حکومت نے 18 رکنی اقتصادی مشاورتی کونسل تشکیل دی گئی تھی، جس میں کونسل میں 7 سرکاری اور 11 نجی اراکین کو شامل کیا گیا تھا، اسی کونسل میں عاطف میاں [Atif Mian Qadyani] بھی شامل تھے۔ عاطف میاں کا شمار آئی ایم ایف کی جانب سے دنیا کے پہلے 25 ماہرین معاشیات میں کیا جاتا ہے. وہ پرنسٹن یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر اور پبلک پالیسی کے ماہر سمجھے جاتے ہیں. موصوف ووڈرو ولسن سکول میں معاشیات کے ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی فائز ہیں. جہاں تک ان کی علمی قابلیت کا تعلق ہے. اس پر زیا دہ سوال نہیں اٹھائے جا سکتے کیونکہ وہ اپنے پروفائل کے مطابق حقیقت میں ایک قابل انسان سمجھے جا سکتے ہیں لیکن اس سب کے ساتھ ساتھ عاطف میاں ایک قادیانی بھی ہیں اور قادیانی بھی وہ صرف قادیانی گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے نہیں سمجھے جاتے. ان کی پیدائش ایک مسلمان گھرانے میں ہوئی تھی لیکن ان کے الفاظ کے مطابق اسلام سے انہیں اپنے سوالات کے جوابات نہیں ملے اس لئے وہ احمدی ، قادیانی مذھب سے تعلق رکھنے لگے.
The Qadianis are disbelievers, outside the fold of Islam and were instigated by British Imperialists in 19th century India. They hold that Ghulam Ahmad Mirza (an apostate)was a prophet, against Islamic creed of finality of Prophethood of Muhammad [peace be upon him]. Distinct Ahmadiyya beliefs mixture of many religions: Although the central values of Islam (prayer, charity, fasting, etc.) and the six articles of belief are shared by Muslims and Ahmadis, distinct Ahmadiyya beliefs include the following: Keep reading [………]
عاطف میاں پر بہت مخالفت، تنقید ہوئی کیونکہ وہ قادیانی ہے جن کو پارلیمنٹ نے غیر مسلم قرار دے دیا تھا، اب آیین پاکستان کا حصہ ہے- عاطف میاں کو ان کے عقیدے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک مہم بھی چلائی جارہی تھی حکومت نے اس کو رکنیت چھوڑنے کی ہدایت کردی۔ حکومت علماء اور تمام معاشرتی طبقات کو ساتھ لے کر ہی آگے بڑھنا چاہتی ہے اور اگر ایک نامزدگی سے مختلف تاثر پیدا ہوتا ہے تو یہ مناسب نہیں۔ حکومت کا تصور ریاست مدینہ ہے، وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے اراکین عاشقان رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور حال ہی میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر حکومت نے جو کامیابی حاصل کی وہ بھی اسی نسبت کا اظہار ہے۔
عاطف میاں کا تقریر اور اس سے پھوٹتے سوالات
عامر خاکوانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عاطف میاں والا معاملہ تو ختم ہوا ، تاہم اس بحث کے دوران جو سوالات پیدا ہوئے، وہ اپنی جگہ اہم اور relevent رہیں گے کہ یہ واحد یا آخری موقعہ نہیں، ہر کچھ عرصے بعد ایسا ایشو پیدا ہوتا ہے، ہوتا رہے گا۔ کوشش کی ہے کہ ان سوالات کو سادہ ، غیر جذباتی ، مذہبی حوالوں سے ہٹ کر منطقی انداز میں دیکھا جائے تاکہ جو لوگ مذہبی تعبیر سے فاصلہ کرتے ہیں، انہیں بھی بات سمجھ آ جائے ۔
سوال : عاطف میاں کا تقرر تو کینسل ہوگیا ، مگر کیا پاکستان میں کبھی کوئی قادیانی کسی اہم عہدے پر فائز نہیں ہوسکتا اور کیا یہ ظلم نہیں؟
