Tablighi Jamaat تبلیغی جماعت ایک جائزہ


Related image

اکثریت کو تبلیغی جماعت کے افراد سے واسطہ پڑا ہوگا- جو آپ کے دروازہ پر دستک دیتے ہیں اور کوشس کرتے ہیں کہ آپ مسجد میں با جماعت نماز ادا کریں، نیکی کی ترغیب دیتے ہیں- یہ عام سادہ لوگ دین کا زیادہ علم نہیں رکھتے کہ ان سے پیچیدہ فقہی نکات پر بحث کی جایے- چنیوٹ میں دو بزرگ تبلیغی افراد کو کسی مسلکی بحث کے نتیجہ میں قتل کر دیا گیا جو قابل مذمت فعل ہے- کسی ناحق کا قتل حرام اور گناہ کبرہ ہے:
“جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی”(ترجمہ ،آیت31 سورة المائدة)

تبلیغی جماعت ایک اہم کام سرانجام دے رہی ہے مگر ان کا قدیم طریقه کار موجودہ حالات سے مطابقت نہیں رکھتا- جماعت کی لیڈر شپ کو اب معاشرتی ماحول میں تبدیلی اورجدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے-
سمارٹ موبائل فون پر انٹرنیٹ عام لوگوں کی دسترس میں ہے جس سے عام اور مذہبی انفارمشن با آسانی حاصل کی جاسکتی ہے- عوام میں اورینس ہے- ان کو اب با آسانی کنونس کرنا مشکل ہے – وقت کی کمی ہے ، آپ کسی کے غیر اچانک پہنچ کر اس پر تبلیغ نہیں کر سکتے- دہشت گردی کی جنگ نے عدم برداشت کا لیول نیچے کر دیا ہے- 
 تبلیغی گروپس کو علاقہ کے ماحول کے مطابق تبلیغ کا مشن سر انجام دینا چاہیے- عوام کی کچھ معاملات پر حساسیت (sensitivities) کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے-

مثلا پنجاب کے دور افتادہ گاؤں اور شہر ، ٹاؤن بڑے شہر میں بہت فرق ہے- ٹیم کو اسی مناسبت سے تشکیل کر نے کی ضرورت ہے- ایک Blanket approach سے کا م نہیں چلے گا- انٹرنیٹ ، سوشل میڈیا کا استمعال ، ویب سائٹ سے ریچ بڑھانا وغیرہ.

اگر انہوں سائنٹفک طریقه سے سروے کرکہ اپنے طریقه کار کو modify نہ کیا تو پیچھے رہ جائیں گے اور مزید حادثات ممکن ہیں جن سے بچاو بہت ضروری ہے- آیے تبلیغی جماعت کا جائزہ لیں……

 http://salaamforum.blogspot.com/2017/08/tablighi-jamaat.html
………………………………………
تبلیغی جماعت ایک جائزہ

