بد عہدی, معا ہدہ شکنی منافقت :
بد عہدی یا معا ہدہ شکنی آج کے معاشرہ میں عام ہے اس کو کاروبار کا حصہ سمجھ لیا گیا ہے، جبکہ درحقیقت یہ گناہ کبرہ کی لسٹ میں شامل ہے- الله کا فرمان ہے:
وَأَوْفُواْ بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْؤُولاً (بنی اسرائيل،17:34)
عہد کو پورا کرو، کیوں کہ قیامت کے دن عہد کے بارے میں انسان جواب دہ ہو گا۔(بنی اسرائيل،17:34)
قرآن نے ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو اپنے وعد ہ کا پاس ولحاظ رکھتے ہیں۔ ارشاد فرمایا:
وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ
اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے والے ہیں(مومنون23:8)
لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا ۖ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ ۗ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ ﴿البقرہ ١٧٧﴾
“نیکی صرف یہی تو نہیں ہے کہ تم (نماز میں) اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو۔ بلکہ (حقیقی) نیکی تو یہ ہے کہ آدمی خدا پر، روزِ آخرت پر، فرشتوں پر، (اللہ کی) کتابوں پر اور سب پیغمبروں پر ایمان لائے۔ اور اس (اللہ) کی محبت میں اپنا مال (باوجودِ مال کی محبت کے) رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، مانگنے والوں اور (غلاموں، کنیزوں اور مقروضوں کی) گردنیں چھڑانے میں صرف کرے، نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے (دراصل) نیک لوگ تو وہ ہوتے ہیں کہ جب کوئی عہد کر لیں تو اپنا عہد و پیمان پورا کرتے ہیں اور تنگ دستی ہو یا بیماری اور تکلیف ہو یا ہنگام جنگ ہو وہ بہرحال ثابت قدم رہتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جو (سچے) ہیں اور یہی متقی و پرہیزگار ہیں۔ ( قرآن ، البقرہ 2:177)
إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّـهِ الَّذِينَ كَفَرُوا فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٥٥﴾ الَّذِينَ عَاهَدتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لَا يَتَّقُونَ ﴿٥٦﴾
“جانداروں میں سب سے بدتر خدا کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں سو وہ ایمان نہیں لاتے (55) جن لوگوں سے تم نے (صلح کا) عہد کیا ہے پھر وہ ہر بار اپنے عہد کو توڑ ڈالتے ہیں اور (خدا سے) نہیں ڈرتے ( انفال 8:56)
عہد کی دو قسمیں ہیں:
بد عہدی یا معا ہدہ شکنی میں ہر قسم کا عہد شامل ہے خواہ وہ کسی معا ہدے کی صورت میں وجود میں آئے، لیکن عادتاً اور عرفاََاُن کو عہد ہی سمجھا اور مانا جاتا ہو، جس نوعیت کا بھی عہد ہو، اگر وہ خلاف شریعت نہیں ہے تو اس کو پورا کرنا ضروری ہے‘‘۔
(1) اللہ اور بندے کے درمیان یعنی ہر شخص کا اللہ سے یہ عہد کہ وہ سچا پکا مومن ہوگا اور جملہ معاملات میں شریعت الہی کی اتباع کرے گا۔ یہی بات سورۃ المائدۃ کی پہلی آیت میں بھی کہی گئی ہے، ارشاد ربانی ہے:’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بندشوں کی پوری پابندی کرو‘‘۔( سورۃ المائدۃ، آیت:۱)
’’ یعنی ان حدود اور قیود کی پابندی کرو جو اس سورہ میں تم پر عائد کی جارہی ہیں اور جو بالعموم خدا کی شریعت میں تم پر عائد کی گئی ہیں ‘‘