جواب: سچ تو یہ ہے کہ جب تک قادیانی جماعت ، ان کے امیر(خلیفہ)، مرکزی قیادت پاکستانی ریاست کے حوالے سے اپنا طرزعمل، موقف تبدیل نہیں کر لے گی، تب تک ان کے حوالے سے کسی نہ کسی سطح پر شکوک برقرار رہیں گے۔ روزمرہ کے کام کاج، کاروبار،نجی ملازمتوں اور عام روٹین کی سرکاری ملازمتوں میں تو ان کے لئے گنجائش موجود ہے، جیسا کہ آج کل چل رہا ہے ، وہ اپنے معاملات چلاتے رہیں گے۔ تاہم ایسے کارسرکار جن کا تعلق اہم فیصلوں، نیشنل سکیورٹی افئیرز یعنی ریاست کے وجود، سالمیت وغیرہ سے ہے، وہاں پر کسی قادیانی کا تقرر سکیورٹی رسک رہے گا۔
رہی ظلم والی بات تو وہ اس لحاظ سے نہیں کہ سب کام ریاست کے بھی نہیں، کچھ چیزیں قادیانی جماعت کو بھی کرنا ہوں گی۔ جب تک وہ آئین سے وفادار ، اسے تسلیم نہیں کریں گے، تب تک آئین میں موجود حقوق کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
ایک آپشن کسی قادیانی فردیا افراد کے لئے یہ بھی ہے کہ اگر قادیانی جماعت کا امیر اپنا موقف تبدیل نہیں کرتا تو یہ لوگ مرکزی نظم سے بغاوت کر کے اس پر تین حرف بھیجیں اور آئین کو تسلیم کرکے بطور غیر مسلم رہنا شروع کر دیں۔ اپنا ووٹ درج کرائیں، الیکشن میں حصہ لیں اور اقلیتی نشستوں سے منتخب ہوجائیں۔ کچھ ہی عرصے میں چیزیں بہتر ہونے لگے گی، ممکن ہے زیادہ سخت گیر موقف والے پھر بھی انہیں تسلیم نہ کریں، لیکن معتدل طبقات ان کے اس موقف کو سراہیں گے اور دوسری غیر مسلم اقلیتیوں کی طرح انہیں بھی ٹریٹ کیا جانے لگے گا۔ ایسی مگر کوئی مثال ہم نے کبھی نہیں دیکھی، ایک صاحب بشیرالدین خالد تھے، ہر بار پنجاب اسمبلی سے بطور قادیانی ممبر منتخب ہوتے، انہیں قادیانی جماعت کے امیر نے جماعت احمدیہ سے خارج کر رکھا تھا، وہ غریب اکیلے، تنہا تھے، مگر رکن اسمبلی بہرحال بن جاتے ، ان کے مر جانے کے بعد کسی نے انتخاب لڑا ہی نہیں۔
سوال : ہم نے اپنے آس پاس کئی قادیانیوں کو دیکھا، انہیں بھی دوسروں کی طرح محب وطن پایا۔ کیا ہمیں ان پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔
جواب : میں کسی کو محب وطن یا غیر محب وطن نہیں کہہ رہا، سادہ بات ہے کہ ان سب کا اپنی جماعت کے امیر پر غیر معمولی انحصار ہے، ان کی دنیا اور دین کا دارومدار اس شخص پر ہے، جس کا نام مرزا مسرور ہے ، وہ برطانیہ میں مقیم اور پاکستانی ریاست کے حوالے سے سخت معاندانہ، زہریلا موقف رکھتا ہے۔ پاکستانی ریاست، پارلیمنٹ ، آئین اور ہمارے بیشتر نیشنل سکیورٹی ایشوز کا وہ مخالف اور سخت ناپسند کرتا ہے۔ اس وجہ سے ہراس قادیانی کے لئے شکوک پیدا ہوجاتے ہیں، جو بلائنڈلی یعنی اندھوں کی طرح اس کی تقلید کر رہا ہے۔ دوسرا یہ اس قادیانی کے لئے بھی ٹھیک نہیں ، وہ اس حساسیت کی وجہ سے بہت زیادہ vulnerable ہوجائے گا اور بیلنس فیصلے، مشورے نہیں دے سکے گا۔ خود کو محب وطن ثابت کرنے کے چکر میں وہ ممکن ہے کچھ زیادہ جارحانہ، یا زیادہ دفاعی مشورے یا تجاویز دے یا فیصلے کر بیٹھے۔ اس لئے بہتر ہے کہ ایسے عہدوں پر ان کے تقرر سے گریز کیا جائے۔
سوال : عاطف میاں کو اکنامک ایڈوائزی کونسل میں شامل کیا گیا ہے ، اس پر خواہ مخواہ اعتراضا ت کئے گئے ہیں، جن کا کوئی جواز نہیں ۔ ٹیکنو کریٹ کا عقیدے سے کیا تعلق ؟
جواب: وہ ایک عام قادیانی نہیں، خدام احمدیہ کا حصہ اور باقاعدہ ایکٹوسٹ ہیں۔ قادیانی امیر کے وہ پرسنل ایڈوائزر ہیں اور اطلاعات کے مطابق اس کمیٹی یا بورڈ کے سرگرم رکن جو ختم نبوت قانون ختم کرانے کے لئے سرگرم ہے ۔ یہ ٹھیک ہے کہ سردست اسے صرف معاشی معاملات کے لئے لایا جا رہا ہے، مگر ایک متنازع شخص کو کسی بھی قسم کی پوسٹ پر کیون لایا جائے ؟ دنیا بھر میں ایک سے ایک بڑھ کر ماہرمعاشیات موجود ہیں۔ پاکستان کسی غیر مسلم گورے کا انتخاب بھی کر سکتا تھا، جو اپنے علم وفضل، مہارت، تجربے اور رینکنگ میں عاطف میاں سے اوپر ہو۔
