنے کے باوجود حق کو چھپاتے ہیں ۔ کیوں چند ٹکوں کی خاطر ان مفادات کی خاطر جو وہ کتمان حق کے نتیجے میں حاصل کرتے ہیں یا اس لئے کہ انہوں نے کچھ مفادات پیش نظر رکھے ہوتے ہیں اور اگر وہ حق بیان کریں تو یہ مفادات خطرے میں پڑ سکتے ہیں ۔ یا ثمن قلیل سے مراد پوری دنیا ہے ۔ کتمان حق سے یہ لوگ ثواب آخرت اور رضائے الٰہی سے محروم ہوجاتے ہیں اور یہ ایک عظیم خسارہ ہے ۔ اس کے مقابلے میں بیشک پوری دنیا ثمن قلیل ہے۔ …. …. حضرت عمر فاروق (رضی الله ) کا فیصلہ قرآن ، سنت کے مطابق تھا ....پڑھتے جائیں >>>
Caliphs Umer bin Khattab’s Role as Guardian of Quran ….. [……….]
گوگل ڈاکومنٹ لنک : https://bit.ly/2FQQJZX