(2)عہد کی دوسری قسم وہ ہے جو بندوں کے درمیان ہے، اس کی مثال ہے کام چوری کرنا، دھوکہ دینا، وعدہ پورا نہ کرنا، وغیرہ
بد عہدی ، منافقت:
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی وعدہ خلافی بتایا۔ ارشاد مبارکہ ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
منافق کی تین علامتیں ہیں:
(1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے،
(2) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور
(3) جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔
(صحيح مسلم، 1، رقم الحديث: 210)
نفاق کفر کی بدترین قسم ہے اور وعدہ خلافی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفاق قرار دیا، اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ وعدہ خلافی کس قدر مذموم بات ہے۔ یہ نیت کی بد دیانتی کا اور جھوٹی نیت کا نتیجہ ہے۔
ایفائے عہد کی معاشرہ میں اہمیت:
دنیا اور معاشرے کی تعمیر و تکمیل میں جہاں اور بہت سی چیزیں اہمیت رکھتی ہیں ان میں اہم چیز ایفائے عہد(قول وقرار کا پورا کرنا)بھی ہے اس کے ذریعے معاشرے میں ایک توازن پیدا ہوتا ہے جس سے ماحول خوشگوار بن جاتا ہے اور وقتی رنجش ہو یا دائمی سب کا ازالہ ہوجاتا ہے کوئی بھی ملک ہو یا کمپنی یا قبیلہ یا انسان کسی بات پر کوئی عہد(Agreement) کرے یا کسی طرح کا وعدہ کرے لیکن بر وقت اس کی تعمیل و تکمیل نہ کرے تو ایسی صورت میں ایک قسم کی بد مزگی پیدا ہو جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسلام میں ایفائے عہد (وعدہ) کو غیر معمولی اہمیت دی گئی ہے قرآن و حدیث میں بہ کثرت یہ حکم ملتا ہے کہ جو معاملہ کرو یا کسی سے وعدہ کرو اسے بر وقت پورا کروبندوں کو بتایا جارہا ہے کہ سارے عہدوں (وعدوں) کو پورا کرو خواہ خالق کائنات سے کریں یا مخلوق سے۔
عہد کی پابندی نہ کرنے والے پرسخت عذاب کی وعید ہے:
اسلام نے محض ایفائے عہد کی تعلیم و تلقین ہی پر (کفایت)اکتفا نہیں کیا۔ اس کی پابندی نہ کرنے کی صورت میں اﷲ کے عذاب کی وعیدیں بھی آئی ہیں۔
إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّـهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَـٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّـهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٧٧﴾
” بے شک جو لوگ خریدتے ہیں اﷲ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی سی قیمت یہ وہ (بد نصیب) ہیں کہ کچھ حصہ نہیں ان کے لئے آخرت میں اور بات نہ کرے گا ان سے اﷲ تعالیٰ اور دیکھے گا بھی نہیں اﷲ ان کی جانب قیامت کے روز نہ پاک کرے گا انہیں اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے”.(3:77)
عہد (وعدہ) پورا نہ کرنے اور جھوٹی قسم کھانے پر بہت سی وعیدیں قرآ ن پاک و حدیث شریف میں آئی ہیں- وعدہ نہ نبہانے والے کی طرف اﷲ پاک دیکھے گا بھی نہیں اور گناہ بھی معاف نہ فرمائے گا (استغفر اﷲ) ۔
تفسیر ضیاء القرآن جلد اول صفحہ 245 سے 246تک کبیرہ گناہوں کی فہرست بہت طویل ہے لیکن اس میں عہد شکنی وعدہ خلافی کو نمبر 3 پر رکھا گیاہے اور جو سزا مقرر کی گئی ہے وہ کسی دوسرے گناہ کے لئے تجویز نہیں کی گئی ۔عہد شکنی کے لئے پانچ سزاؤں کا ذکر ملاحظہ فرمائیں غور کریں اور اپنا محاسبہ فرمائیں:
(1) وعدہ خلافی کرنے والا آخرت کی نعمتوں سے یکسر محروم کرد یا جائے گا
(2) وعدہ خلافی کرنے والے سے رحمٰن و رحیم خدائے پاک بات تک نہ کرے گا
(3) وعدہ خلافی کرنے والا الله کی نظر کرم و رحمت سے بھی محروم رہے گا
(4) وعدہ خلافی کرنے والا گناہوں کی آلائشوں سے بھی پاک نہیں کیا جائے گا
(5) اس کے علاوہ وعدہ خلافی کرنے والے کودرد ناک عذاب دیا جائے گا۔
کوئی مسلمان ان سزاؤں میں ایک کو بھی برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ قرآن پاک کو اﷲ تعالیٰ کا کلام ماننے والے لوگ وہ وعدہ کی پابندی نہ کرے کا تصور بھی نہیں کر سکتے- (استغفراﷲ-استغفراﷲ)،لله ہم کو وعدہ کی پابندی کرنے والا بنایے-
صادق الوعد الامین حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ کا وعدہ وفا کرنا:
صلح حدیبیہ میں کفار و مشرکین کی من مانی کے باوجود اﷲ کے رسول نے معاہدہ فرمایا صحابہ کو شرائط سن کر غم و اندوہ کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ۔ ابھی معاہدہ لکھا جا رہا تھا کہ کفار کے نمائند ے سہیل بن عمرو کا لڑکا – ابو جندل (رضی اﷲ تعالیٰ عنہ) جو ایمان لا چکے تھے انہیں زنجیروں میں جکڑ دیا گیا تھا زنجیروں کو گھسیٹتے ہوئے میدان میں آگئے مسلمانوں نے بڑے پُر تپاک سے خوش آمدید کہا ان کا باپ سہیل بن عمرو ابھی وہیں موجود تھا اس نے ببول کی ٹہنی توڑ کر حضرت ابو جندل رضی اﷲ عنہ کے منھ میں مارنے لگا چہرہ لہو لہان ہوگیا اور سہیل بن عمرو نے کہا اے محمد ﷺ یہ پہلا آدمی ہے اسکی واپسی کا مطالبہ میں آپ سے کرتا ہوں-
حضور نے فرمایا ابھی معاہدہ لکھا جا رہا ہے، ابھی دستخط نہیں ہوئے ہیں معاہدہ اس وقت واجب العمل ہوتا ہے جب فریقین کے دستخط ہو جاتے ہیں اس ظالم نے کہا اگر آپ میریلڑکے کو واپس نہیں کریں گے تو سارے معاہدے کلعدم قرار دیں گے حضور رحمت عالم نے فرمایا اے سہیل اسے (ابو جندل) کو میرے لئے چھوڑ دو لیکن اس نے حضور کی بھی پرواہ نہیں کی اور ضد کرنے لگا۔ابو جندل رضی اﷲ عنہ جان رہے تھے کہ ہم کو اپنے پاس لے جائیں گے تو یہ اور زیادہ ظلم کریں گے( حضور ﷺ نے ابو جندل (رضی اﷲ عنہ) کو کفار کو واپس کر دیا)-
حضور رحمت عالم ﷺ نے فرمایا ہم نے قوم کے ساتھ صلح کی ہے اور ان کے ساتھ عہد و پیمان کیا ہے اب ہم عہد شکنی نہیں کریں گے سُبحان اﷲ سُبحان اﷲ اس چیز نے صحابہ کے زخموں پر نمک پاشی کا کام کیا لیکن ادب سے کسی نے کچھ بھی نہیں کہا(حوالہ سیرت ضیاء النبی پیر کرم شاہ ازہری رحمۃ اﷲ علیہ جلد 4؍ صفحہ 153؍سیرت خاتم النبین جلد 2؍ صفحہ 852)۔
وعدہ پر قائم رہنا ایک مسلمان کے لیے دنیوی زندگی اور آخرت میں کامیابی کے لینے بہت ضروری ہے- اس لئیے ہم کو اپنے وعدوں کو نبھانا چاہئیے-
ریفرنس: <<لنکس >>
مزید پڑھیں:
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
انسانیت ، علم ، اسلام ،معاشرہ ، برداشت ، سلامتی
بلاگز، ویب سائٹس،سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیوز,کتب
بلاگز، ویب سائٹس،سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیوز,کتب
سلام فورم نیٹ ورک
Join Millions of visitors: لاکھوں وزٹرز میں شامل ہوں
Salaamforum.blogspot.com
سوشل میڈیا پر جوائین کریں یا اپنا نام ، موبائل نمر923004443470+ پر“وہاٹس اپپ”یا SMS کریں