اعتراض عقیدے پر نہیں ، ایک مخصوص اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک متنازع ایکٹوسٹ پر اعتراض ہے ۔ کسی بھی غیر مسلم یعنی سکھ، ہندو، عیسائی، پارسی ماہر معاشیات کو اس ایڈوائزی کونسل میں شامل کر لیا جائے، میں یقین دلاتا ہوں کہ کوئی شور نہیں مچے گا۔ عاطف میاں کا مخصوص بیک گرائونڈ اور تناظر ہے جس سے اعتراضات پیدا ہوئے۔
سوال : ایڈوائزری کونسل میں عاطف میاں کے علاوہ دس گیارہ دیگر اراکین بھی ہوں گے، وہاں ایک ان کی رائے سے کیا ہوگا؟
جواب: یہ درست ہے کہ اکنامک ایڈوائزی کونسل میں صرف ایک رکن شائد کچھ زیادہ اثر نہ ڈال سکے ، مگر اس کے دو پہلو ہیں۔ پہلا تو یہ کہ عمران خان نے اگلے کچھ عرصے میں اہم معاشی فیصلے کرنے ہیں، کئی فیصلے سخت بھی ہو سکتے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے، ٹیکس نظام میں اصلاحات وغیرہ وغیرہ۔ جب عاطف میاں جیسا متنازع شخص اس ایڈوائزری کونسل کا حصہ ہو تو اس کونسل کی تمام تجاویز مشکوک ہوجائیں گی کہ نجانے کس پر کس حد تک عاطف میاں اثرانداز ہوئے۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان کو کیا ضرورت ہے کہ اپنی حکومت کے شروع کے دنوں میں جب اسے بنیادی نوعیت کے اہم فیصلے کرنے ہیں، وہ اس قسم کے پنگوں میں الجھ جائے اور یکسوئی کھو بیٹھے۔
دوسرا پہلو زیادہ اہم ہے کہ ہمارے ہاں ایک منظم سوچ کے تحت اس طرح کے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ سماج میں بعض حوالوں سے غیر معمولی حساسیت اور بیرئرز موجود ہیں۔ انہیں توڑنے کے لئے پہلے نسبتا کم حساس کام کیا جاتا ہے ، ایسا جس سے سرخ لکیر بھی کراس ہوجائے اور زیادہ ہنگامہ بھی نہ ہو۔ جب وہ برداشت کر لیا جائے تو پھر اگلا قدم اٹھایا جاتا ہے ، اس کے بعد اگلا اور پھر کچھ ہی عرصے میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ سب کچھ اعلانیہ نظر آتا ہے، جس کا ہم چند ماہ یا برس پہلے تصور بھی نہیں کر سکتے تھے ۔ عاطف میاں کی ایڈوائزری کونسل میں شمولیت ایک غلط قدم اور متنازع فیصلہ ہے ، مگر ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ اس سے کہیں زیادہ متنازع اور غلط اقدامات ابھی پائپ لائن میں ہیں۔ وزارت خارجہ، وزارت قانون، تعلیم وغیرہ اہداف ہوسکتے ہیں۔ اس پہلے ’’حملے‘‘ کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر لیا جائے تو پھر ان کی باری آئے گی۔ اسی لئے شروع ہی میں زیادہ سخت مزاحمت اور ردعمل دیا جاتا ہے ، پنجابی محاورے کے مطابق شروع ہی سے ڈکا دے دیا جائے یعنی راستہ بند کر دیا جائے ۔ انگریزی محاورے کے مطابق Nip the Evil in the Bud۔
ایک تیسرا پہلو بھی ہے ، ہمارے مذہبی حلقے عموماً اور ختم نبوت کے حوالے سے کام کرنے والے حلقے خاص طور سے بڑے ان سکیور اور محتاط ہیں۔ اپنے تجربات سے انہوں نے یہ سیکھا کہ ہمیشہ مستعد، چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، کسی معمولی اقدام کو غیر اہم نہ سمجھا جائے، یہ آنے والے واقعات کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔ ان کے یہ خدشات بلاجواز یا بے وزن نہیں۔ تاریخ نے انہیں درست ثابت کیا ہے۔ اسی وجہ سے مذہبی حلقے تیز اور شدید ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ عالمی قوتیں اور لابیز بہت طاقتور، جاندار ہیں، میڈیا کو وی مینج کر سکتی ہیں۔ انہیں ادراک ہے کہ عالمی سطح پر کوئی لابی یا قوت ان کو سپورٹ نہیں کر سکتی، اندرون ملک بھی ایسے ادارے موجود نہیں جو ان کی مدد کو پہنچیں۔ عوامی احتجاج اور سٹریٹ پاور ہی ان کے پاس واحد قوت اور اثاثہ ہے، ہر بار یہ بھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اس لئے وہ غیر ضروری خود اعتمادی کا شکار نہیں ہوتے اور ہمیشہ مستعد، ہوشیار رہتے اور دوسروں کو چلا چلا کر کہتے ہیں کہ جاگتے رہنا، ہمارے اوپر نہ رہنا، خود بھی ہاتھ پائوں مارنا۔ اس احتجاج یا ردعمل کا مضحکہ اڑانے یا بلاسبب طنز کے تیر چلانے والوں کو یہ تمام نفسیاتی وجوہات اور محرکات سمجنے چاہئیں۔ تب انہیں مذہبی حلقوں کا موقف زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ آ سکے گا اسی طرح مقتدر حلقے بھی اگر ان پر غور کریں تو وہ اہل مذہب کے خطرات ، خدشات کو بہتر انداز سے دور کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
آخری سوال : کیا دنیا میں اس طرح کا عوامی احتجاج ایسی تقرریوں پر ہوتا ہے ؟ صرف ہم ہی تماشا لگائے رکھتے ہیں۔
جواب: آج کے انٹرنیٹ کے دور میں ان باتوں کو جاننا، سمجھنا کون سا مشکل ہے، گوگل کریں تو ایسی بے شمار مثالیں مل جائیں گی۔ ہر معاشرے کے کچھ نارمز، روایات، حساس چیزیں ہوتی ہیں، اسلامی تحریکوں والے عرف کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ ایسے معاملات جن پر وہ سماج حساس ہے اورہلکی سی ٹھیس پر احتجاج کا چشمہ ابل پڑتا ہے۔ دنیائے مغرب میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جہاں کسی وزیر کا تقرر ہو یا سرونگ منسٹر کا کوئی بیان فیمنزم یا کسی اور حوالے سے آیا۔ اس پر احتجاج اتنا ہوا کہ اس غریب کو استعفا دینا پڑا۔ حالانکہ اس کے موجودہ کام یا ممکنہ کام کا اس فیمنزم یا متنازع بیان والے شعبے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس کی سزا مگر اسے ملتی ہے۔ ہالو کاسٹ تو دور کی بات ہے، کوئی منسٹر ہٹلر کے حوالے سے نرم بیان دے دے، کوئی کھلاڑی نازی سلام کر دے تو اس کا کیرئر ختم ہوجاتا ہے۔ مختلف لبرل قدروں کے خلاف مغرب میں کوئی بیان دے کر دکھا دے، اس کا پبلک کیرئر ختم ہوجاتا ہے ۔ صرف سیاسی عقائد کی بات نہیں بلکہ مذہبی عقائد کے حوالے سے بھی ایسا ہی ردعمل آتا ہے۔ امریکہ اور یورپ کے تمام ممالک میں اہم ، حساس عہدوں بلکہ اہم اعلیٰ کارپوریٹ عہدوں پر مسلمان نہیں پہنچ سکتے ۔ ان کے لئے بہت زیادہ مشکلات پیدا کر دی جاتی ہیں ، غیر رسمی ، غیر تحریری طور پر وہ ایک خاص حد سے اوپر نہیں جا سکتے۔ سی آئی اے، پینٹاگون، سٹیٹ ہائوس، ایم آئی سکس اور دیگر تنطیموں میں ایسا ہوتا ہے۔ کہیں کوئی نام نہاد الٹرا لبرل مسلمان قابل قبول ہوجاتا ہے جس کے بارے میں یقین ہو کہ یہ صرف نام کا مسلمان ہے ،مگر وہاں بھی بہت سے ممالک سے تعلق مشکل بن جاتا ہے۔ پاکستان، فلسطین، ایران، مڈل ایسٹ کے بعض دیگر ممالک وغیرہ۔ جرمنی میں ترکون کے حوالے سے بہت سے مسائل چل رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ سب غیر تحریری، غیر رسمی طور پر کیا جاتا ہے۔ آئینی ،قانونی طور پر تو وہ ایسا نہیں کر سکتے، روک نہیں سکتے۔ مگر وہاں اہم عہدوں پر فائز لوگ اتنے بے وقوف نہیں کہ بلا سوچے سمجھے ایسا قدم اٹھا بیٹھیں، جس کے بعد ایسی بحث جنم لے اور پھر ہٹاتے ہوئے تماشا بنے۔ وہ پہلے ہی سمجھداری سے فیصلے کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں بھی ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔
فرحان ورک … صاحب نے اس پر تحقیق کی ہے ، جو پیش خددمت ہے ..
