البدعة الكبيرة Big Bid’ah

خبردار !

اگر آپ قرآن ، سنت رسول اللہ ﷺ (خاتم النبیین) ، قران وسنت کے مطابق احادیث اور سنت خلفاء راشدین کے مقابل کسی فرقہ کے مزہبی پیشواووں ، آئمہ اور علماء کے من گھڑت نظریات اور تاویلوں کو ترجیح دیتے ہیں تویہ تحقیق آپ کو ناگوار ہو گی اسے پڑھنا آپ کی صوابدید پر ہے-  لیکن اگرآپ حق اور سچ کی تلاش میں ہیں تو یہ اپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی.

نبی کریم  نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص غیر قرآن میں ہدایت کا متلاشی ہوگا اللہ اس کو گمراہ کردے گا، وہ (قرآن) اللہ تعالیٰ کی ایک مضبوط رسی ہے اور وہ ایک محکم اور مضبوط ذکر ہے اور وہ ایک سیدھا راستہ ہے …”
(حضرت علیؓ سے مروی طویل حدیث سے اقتباس ،ترمذی ؛ 2906)

کسی حساس موضوع پر بات کرنا جبکہ مسلمان پہلے ہی اختلافات کی وجہ سے نفاق اور فرقہ واریت کا شکار ہیں ایک اور مسئلہ کھڑا کرنا جس پر بظاہر اکثریت کا اتفاق ہے، مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ لیکن اس مسئلہ پر گہرائی سے غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ نفاق، فرقہ واریت اور دوسرے مسائل کی وجوہات میں سے ایک بنیادی وجہ اس اہم مسئلہ کونظر (ignore) انداز کرنا ہے- دین اسلام کی بنیاد افراد اور علماء کی خواہشات نفس پر نہیں بلکہ قرآن، سنت اور ان کے تابع احادیث پر عمل سے ہے:

أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا ﴿٤٣﴾

کبھی تم نے اُس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہو؟ کیا تم ایسے شخص کو راہِ راست پر لانے کا ذمہ لے سکتے ہو؟ (قرآن 25:43  )

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ (9:31)

انہوں (یہود و نصاری ) نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے (9:31)

 فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَىٰ أَن تَعْدِلُوا ۚ وَإِن تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّـهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا ﴿١٣٥﴾

“… اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے (قرآن  4:135)

اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡتُمُوۡنَ مَآ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡبَيِّنٰتِ وَالۡهُدٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِى الۡكِتٰبِۙ اُولٰٓئِكَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰعِنُوۡنَۙ ۞ (القرآن2:159)

حق کو  چھپانا سنگین گناہ ہے ۔ حق بیان کرنے میں مخالفت کی پرواہ نہیں کر نا چاہئے !

بیشک جو لوگ اس کو چھپاتے ہیں جو ہم نے واضح دلیلوں اور ہدایت میں سے اتارا ہے، اس کے بعد کہ ہم نے اسے لوگوں کے لیے کتاب میں کھول کر بیان کردیا ہے، ایسے لوگ ہیں کہ ان پر اللہ لعنت کرتا ہے اور سب لعنت کرنے والے ان پر لعنت کرتے ہیں۔ (القرآن2:159)

لہٰذا صروری ہے کہ ایک بہت بڑی غلطی جس کو 12 صدیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے، اس کی نشاندہی کی جایےتاکہ تصحیح کرنے کے لیے مناسب اقدام کیے جا سکیں، قرآن کو اس کا اصل مقام ملے اور تمام مسائل کو حل کیا جا سکے-

إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّـهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٢٢﴾

یقیناً اللہ کے نزدیک بدترین قسم کے جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے (قرآن 8:22)

يَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّـهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٤٢﴾

جسے ہلاک ہونا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ زندہ رہے، یقیناً اللہ سُننے والا اور جاننے والا ہے (قرآن:8:42)

اللہ کے حکم  (دین)  پر قائم رہنے والوں کو  مخالفت کی پرواہ نہ کرنی چاہیے :

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ نَصْرُ بْنُ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَيْرِ بْنِ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏ وَكَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏  لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَوَّامَةً عَلَى أَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهَا مَنْ خَالَفَهَا .

ترجمہ:

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم  (دین)  پر قائم رہنے والا ہوگا، اس کی مخالفت کرنے والا اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا ۔   (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 7)

 _تخریج دارالدعوہ:  تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: ١٤٢٧٨، ومصباح الزجاجة: ٣)، وقد أ خرجہ: مسند احمد (٣/٤٣٦، ٤/٩٧) (حسن صحیح  )_ 

کیا احادیث کی “کتب” (انفرادی احادیث نہیں بلکہ “احادیث کی کتب”) بدعت ہے؟

یہ ثابت ہونے کے بعد کہ حدیث لکھنے کی ممانعت ہے صرف بیان کی اجازت ہے، احادیث کو یھاں لکھنا کراہ و مجبوری ہے تاکہ بارہ سو سالوں سے جاری بدعت کو ختم کرنے کے لیے مسلمانوں کو قائل کیا جا سکے – اگر بارہ صدی قبل  رسول اللہ ﷺ اور خلفا راشدین  کی سنت پر سختی سے عمل جاری رہتا تو آج اس تحقیق کی ضرورت نہ ہوتی –

اس اہم موضوع  پر قرآن ، سنت اور احادیث کی روشنی میں تحقیق درج ذیل (Embedded) اور ان لنکس پر بھی مہیا ہے 》》》》

 

ریفرنس

  1. https://quran1book.blogspot.com/2020/06/frontpage.html
  2. https://quran1book.blogspot.com/2020/10/are-hadees-books-bidaa.html
  3. https://en.wikipedia.org/wiki/Bidʻah
  4. https://www.britannica.com/topic/bidah
  5. https://quran1book.blogspot.com/2020/06/misquoting-quran.html
  6. بدعت ، بدا، Bida’ah-1بدعت – اَحاديث و اَقوالِ اَئمہ کی روشنی ميں -Bidah-2