Dawah دعوة

مسلمانوں کو اختلاف و ضلالت سے بچانے کے لئے قرآن کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم ہے اور مسلم معاشرہ میں لوگ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں-  سوشل میڈیا نے یہ کام آسان کر دیا ہے مگر ایک رویہ بہت عام ہے کہ صرف  اپنے آپ کو ہی درست مسلمان سمجھتے ہیں اور دوسروں کو کم عقل ، جاہل، گمراہ.  ممکن ہے کہ یہ خیال درست ہو؟ مگر کیسے معلوم ہو کہ کون درست ہے اور کون غلط ؟  یہ مشکل کام نہیں بہت آسان ہے …..

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

امر بالمعروف و نہی عن المنکر

تحریر : بریگیڈیئر آفتاب احمد خان (ر)

  https://SalaamOne.com/dawa \\ https://www.facebook.com/IslamiRevival

Copy for Mobiles (SizeA5): https://salaamone.com/wp-content/uploads/2023/09/DawahUr-4-Mobile.pdf 

Urdu:  https://SalaamOne.com/wp-content/uploads/2023/09/DawahUr.pdf 

English: https://SalaamOne.com/revival-tejdeed/ || https://SalaamOne.com/wp-content/uploads/2023/09/Revival-Tejdeed.pdf 

مسلمانوں کو اختلاف و ضلالت سے بچانے کے لئے قرآن[1] کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم ہے اور مسلم معاشرہ میں لوگ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں[2]۔ سوشل میڈیا نے یہ کام آسان کر دیا ہے مگر ایک رویہ بہت عام ہے کہ صرف  اپنے آپ کو ہی درست مسلمان سمجھتے ہیں اور دوسروں کو کم عقل ، جاہل، گمراہ.  ممکن ہے کہ یہ خیال درست ہو؟

مگر کیسے معلوم ہو کہ کون درست ہے اور کون غلط ؟

یہ فیصلہ اس دنیا میں صرف قرآن سے ممکن ہے جوبلا شک مکمل، محفوظ “الفرقان”[3]  (حق و باطل میں فرق کی پہچان) ہے سنت  رسول اللہ ﷺ ، سیرت پاک قرآن کا زندہ نمونہ تھی- مگر کیسے یقین ہو کہ جو بات آپﷺ سے منسوب کرکہ بیان کی جا رہی ہےوہ آپ نے واقعی بیان فرمائی تھی؟[4]  جبکہ ایک ہی موضوع پر اختلافی روایت [5]  ملتی ہیں بلکہ کچھ تو قرآن کے بھی برخلاف پائی جاتی ہیں ایسی باتوں کوآپ نے مسترد کیا[6]  (مستند احادیث متواتر، جن کی تعداد امام سیوطی نے ١١٣ شمار کی[7]، باقی گمان ، اندازے ہیں جو بھی نام رکھ لیں)-

دنیا دارالامتحان ہے،  اللہ نے ہدایت کا مکمل بندوبست کر دیا- امتحان کا سلیبس صرف ایک کتاب القرآن ہے جس کا عملی نمونہ رسول اللہ ﷺ، ان کے بعد آپ ﷺ کی تربیت یافتہ ٹیم کے لیڈرز خلفاء راشدین و اصحابہ کرام، ان سب کی متفقہ  سنت میں بھی صرف ایک کتاب میں کوئی شک نہیں- امام، أئمة، علماء کی رہبری اوربعد میں لکھی گئی کتب اگر قرآن کے مطابق ہوں تو قبول ہو سکتی ہیں مگرہرنئی بات (کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’) مسترد و ممنوع ہے، عقل و شعور کا استعمال بہت اہم  ہے-