یہ سب صفحات احمدیوں کی کتاب” بائی دی ڈانز ارلی گلوری لائٹ” سے لئے گئے ہیں جس میں عاطف میاں کا بیانیہ شامل ہے کہ وہ اسلام سے متنفر ہوکر احمدیت کی جانب راغب ہو گئے. ان کے مسلمان والدین بھی اس عمل سے ناراض ہو گئے اور وہ قادیانی خلیفہ کے کافی قریب آ گئے.
عاطف میاں کے حق میں جو دلائل دیئے جاتے ہیں اب ہم ان کا ایک مکمل تنقیدی جائزہ لے کر اس پر بحث کریں گے کہ بنیادی مسلہ کہاں سے شروع ہوا.
پہلا سوال!
کیا قادیانی پاکستان میں نوکری کاروبار نہیں کر سکتے! کیا بحثیت اقلیت ان کے اتنے بھی حقوق نہیں کہ انہیں کوئی سرکاری عہدہ دیا جا سکے! کیا یہ قادیانیوں کے ساتھ ظلم نہیں ہے. کیا ان کو بھوکا مار دیا جائے.
جواب:
ایسا ہر گز نہیں ہے. قادیانیوں کو پاکستان میں وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو اقلیتوں کو حاصل ہیں. ہم قادیانیوں کے کسی کاروبار یا سرکاری عہدہ سنبھالنے پر اختلاف نہیں کرتے اور ابھی بھی بہت سے قادیانی پاکستان میں ڈاکٹر ایجنئیر اور سرکاری عہدوں ہر فائز ہیں. پاکستان کی فوج میں بھی بہت سے قادیانی کسی نہ کسی عہدہ پر موجود ہونگے. قادیانی کاروبار کا بھی مکمل حق رکھتے ہیں. جب قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا گیا تو آئین میں انہیں بحثیت اقلیت ان کے حقوق بھی فراہم کئے گئے.
سوال یہ اٹھتا ہے کہ عاطف میاں پر ہی اختلاف کیوں!
اس کی چند بنیادی وجوہات ہیں. جہاں اسلام میں اقلیتوں کے حقوق موجود ہیں. وہاں اسلام میں اقلیتوں اور مرتد میں فرق کیا جاتا ہے. اقلیت وہ ہوتے ہیں جو پیدائش سے ماں باپ کے دین پر موجود ہوں. لہذا آئین پاکستان کے مطابق وہ قادیانی جو پیدائش سے ہی قادیانی ہیں وہ غیر مسلم ضرور ہو سکتے ہیں لیکن مرتد نہیں کیوں کہ ان کو ان کے ماں باپ نے ہی غیر مسلم تربیت دی ہے جبکہ عاطف میاں کا مسلہ الگ ہے. عاطف میاں کی پیدائش ایک مسلم گھرانے میں ہوئی اور بعد میں وہ اسلام سے متنفر ہو کر قادیانی مذہب کا حصہ بن گئے. مرتد ہونے پر اسلام کے تمام فرقوں میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا. شرعی لحاظ سے مرتد کی سزا سب سے سخت ہے. مرتد کی توبہ تک قبول نہیں کی جاتی. اس کے متعلق اگر آپ صحاح ستہ کی مستند احادیث پڑھنا چاہتے ہیں تو لنک حاضر ہے.