تبلیغی جماعت محمد الیاس کاندھلوی کی قائم کردہ ایک اسلامی اصلاحی تحریک جو 1926ء میں قائم کی گئی۔ بنیادی طور پر فقہ حنفی کے دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ برصغیر پاک و ہند کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں بھی سرگرم ہے۔
انعام الحسن کاندھلوی کی وفات (1995ء) کے بعد بھارت کے نامور علماء کرام نے متفقہ طور پر مولانا زبیر الحسن کاندھلوی کو امیر منتخب کرلیا، لیکن میوات والے مولانا محمد سعد کاندھلوی کی امارت پر اصرار کرتے رہے۔ یہ صورتحال دیکھ کر علماء نے نظام امارت کو تحلیل کرکے شورائی نظام بنایا جس میں بھارت سے مولانا محمد سعد کاندھلوی اور مولانا زبیر الحسن کاندھلوی اور پاکستان سے عبد الوہاب صاحب کو منتخب کیا گیا۔ اس طرح تبلیغی جماعت میں شورائی نظام کی ابتدا ہوئی۔ اس کے بعد سے تبلیغ کے وفود (جماعتوں) میں جو امیر بنائے جاتے ہیں ان کو بھی امیر کے بجائے ذمہ دار کہا جاتا ہے۔
جماعت:
جماعت اس تحریک کی ایک مخصوص اصطلاح ہے جو اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کئی افراد ایک مخصوص مدّت کے لیے دین سیکھنے اور سکھانے کی خاطر کسی گروہ کی شکل میں کسی جگہ کا سفر کرتے ہیں ان کے دورے کی مدّت تین دن، چالیس دن، چار ماہ اور ایک سال تک ہو سکتی ہے۔ یہ افراد اس دوران علاقے کی مسجد میں قیام کرتے ہیں۔
گشت:
کسی بھی جگہ کے دورے میں اپنے قیام کے دوران یہ افراد گروہ کی شکل میں علاقے کا دورہ کرتے اور عام افراد خصوصاً دکاندار حضرات کو دین سیکھنے کی دعوت دیتے ہوئے مسجد میں مدعو کیا کرتے ہیں۔ اس عمل کو جماعت کی اصطلاح میں ‘گشت’ کہا جاتا ہے۔
تعلیم
عموماً چاشت کے وقت اور ظہر کی نماز کے بعد مسجد میں تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد ایک کونے میں مرتکز ہوجاتے ہیں اور کو‎ئی ایک فرد فضا‎ئل اعمال کا مناسب آواز میں مطالعہ کرتا ہے تاہم اس امر کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ نماز و تلاوت میں مشغول افراد کے انہماک میں خلل نہ پڑے۔
فضا‎ئل اعمال:
تبلیغی جماعت میں قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اعمال کے فضائل سے متعلق ایک کتاب کا مطالعہ کرایا جاتا ہے۔ اس مجموعہ کو بھی کتابی شکل میں مرتب کیا گیا ہے جو فضائل اعمال کے نام سے موسوم ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ جماعتوں میں چلتے ہوئے اور مقامی مسجد میں تسلسل سے کرایا جاتا ہے۔ اور اس كى علاوہ منتخب احادیث مؤلف محمد يوسف كاندھلوی صاحب كا بھی مطالعہ كيا جاتا ہے۔
فضائل اعمال کی تعلیم کا مقصد: 
اس كتاب کے تعلیم کے مندرجہ ذیل مقاصد ہیں۔
۱۔ فضائل سن سن کر اعمال کا شوق پیدا ہو جائے۔
۲۔ علم اور عمل میں جوڑ پیدا ہو جائے۔ 
۳۔ مال سے ہٹ کر اعمال پر یقین بن جائے۔ 
۴۔ سب کے دل قرآن و حدیث سے اثر لینے والے بن جائیں۔

فضائل اعمال (کتاب):  محمد زکریا کاندھلوی جوکہ مولانا محمد الیاس کاندھلوی کے بھتیجے تھے، نے فضائل اعمال پر رسالہ کے طور پر مرتب کیں۔یہ فضائل والی احادیث جن فضائل پر مبنی ہیں انهیں اس کا نام دے دیا گیا۔شروع میں ان رسائل کو یکجا کرکے تبلیغی نصاب کا نام دیا گیا۔بعد ازاں تبلیغی نصاب نام ختم کرکے فضائل اعمال رکھ دیا گیا۔ فضائل اعمال بہت جلد مقبول ہوئی ـ
کتاب کے مواد پر مختلف مکاتب فکر کے مسلم علماء نے تنقید کی ہے، جن میں اہل حدیث اور دیوبندی مکتب فکر کی سرکردہ شخصیات شامل ہیں۔ بعض بریلوی مکتب فکر کی شخصیات نے بھی کتاب میں موجود حکایات پر تنقید کی ہے