ام الکتاب : قرآن کا میعار اتنا سخت ہے کہ اللہ تعالی نے آیات قرآن کو دو اقسام میں تقسیم کر دیا اور احکام کے لینے“آیات محکمات کی شرط لگا دی ، ان کو “ام الکتاب”، قرآن کی بنیاد قرار دیا،  یعنی وہ آیات جو بلکل واضح ہیں صرف ایک معنی نکتا ہے ، دوسری آیات جن کے ایک سے زیادہ معنی ممکن ہیں، شبھات ہیں، ان کی تاویلات مختلف ہوتی ہیں ، ان کی بنیاد پر احکام نہیں اخذ کیئے جاسکتے – جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے ، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ اس قسم کی آیات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں- یہ  بہت سخت الفاظ ہیں- ایسے لوگوں کو زندیق کہا جاتا ہے-  اسی اصول کو احادیث پربھی لاگو کیا جائیے جو انسانی کوشش ہے تو گمراہی مشکل ہے،  مگرعملا ایسا نہیں ہوتا ، سورہ  آل عمران,[8] ,7[9]  کو بھی تاویلات سے معنی تبدیل کرنے کی کوشش اور  پھر نظر انداز کر دیا گیا ، نتائج ہمارے سامنے ہیں-

“ام السنہ” حدیث جبرائیل[10] نے اسلام ، ایمان اور احسان کا بیان فرما دیا جو کہ  آیات محکمات کا خلاصہ ہے- ان پر اگر کوئی مسلمان اختلاف کرتا ہے تو اس کی غلطی کی اصلاح کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کی بنیاد  قرآن کی “آیات محکمات” پر ہے جن سے کوئی مسلمان انکارنہیں کرسکتا-

فرقے : عبادات کی تفصیل قرآن میں موجود ہے مگر بہت کچھ سنت سے ملتا ہے- مگرسنت میں اختلاف ہے اسی لینے چار سنی فقہ اور شیعہ فقہ کے علاوہ مزید اہل سنہ میں وہابی[11] (سعودیہ راستہ بدل چکا[12]) سلفی، اہل حدیث، غیر مقلد بھی کہلاتے ہیں-[13] ذیلی فرقوں کا شمار نہیں- صَلَاة‎  کی ادائیگی اور عبادات میں کچھ فرق پایا جاتا ہے جس پر پانچوں فقہ  نے قبول کر لیا ہے- لیکن ایک بڑا فرق،  قرآن نے تین اوقات صَلَاة‎[14]  کا واضح ذکر کیا، اور پانچ کا مبہم-  سنت  رسول اللہ ﷺ  پانچ صَلَاة‎ (اہل سنہ)  کی ہے اور اور تین اوقات میں جمع صَلَاة‎[15]  کی بھی ہے، جس پر اہل تشیع عمل کرنے ہیں- سب سنت پر عمل پیرا ہیں جو تنقید کرتا ہے وہ سنت  رسول اللہ ﷺ پر تنقید کرتا ہے- ایسے معاملہ پر تنقید کی بجائےخاموشی بہتر ہے، جس کے پاس جو سنت پہنچی ہے اس پر عمل کرتا ہے- مگر کسی کی طرف سے  من گھڑت تلویلات قبول نہیں کی جا سکتیں- قرآن کی آیات محکمات سے مدد لی جا سکتی ہے-

القاعدہ ، داعش، ISIS، بوکو حرام، ٹی ٹی پی اور اس قسم کی دہشت گرد عسکری سیاسی تنظیموں کو اسلام دشمن طاقتیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے، اسلامی ممالک کی نیم اسلامی، غیر اسلامی جابرانہ ,کرپٹ حکومتوں اور معاشروں میں فتنہ و فساد کے لیے استعمال کرتے ہیں ان گروہوں نے مظلوم مسلمانوں کو نفاق، انتشار، دہشت گردی، قتل و غارت اورعدم استحکام کے علاوہ کچھ نہیں دیا یہ نفاذ اسلامی نظام کا نعرہ  عوامی ہمدردی کے لیےاستعمال کرتے ہیں جبکہ ان کا عملی طریقہ غیر اسلامی ہے- اس پرپاکستان کے ہزاروں علماء کا متفقہ فتوی “پیغام پاکستان” ایک اہم دستاویز ہے[16] جس کا مطالعہ اورعمل ہر پاکستانی عالم دین[17] اورعام مسلمان کے لیے ضروری ہے-