مختصر یہ ایک مرتد کا شمار اقلیت کی بجائے مرتد میں ہی کیا جاتا ہے اور اسلامی ریاست اگر ایک مرتد کو کوئی سرکاری عہدہ دے تو اس میں اقلیتوں کے حقوق کا کوئی تعلق نہیں. یہ شرعی لحاظ سے غلط عمل ہے اور اس میں آپ شیعہ سنی وہابی بریلوی دیو بند کسی بھی مسلک کے کسی بھی عالم سے رابطہ کر لیں. آپ کو کوئی اختلاف نظر نہیں آئے گا یہ متفق علیہ بات ہے. اگر عاطف میاں پیدائشی قادیانی ہوتے تو انہیں عہدہ دینے پر اقلیت والے اصول کا استعمال کیا جا سکتا تھا لیکن وہ اقلیت والے کھاتے میں شامل نہیں ہوتے.
دوسرا سوال
کیا پاکستان کا آئیں عاطف میاں کو روکتا ہے! اگر پاکستان کا آئین عاطف میاں کو نہیں روکتا تو تم لوگ روکنے والے کون ہوتے ہو! یہ اس کا آئینی حق ہے کہ اس کو مشیر بنایا جائے!
جواب
پاکستان کا آئین کسی غیر مسلم کو کسی آئینی عہدے سے نہیں روکتا ماسوائے صدر ‘وزیر اعظم اور آرمی چیف کے عہدہ کے. لیکن جیسا کہ پہلے سوال کے جواب میں صاف صاف بتایا جا چکا ہے کہ عاطف میاں کا شمار اقلیت میں نہیں بلکہ مرتد میں ہوتا ہے جو کہ ان کے اپنے بیانیہ سے واضح ہے اس لئے ان پر آئین کی اقلیتی شک نہیں لگ سکتی.
جیسا کہ عاطف میاں کے پرانے ٹویٹس سے ظاہر ہے وہ پاکستان کے احمدیوں کو غیر مسلم کہنے اور توہین رسالت کے قوانین کے مخالف ہیں. جب ایک انسان آئین کو قبول نہیں کرتا تو پھر چاہے وہ مسلمان ہو یا قادیانی. آئینی طور پر اس کو کوئی بھی عہدہ دینا بذات خود آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے. آئین سے رو گردانی غداری کے زمرہ میں آتی ہے. اس لئے آئینی طور پر بھی عاطف میاں کو ایسا عہدہ دینے کی کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں بنتی.
تیسرا سوال:
جاہل مسلمان داڑھی اگا کر گناہ کرتے ہیں اور ادھر ایک قادیانی پڑھ لکھ جائے تو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں. وہ آئی ایم ایف کے پہلے 25 ماہرین اقتصادیات میں شامل ہے
جواب:
اگر کوئی بھی مسلمان گناہ کر تا ہے تو قانون کے مطابق اسے سزا ملتی ہے. زینب کا قاتل اگر مولوی تھا تو اسے بھی پھانسی کی ہی سزا ہوئی. اس کا دین یا فرقہ اس کے کسی کام نہیں آیا. یہ ریاست کے چلنے کا بنیادی طریقہ ہے.
رہی بات عاطف میاں کی تو وہ پہلے ہی ثابت کیا جا چکا ہے کہ آئینی اور اخلاقی طور پر ان کو مقرر کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا.
فرض محال ہم آئی ایم ایف والی بات قبول کر لیتے ہیں کہ وہ دنیا کے پہلے 25 ماہرین اقتصادیات میں شامل ہیں تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ آئی ایم ایف کی اپنی کیا کریڈیبلٹی ہے. آئی ایم ایف دنیا بھر میں ملکوں کا خون نچوڑنے کے لئے مشہور ادارہ ہے. آئی ایم ایف کے سکینڈل دنیا بھر میں مشہور ہیں. یہ ہم نہیں پوری دنیا کہتی ہے. خود پڑھ لیں
https://www.africaw.com/how-the-world-bank-and-the-imf-destroy-africa
https://m.huffpost.com/us/entry/276193
ایسے میں آئی ایم ایف جو کہ پہلے ہی بدنام ادارہ ہے. وہ اگر کسی کو پہلے 25 ماہرین اقتصادیات میں شامل کرے تو کیا یہ چیز ہمارے لئے اچھی ثابت ہوگی یا پریشان کن. اس بات کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے.