سالانہ عالمی اجتماعات
رائے ونڈ اجتماع
عام طور پر اکتوبر کے مہینے میں لاہور کے قریب را‎ئے ونڈ میں تین روزہ سالانہ اجتماع کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں۔ اس موقع پر یہاں ایک عارضی شہر آباد ہو جاتا ہے۔
بنگلہ دیش اجتماع
یہ بھی عام طور پر سال کے آخر میں منعقد ہوتا ہے۔ یہ مختلف شہروں میں کئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔ اس اجتماع میں پورا بنگلہ دیش امڈ پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس اجتماع کو صرف ڈھاکہ میں انعقاد کے بجائے بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں منعقد کیا جاتا ہے۔ کچھ سال قبل یہ صرف ڈھاکہ میں ہی منعقد ہوتا تھا۔
بھوپال اجتماع

یہ بھی سال کے آخر ماہ دسمبر میں منعقد ہوتا ہے جس میں ہند و بیرون ہند سے لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں۔ یہ اجتماع کئی سال قبل بھوپال کی مشہور مسجد تاج المساجد میں منعقد ہوتا تھا لیکن جگہ ناکافی ہونے کی بنا پر اسے شہر کے مضافات میں واقع ایٹ کھیڑی نامی جگہ میں منتقل کردیا گیا۔ اب اس اجتماع کا انعقاد تسلسل کے ساتھ اسی جگہ ہوتا ہے۔

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~“
— اے ایف پی فائل فوٹو
تبلیغی جماعت: خاموش تبدیلی کی گونج
ناصر جمال
محمد غفران کو دنیا کے سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں مسلم برادری کے اثررسوخ میں کمی کی وجوہات کو بیان کرنے میں چند سیکنڈ سے زیادہ وقت نہیں لگا” ہم اسلام کے ‘حقیقی راستے’ سے اتفاق نہ کرنے کے باعث اپنی منزل سے بھٹک چکے ہیں”۔

اتوار کو رائے ونڈ میں ہونے والے سالانہ تبلیغی اجتماع کے پہلے مرحلے کے آخری روز ڈان سے بات کرتے ہوئے محمد غفران نے ان خیالات کا اظہار کیا، اجتماع کا دوسرا مرحلہ آج سے شروع ہورہا ہے۔

گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے سرکاری اسکول کے اس 32 سالہ استاد، جو اپنی ہفتہ وار تعطیلات اپنے ساتھی مسلمانوں کی ‘اصلاح’ کرتے ہوئے گزارتا ہے، واحد فرد نہیں جو اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مسلمان اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ پاکر دنیا میں بالادستی حاصل کرسکتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں اسلام کے حقیقی راستے کی جانب واپس لوٹنا ہوگا۔

دنیا میں دعوت کی مسلمانوں کی سب سے بڑی تحریک تبلیغی جماعت کے حامی لاکھوں افراد بھی غفران جیسے خیالات کو شیئر کرتے ہیں اور عالمی سطح پر مسلم معاشروں و برادریوں میں تبلیغ کے ذریعے تبدیلی لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس جماعت کی بنیاد سہارن پور سے تعلق رکھنے والے مولانا محمد الیاس نے رکھی تھی تاکہ اسلام کے پیغام کو پھیلانے کے ساتھ دیگر مذاہب خاص طور پر ہندو مذہب کے رنگ میں رنگ جانے والے مسلمانوں کو واپس اصل راستے پر لایا جاسکے، ابتدائی عرصے میں اس جماعت کا اثررسوخ بہت سست روی سے بڑھا تاہم برصغیر کی تقسیم کے بعد یہ تیزی سے پھیلنا شروع ہوئی اور اب یہ دنیا بھر میں کام ررہی ہے، مگر ثقافتی ماہر ارسلان خان کے مطابق اب بھی “اس کی جڑیں جنوبی ایشیاءمیں برقرار ہے اور اس کی قیادت کا تعلق بھی برصغیر سے ہی ہوتا ہے”۔