عبادات، فقہی اختلافات پر فتوے:  یہ مناسب نہیں، کیونکہ سب کے پاس قرآن و سنت سے دلائل ہیں کسی کم علم کے علاوہ کوئی زی عقل کسی  امام یا مذہبی لیڈر کی اندھی تقلید نہیں کرسکتا جب تک قرآن و سنت سے دلیل نہ جو، وہ کسی دوسرے فقہ سے مختلف ہو سکتی ہے- اللہ تعالی  کی مصلحت یا ہمارا امتحان کہ قرآن میں بیان نہیں فرمایا جبکہ وضو اور تیمم کا  بیان موجود ہے- نماز کی تفصیل نہیں بیان کی  اور سنت پر چھوڑ دیا مگر صَلَاة‎ کا جو طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلایا اس کے تمام اجزاء قرآنی اشارات پر مبنی ہیں، مگر اللہ کے رسول کے سوا ان ارشادات کو جمع کر کے کوئی شخص بھی نماز کی یہ ہیئت ترتیب نہیں دے سکتا تھا[18]– سنت کی کتابت سے  رسول اللہ ﷺ  نے منع فرمایا[19] کیونکہ پہلی امتیں (یہود و نصاری[20]) کتاب اللہ کے علاوہ کتب لکھ کر گمراہ ہو چکیں[21] یہ غلطی آخری امت نے نہیں دہرانی تھی، پھر  چاروں خلفاء راشدین[22] کی اجتماعی سنت بھی یہی ہے، بہت مشاورت اور استخارے کے بعد یہ فیصلہ ہوا اور سرکاری طور پر قرآن کی تدوین کے بعد بھی پہلی صدی گزر گئی[23]– سنت نسل در نسل ، زبانی بیان ، ذاتی نوٹس اور عملی طور پر منتقل ہوتی رہی- اس کی تفصیل لنکس میں ںموجود ہے[24][25]

کیا بعد کے عقلمندوں کو ان اصحاب کی نییت، عقل و فراست، علم  اور خلوص پر شک ہے؟ یہ  رسول اللہ ﷺ اور چاروں خلفاء راشدین کی سنت ہے جس کو جبڑوں سے پکڑنے کا حکم فرمایا-[26] قرآن و سنت کے احکام کی خلاف درزی کا نتیجہ پانچ، چھ ، پچاس،ستر فرقےاورلا تعداد ذیلی فرقے ہیں، وقت کے ساتھ کچھ ختم ہوتے ہیں تو نئے پیدا ہو جاتے ہیں- احادیث کی تعداد ہزاروں اور لاکھوں تک پہنچ چکی ہے جس میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا رہا ہے جبکہ تحقیق کے بعد کمی ہونا چاہیے[27]– بہت علماء[28] اصل سادہ دین کامل کی بحالی کی بجائے قرآن کی آیات محکمات کو چھوڑ کر دوسری تاویلوں اور زخیرہ احادیث میں سے اپنا من پسند مواد اکٹھا کرکہ نئے نئے فرقہ نئے ناموں سے بناتے رہتے ہیں مخالف درست دلائل کو مخفی رکھتے ہیں جبکہ“اسلام” اللہ کا دیا نام ہے اور دین کامل[29] ہو چکا [30]. الله تعالی کے فرمان یاد رکھیں :”یقیناً اللہ تعالٰی اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سِوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالٰی کے ساتھ شریک مُقّرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بُہتان باندھا ۔” (قرآن 4:48)[31]، عقلمندوں کے سوا کوئی نصیحت قبول نہیں کرتا۔ (قرآن 2:269)[32]، “… اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے ، پھر وہ تمہیں ہر وہ چیز بتا دے گا ، جس میں تم اختلاف کرتے رہتے تھے”(قرآن  5:48)[33]