چوتھا سوال
تم لوگوں کو کس نے حق دیا ہے کہ بتاو کہ کون مسلمان ہے اور کون کافر. یہ تو اللہ کا فیصلہ ہے. تم یہ فیصلہ کرنے والے کون ہو
جواب
بے شک یہ اللہ کا ہی فیصلہ ہے. یہ اللہ پاک نے ہی قرآن کریم میں ارشاد فرما یا تھا
جب اللہ پاک کا واضح ارشاد ہے تو اس پر عمل کرنا ہمارے دین کاحصہ ہے. یہ منطق اتنی ہی فضول ہے جیسے کوئی شخص بولے کہ میں تمام ہندو بتوں کو خدا مانتا ہوں لیکن میں مذہبی طور پر مسلمان ہوں. جب اسلام نے مسلمان کے بنیادی اصول پیش کر دئے ہیں تو اس پر مزید بحث کا حق کسی کو بھی نہیں. ہر چیز روز روشن کی طرح عیاں ہے.
پانچواں سوال
جب قائد اعظم نے ایک قادیانی سر ظفر اللہ خان کو مشیر بنایا تھا تو ہم کیوں نہیں بنا سکتے.
جواب
بلا شبہ قائد نے ایک قادیانی سر ظفر اللہ کو وزیر بنایا تھا لیکن وہ شخص پیدائشی قادیانی تھا. وہ عاطف میاں کی طرح اسلام سے منہ پھیر کر مرتد نہیں ہوا. پیدائشی قادیانی پاکستانی آئین کی رو سے اقلیت ہیں اور انہیں اب بھی اقلیتوں کے مکمل حقوق حاصل ہیں.
چھٹا سوال:
جب لندن میں کوئی مسلمان مئیر بنتا ہے تو آپ تالیاں بجاتے ہو لیکن پاکستان میں کسی اقلیت کو مشیر بھی نہیں لگنے دیتے.
جواب:
پہلی بات تو یہ ہے کہ کہ عاطف میاں اقلیت میں شمار ہی نہیں ہوتے جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ وہ دین اسلام چھوڑ کر مرتد ہوئے ہیں. وہ آئین بھی نہیں مانتے.
مجھے کسی ایسے مغربی ملک کی مثال دیں جہاں کوئی ایسا مسلمان کسی سرکاری عہدہ پر فائز ہو جو وہاں کا آئین نہ مانتا ہو. صادق خان جو لندن کے مئیر بنے. انہوں نے قرآن میں ہم جنس پرستی کے متعلق صاف احکامات کے موجود ہوتے ہوئے بھی اپنے الیکشن میں ہم جنس پرستوں کا دفاع کر کے الیکشن جیتا. اس بنیاد پر وہ لوگ مسلمان تو نہیں البتہ سیکولر ضرور کہلائے جا سکتے ہیں. ایک مسلمان بے شک گناہ گار ہو لیکن قرآن کے خلاف احکامات کے بارے میں نہیں بولے گا. یہ لندن اور امریکہ کی مثالیں ہمیں تب دی جائیں جب وہ داڑھی رکھنے والے کسی عبادت گزار کو سرکاری عہدہ دیں.
ساتواں سوال:
عاطف میاں بہت پڑھے لکھے ہیں اور ان کے بغیر ملک کی معیشت نہیں چل سکتی. ہمارے پاس اتنی قابلیت کا کوئی بندہ نہیں
جواب:
یہ بھی صریح جھوٹ ہے. اقتصادی کونسل کی لسٹ ملاحظہ فرمائیں.
لسٹ میں نمبر 10 پر ڈاکٹر عاصم اعجاز خواجہ ہیں جو ہارورڈ کینیڈی سکول میں پروفیسر اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں. ان کی قابلیت بھی زیادہ اور ہارورڈ کا رینک امریکہ میں نمبر 1 پر یے. نمبر 11 پر موجود ڈاکٹر عمران رسول بھی لندن کے بہترین معیشت دان سمجھے جاتے ہیں. بس آئی ایم ایف کے قریب نہیں اس لئے آئی ایم ایف ان کا شمار نہیں کرتی. قابلیت اور تعلیم میں یہ دونوں عاطف میاں سے آگے ہیں
بنیادی ایجنڈا اور مسلہ کیا ہے.
پاکستان کے بد ترین معاشی حالات کی ایک وجہ جہاں کرپشن’ بد عنوانی اور کرپٹ حکمران ہیں. اس کے ساتھ ہی غیر ملکی طاقتیں بھی ہیں جو کہ پاکستان کو دنیا کی اکلوتی اسلامی نیوکلئیر طاقت کے طور پر قبول نہیں کر سکتیں. ان ریاستوں کی کوشش ہے کہ پاکستان کو معاشی دیوالیہ کر کے ہمارے نیوکلئیر اثاثے گروی رکھوا لئے جائیں.