ارسلان خان نے اس تحریک پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور اب کراچی کے بزنس ایڈمنسٹریشن انسٹیٹوٹ میں پڑھا رہے ہیں، آج حج کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان میں ہونے والے تبلیغی جماعت کے اجتماع مسلمانوں کے دوسرے اور تیسرے بڑے اجتماع بھی ہیں۔

ارسلان خان کے مطابق اس جماعت نے اپنا اسٹرکچر مساجد میں قائم کررکھا ہے جو اس کے بنیادی یونٹ کے طور پر کام کرتی ہیں، اس تحریک کی شوریٰ یا قیادت بھی ہے جو عالمی سطح پر کام کرتی ہے مگر ” اس کی کوئی مرکزی قیادت نہیں ہر یونٹ قومی، ضلعی، شہر یا دیہات کی سطح پر تبلیغ کے لیے مکمل طور پر خودمختار ہے”۔

یہ تحریک عسکریت پسند گروپس کا بھی ہدف رہی ہے اور اس پر سب سے حالیہ حملہ پشاور میں اس کے مرکز پرہوا، ارسلان خان کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ تبلیغی جماعت کی جانب سے اسلامی بحالی کے لیے کسی بھی قسم کے پرتشدد طریقہ کار کو رد کردیا جاتا ہے،تاہم یہ حالیہ برسوں کے دہشت گردی کے ماہرین اور عالموں کی توجہ کا مرکز بنی ہے کیونکہ اس میں شامل کچھ افراد پر کچھ یورپی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات لگے ہیں۔

مگر اس کے باوجود بھی اس تحریک پر دہشت گردی کی معاونت کرنے کا الزام کبھی نہیں لگایا گیا مگر کچھ حلقوں میں یہ خوف ہے کہ یہ عسکریت پسندوں کے اچھا ماحول تشکیل نہ دیدے۔

بائیں بازو کی عوامی ورکرز پارٹی(اے ڈبلیو پی) کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا”آپ اس خدشے کو نظرانداز نہیں کرسکتے کہ اس کے اقدامات انتہاپسند گروپس اور تنظیموں کی افزائش کا موقع فراہم کرتے ہیں”۔

ان کا الزام تھا کہ” ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ رائے ونڈ اجتماع کو عسکریت پسند گروپس نئے جنگجو بھرتی کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں”۔

لاہور کی ایک سرکاری یونیورسٹی میں اسلامیات کے پروفیسر نے نام چھپانے کی شرط پر اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ تحریک بظاہر اپنے پیغام کو پھیلانے کے لیے پرامن ہے مگر اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ عسکریت پسند باآسانی اسے کور کے طور پر استعمال کرکے بیرون ملک سفر کرسکتے ہیں”تو یہ حیرت انگیز نہیں کہ اس سے متعلق افراد سے یورپ یا کہیں اور دہشت گردی کی تحقیقات کی گئی”۔

یہاں تک کہ سیاست سے دوری کے اس جماعت کے عزم نے بھی متعدد کو شکوک میں مبتلا کردیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تحریک ملکی معاشرے کی جڑوں میں گہری ثقافتی تبدیلی لائی ہے جس سے سیاست میں دائیں بازو کے نظرئیے کو نئی زندگی ملی ہے، فاروق طارق کے مطابق”اس نے ہمارے معاشرے کو انتہاپسندانہ نظرئیے اور مذہبی بنیاد پرستی کی جانب لے جانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے”۔

فاروق طارق نے مزید کہا کہ دائیں بازو کی جماعتیں جیسے مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف تبلیغی جماعت کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ ان جماعتوں کو معاشرتی نظریات دائیں بازو کی جانب جانے سے براہ راست فائدہ ہوتا ہے۔

دیگر جیسے لاہور سے تعلق رکھنے والے پروفیسر اس جماعت میں فرقہ وارانہ تقسیم بڑھنے کے خیال سے فکرمند ہیں، باضابطہ طور پر یہ تحریک فرقہ وارانہ مسئلے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے مگر پروفیسر کا کہنا ہے کہ “غیراعلانیہ” طور پر اس کی رکنیت سختی سے فرقہ وارانہ بنیاد پر لوگوں کے منسلک یا فرقے کو دیکھ کر دی جاتی ہے۔