تجاویز

1. “امر بالمعروف نہی المنکر” کی تبلیغ  کے لیے ان امور پرزور دیں جو بنیادی احکام اور متفقہ ہیں

2. ام القرآن[34] اور ام السنہ[35] پر سمجھوتہ نہ کریں ان پر عمل کی تلقین کریں, ان پر تاویلات قبول نہ کریں-

3. کوئی نیا نظریہ ، اصول یا احکام “آیات محکمات” سے دلیل کے بغیر نا قابل قبول-

4. فقہی اختلافات جو تاویلات اور غیر متفقہ احادیث پرقائم ہیں پر مباحث لاحاصل ہیں-

5.  تاویلات  کے زور پر شرک کی لعنت تیزی سے پھیل رہی ہے جس کا سدباب ضروری ہے-

6. عبادات اہم ہیں، معاشرہ میں معاملات، حقوق العباد[36] میں بہت کمزوری پائی جاتی ہے جس پر بہت توجہ کی ضرورت ہے[37] –

اللہ کا فرمان ہے:

“.. تو جو کوئی میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ تو گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف اٹھائے گا۔(20:123)[38] 

“اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا (25:30)[39]

 رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ‎﴿البقرة٢٨٦﴾‏


DawahUr

تحریر : بریگیڈیئر آفتاب احمد خان (ر) https://SalaamOne.com/dawa \ https://www.facebook.com/IslamiRevival Copy for Mobiles (SizeA5): https://salaamone.com/wp-content/uploads/2023/09/DawahUr-4-Mobile.pdf Urdu: https://SalaamOne.com/wp-content/uploads/2023/09/DawahUr.pdf English: https://SalaamOne.com/revival-tejdeed/ || https://SalaamOne.com/wp-content/uploads/2023/09/Revival-Tejdeed.pdf 240923 2055 مسلمانوں کو اختلاف و ضلالت سے بچانے کے لئے کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم ہے اور معاشرہ میں لوگ دینے اور برائی سے منع کرنے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں ۔ سوشل میڈیا نے یہ کام آسان کر دیا ہے مگر ایک رویہ بہت عام ہے کہ صرف اپنے آپ کو ہی درست مسلمان سمجھتے ہیں اور دوسروں کو کم عقل ، جاہل، گمراہ.

The Author

Brigadier (Retired)  Aftab Ahmad Khan: A freelance writer, researcher, and blogger with Master’s degrees in Political Science, Business Administration, and Strategic Studies. He has dedicated over two decades to the study of The Holy Quran, other sacred scriptures, as well as the teachings and followers associated with them. He  has been writing for The Defence Journal” since 2006. His work and free eBooks has been accessed by over 4.5 Millions.

 FB@IslamiRevival, Twitter/X@QuranAhkam , Email: Tejdeed@gmail.com 

~~~~~~~~~~~~~~~~~~

SalaamOne Network

Revival رسالہ التجدید

Books & Article ڈیجیٹل فری کتب – اردو ، انگریزی

https://bit.ly/Revival-RisalaAlTejdeed  | https://bit.ly/Tejdeed-Islam 

https://SalaamOne.com/books |https://FreeBookPark.blogspot.com 

https://bit.ly/Revival-RisalaAlTejdeed-pdf 

240923 1355

~~~~~~~~~~~~~~~~~

[6] https://bit.ly/Hadith-Basics \ [الرئيسية الكفاية في علم الرواية للخطيب, باب الكلام في أحكام الأداء وشرائطه، حديث رقم 1303]

[17] Unfortunately most of them demand money to preach this Fatwa, hence not known to many people.