یہ بات ہم نہیں. نواز لیگ کے سابقہ سینیٹر انور عزیز نے خود تسلیم کی ہے.
لنک https://www.thenews.com.pk/magazine/instep-today/77352-chasing-imperfection
ایسے حالات میں اگر ایک ایسے شخص کو مشیر بنایا جائے جو کہ پہلے ہی آئین سے مخالفت کرتا ہے اور آئی ایم ایف کا قریب ترین تصور ہوتا ہے. یہ ملک اور ریاست دونوں کے ساتھ زیادتی ہے.
آخری سوال
کیا عاطف میاں کے مشیر آنے سے قادیانیوں یا دیگر اقلیتوں کو تخُظ ملے گا
جواب
بالکل نہیں. عاطف میاں تو بیرون ملک موجود ہیں لیکن یہ تمام اقلیتیں پاکستان میں موجود ہیں. اکیلے عاطف میاں کے تقرر کی وجہ سے ان کے خلاف نفرتیں بڑھ رہی ہیں اور بعض حضرات اس پر خوب چہک رہے ہیں. اس سے دیگر اقلیتیں مخفوظ ہونے کی بجائے مزید غیر محفوظ ہونگی. کسی بھی وقت یہ اشتعال انگیزی کسی فساد کا پیش خیمہ بن سکتی ہے.
کم از کم میری تحریک انصاف کی قیادت سے گزارش یہی ہے کہ جہاں آپ کی کوشش ملک کو بحران کی نکالنے کی ہے وہاں اس معاملے پر نظر ثانی ضرور کریں. ہر عمل کے فوائد اور نقصانات دیکھ کر فیصلہ کیا جانا چاہئے اور مجھے عاطف میاں کے فیصلے سے نقصانات زیا دہ اور فائدہ کوئی بھی نظر نہیں آرہا.
تحریک انصاف نے عاطف میاں کو ہٹا دیا. سب کو بہت بہت مبارک ہو
قادیانیت کے حق میں آینی ترمیم کیا تھی ؟
قومی اسمبلی میں قادیانیت کا مقدمہ
1974 میں___ جب قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا کہ قادیانیت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو۔۔۔ مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتے میں ملبوس طرے دار پگڑی باندھ کر آیا۔متشرع سفید…[Continue reading…]
مرزا غلام قادیانی مرتد، زندیق کا مختصر
مرزا غلام قادیانی مرتد، زندیق کا مختصر پسِ منظر: جس نے ختم نبوت سے انکار کیا وہ مرتد بنا، پلید ہوا، کذاب بنا ، پیروکار شیطان بنا، مغربیوں کا کتا بنا ، کافر ہوا، اور گندگی و غلاظت میں ہی واصل… [Continue reading…]
ختم نبوت – ذوالفقار علی بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریر
فتنہ قادیانیت کے تابوت میں پہلی کیل-مقدمہ بهاولپور
ردِّ قادنیت کے حوالے سے مقدمہ بہاول پوربہت اہمیت کا حامل ہے اوراسے قادیانیت کے تابوت میں پہلی کیل کہنا بے جا نہ ہوگا۔ ختم نبوت کے محاذ پر مضبوط بنیاد اور قانونی واخلاقی بالادستی اسی مقدمہ نے مہیا… [Continue reading…]
Sectarianism in Islam اسلام میں فرقہ واریت – تاویلیں، دلائل اور تجزیہ
هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَـٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ ( سورة الحج22:78) اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام “مسلم” رکھا تھا اور اِس (قرآن) میں بھی (تمہارا یہی نام ہے) تاکہ رسول تم… [Continue reading…]
مزید پڑھیں >>>ختم نبوت اور قادیانی فتنه- تحقیقی جائزہ
https://goo.gl/HDpr4t ختم نبوت اسلام کے اہم عقائد میں سے ایک ہے، ایک صدی قبل ہندوستان میں انگریز کی سرپرستی میں مسلمانوں کی وحدت کی مزید تقسیم کے لیے قادیانی فتنه پیدا کیا گیا – بہت جدو جہد کے بعد 1974 میں پاکستان میں آیینی طور پر قادیانوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا تاکہ …
Source: Khatm-e-Nabuwat-Qadyani Fitnah ختم نبوت اور قادیانی فتنه- تحقیقی جائزہ –