مسجد قبا, تاریخ اسلام کی پہلی مسجد ہے، جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود تعمیر کی یہ مدینہ منورہ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بستی قباء میں واقع ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق 8 ربیع الاول 13 نبوی بروز دو شنبہ بمطابق 23 ستمبر 622ء کومکہ سے ہجرت کر کہ یثرب کی اس بیرونی بستی میں پہنچے اور 14 روز یہاں قیام کیا اور اسی دوران اس مسجد کی بنیاد رکھی جسے قرآن مجید نے بعد میں اللہ تعالیٰ نے ایسی مسجد قرار دیا جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے۔
The Quba Mosque (مسجد قباء, Masjid Qubā’), in the outlying environs of Medina in Saudi Arabia, is one of the oldest mosques in the world. According to traditions, its first stones were positioned by ProphetMuhammad (pbuh) as soon as he arrived on his emigration from the city of Mecca to Medinaand the mosque was completed by his companions.ProphetMuhammad (pbuh) spent 14 days in this mosque during the Hijra praying qasr (a short prayer) while waiting for Ali to arrive in Medina after the latter stayed behind in Mecca to carry out a couple of tasks entrusted to him by the Prophet (pbhu)
According to Islamic tradition, performing wudu in one’s home then offering two rakaʿāt of nafl prayers in the Quba Mosque is equal to performing one Umrah.
ProphetMuhammad (pbuh) used to go there, riding or on foot, every Saturday and offer a two rakaʿāt prayer. He advised others to do the same, saying, “Whoever makes ablutions at home and then goes and prays in the Mosque of Quba, he will have a reward like that of an ‘Umrah.”This hadith is reported by Ahmad ibn Hanbal, Al-Nasa’i, Ibn Majah and Hakim al-Nishaburi. Keep reading >>>>
”ایک ایسی مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے ہی تقوی پر رکھی گئی ہو ، اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ (اے نبی!) آپ اس میں (نماز کے لئے) کھڑے ہوں۔ وہاں ایسے لوگ ہیں جو (اپنے جسم و روح کو ) پاک کرنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔“
قبا مدینہ منورہ کے جنوب میں بالائی علاقہ ہے۔ حضور اکرم ضلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لائے تو عمروبن عوف قبیلہ قبا میں آباد تھا۔ آپ نے تین دن اس جگہ پر قیام فرماکر اہلِ قبا کی درخواست پر مسجد قبا کی بنیاد ڈالی آپ نے اہلِ قبا کو حکم دیا کہ پتھر جمع کرو اور اپنی چھڑی سے قبلہ کے تعین کےلئے ایک خط کھینچا۔ اور اپنے دستِ مبارک سے ایک پتھر بنیاد میں رکھا۔ پھر صحابہ کرام کو حکم دیا کہ ہر شخص ایک ایک پتھر ترتیب سے رکھے۔ آپ اس مسجد کی تعمیر کےلئے خود پتھر ڈھوتے تھے۔ قرآن کی یہ آیت ترجمہ ”البتہ مسجد وہ ہے جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی“ اسی مسجد قبا کی شان میں نازل ہوئی۔ اور بنی عمروبن عوف کے لئے یہ ایک ترجمہ” اس مسجد میں بہت سے مرد ہیں جو طہارت کو محبوب رکھتے ہیں اور اللہ طاہرین کو محبوب رکھتے ہیں“ نازل ہوئی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”آپ نے فرمایا وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر ہے وہ اول دن سے مسجد قبا ہے“ صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ضلی اللہ علیہ وسلم قبا کی زیارت کےلئے کبھی سوار اور کبھی پیادہ پا تشریف لے جاتے تھے اور اس میں دو رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ صحیح بخاری میں ایک دوسری روایت میں ہے ”آنحضرت ضلی اللہ علیہ وسلم ہر ہفتہ سوار اور پیدل مسجد قبا تشریف لایا کرتے تھے“۔
خلفائے راشدین کے زمانے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد قبا کی زیارت کو آئے کسی شخص کو وہاں نہ پایا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ”قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میں نے پیغمبر خدا کو اس حال میں دیکھا ہے کہ اپنے اصحاب کے ہمراہ اس مسجد کی تعمیر کےلئے پتھر ڈھوتے تھے۔ خدا کی قسم اگر یہ مسجد اطراف عالم کے کسی دور دراز گوشے میں بھی ہوتی تو ہم اپنے اونٹوں کے کلیجے اس کی طلب میں دفن کر دیتے۔“ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھجور کی سوکھی شاخوں سے جھاڑو بناکر مسجد کو صاف کیا۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا”مسجد قبا میں دو رکعت ادا کرنا میرے نزدیک اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ دو مرتبہ بیت المقدس کی زیارت کروں“ اور مزید فرمایا”اگر تم یہ جان لو کہ اس مسجد میں کیا بھید پوشیدہ ہیں تو اس کی زیارت کےلئے ہر امکانی کوشش کیا کرو“۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا ”جس نے چار مسجدوں، مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ اور مسجد قبا میں نماز پڑھی اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے“۔ ترمذی شریف میں حدیث مبارکہ ہے کہ”مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرے کے برابر ہے“ قدیم دور سے یہ مسجد مسلمانوں کی توجہ کا مرکز رہی۔ شاہ فہد نے 8 صفر 1405ھ کو اس کی جدید تعمیرو توسیع کا بنیادی پتھر نصب کیا۔ اور ایک سال کے بعد اس کی تعمیر مکمل ہونے پر مسجد نمازیوں کےلئے کھول دی گئی۔ (ذوالقرنین کاش [http://www.oururdu.com/forums/index.php?threads/2822 ]