[18] https://trueorators.com/quran-tafseer/87/15  (تفہیم القرآن نوٹ15)

[39] https://quran1book.blogspot.com/2021/09/Quran-Neglected.html 

دعوت، دعوہ یا دعوۃ عربی زبان کا لفظ ہے

اس  کے مندرجہ ذیل معنی ہو سکتے ہیں:

دعا – کسی کو پکارنا، آواز دینا۔ اسی سے لفظ دعا ہے یعنی اللہ کو پکارنا۔
دعوت دین – کسی سے دین میں داخل ہونے کا مطالبہ کرنا۔
نماز کے لیے بلانا، مثلاً حدیث میں ہے اللّہم ربّ ھذہ الدَّعوۃِ التَّامَّۃ ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے اذان و اقامت۔
نسب – کسی سے نسبی تعلق کا اظہار یا دعوی، نضر بن شمیل نے اس کے لیے دِعوۃ (دال کے نیچے زیر) استعمال کیا ہے۔
کسی تفریحی مقصد یا ملنے جلنےاور سماجی موضوعات پر بحث کرنےکے لیے ایک جگہ جمع ہونا بھی دعوت (انگریزی:party)کہلاتا ہے۔

https://ur.wikipedia.org/wiki/دعوت ..

دَعْویٰ  

اسم، مذکر، مؤنث

بدلہ
رک : دعویٰ
مقابلہ ، دوسرے کے مساوی یا اہل ہونے کا اِدَعا.
مقابلہ ، دوسرے کے مساوی یا اہل ہونے کا اِدَعا.
وہ بات جو چاہی جائے ، درخواست ، خواہش ، مطالبہ ؛ طلبگاری.
وہ مدَعا یا مفہوم جس کے حق ہونے پر قائل زور دے ، یا مُصِر ہو ، یقین ، صداقات کے ساتھ پُر زور لفظوں میں کہی ہوئی بات ، کوئی ایسی بات کہنے کا عمل جس کی دلیل دی جائے یا جسے دلیل کی ضرورت ہو.
کسی بات کا زعم ، غرور.
کسی شخص کےتَصرَف پر زور ہونے کا استحقاق ، حق.
(ریاضی ، منطق) وہ کُلِّیَہ یا مُسَلِّمہ و مفروضہ جس کے لیے صغریٰ کبریٰ کے ذریعے دلیل قائم کی جائے.
(فلسفہ) ثبوتِ عقل و دلیل.
استغاثہ ، نالش (جو عدالت کے سامنے پیش کی جائے)
کسی بات کا زعم، غرور، مقابلہ، دوسرے کے مساوی یا اہل ہونے کا اِدعا، کسی شخص کے تصرف پر زور ہوئے کا استحقاق
وہ بات جو چاہی جائے ، درخواست ، خواہش ، مطالبہ ؛ طلبگاری.
درخواست، خواہش، مطالبہ، طلبگاری
وہ مدَعا یا مفہوم جس کے حق ہونے پر قائل زور دے ، یا مُصِر ہو ، یقین ، صداقات کے ساتھ پُر زور لفظوں میں کہی ہوئی بات ، کوئی ایسی بات کہنے کا عمل جس کی دلیل دی جائے یا جسے دلیل کی ضرورت ہو.
ثبوت عقل و دلیل، استغاثہ، نالش (جو عدالت کے سامنے پیش کی جائے)
کسی بات کا زعم ، غرور.
کسی شخص کےتَصرَف پر زور ہونے کا استحقاق ، حق.
(ریاضی ، منطق) وہ کُلِّیَہ یا مُسَلِّمہ و مفروضہ جس کے لیے صغریٰ کبریٰ کے ذریعے دلیل قائم کی جائے.
(فلسفہ) ثبوتِ عقل و دلیل.
استغاثہ ، نالش (جو عدالت کے سامنے پیش کی جائے)

https://www.rekhtadictionary.com/meaning-of-daavaa-2?lang=ur ..