ارسلان خان بھی اتفاق کرتے ہیں کہ تبلیغی جماعت میں انفرادی سطح پر فرقہ وارانہ عنصر موجود ہوسکتا ہے مگر ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گروپ کے پورے فیلڈ ورک میں انہوں نے کبھی بھی کسی رہنماءسے فرقہ وارانہ خطاب نہیں سنا۔

محمد غفران کو دنیا کے سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں مسلم برادری کے اثررسوخ میں کمی کی و
جوہات کو بیان کرنے میں چند سیکنڈ سے زیادہ وقت نہیں لگا” ہم اسلام کے ‘حقیقی راستے’ سے اتفاق نہ کرنے کے باعث اپنی منزل سے بھٹک چکے ہیں”۔

اتوار کو رائے ونڈ میں ہونے والے سالانہ تبلیغی اجتماع کے پہلے مرحلے کے آخری روز ڈان سے بات کرتے ہوئے محمد غفران نے ان خیالات کا اظہار کیا، اجتماع کا دوسرا مرحلہ آج سے شروع ہورہا ہے۔

گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے سرکاری اسکول کے اس 32 سالہ استاد، جو اپنی ہفتہ وار تعطیلات اپنے ساتھی مسلمانوں کی ‘اصلاح’ کرتے ہوئے گزارتا ہے، واحد فرد نہیں جو اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مسلمان اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ پاکر دنیا میں بالادستی حاصل کرسکتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں اسلام کے حقیقی راستے کی جانب واپس لوٹنا ہوگا۔

دنیا میں دعوت کی مسلمانوں کی سب سے بڑی تحریک تبلیغی جماعت کے حامی لاکھوں افراد بھی غفران جیسے خیالات کو شیئر کرتے ہیں اور عالمی سطح پر مسلم معاشروں و برادریوں میں تبلیغ کے ذریعے تبدیلی لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس جماعت کی بنیاد سہارن پور سے تعلق رکھنے والے مولانا محمد الیاس نے رکھی تھی تاکہ اسلام کے پیغام کو پھیلانے کے ساتھ دیگر مذاہب خاص طور پر ہندو مذہب کے رنگ میں رنگ جانے والے مسلمانوں کو واپس اصل راستے پر لایا جاسکے، ابتدائی عرصے میں اس جماعت کا اثررسوخ بہت سست روی سے بڑھا تاہم برصغیر کی تقسیم کے بعد یہ تیزی سے پھیلنا شروع ہوئی اور اب یہ دنیا بھر میں کام ررہی ہے، مگر ثقافتی ماہر ارسلان خان کے مطابق اب بھی “اس کی جڑیں جنوبی ایشیاءمیں برقرار ہے اور اس کی قیادت کا تعلق بھی برصغیر سے ہی ہوتا ہے”۔

ارسلان خان نے اس تحریک پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور اب کراچی کے بزنس ایڈمنسٹریشن انسٹیٹوٹ میں پڑھا رہے ہیں، آج حج کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان میں ہونے والے تبلیغی جماعت کے اجتماع مسلمانوں کے دوسرے اور تیسرے بڑے اجتماع بھی ہیں۔

ارسلان خان کے مطابق اس جماعت نے اپنا اسٹرکچر مساجد میں قائم کررکھا ہے جو اس کے بنیادی یونٹ کے طور پر کام کرتی ہیں، اس تحریک کی شوریٰ یا قیادت بھی ہے جو عالمی سطح پر کام کرتی ہے مگر ” اس کی کوئی مرکزی قیادت نہیں ہر یونٹ قومی، ضلعی، شہر یا دیہات کی سطح پر تبلیغ کے لیے مکمل طور پر خودمختار ہے”۔

یہ تحریک عسکریت پسند گروپس کا بھی ہدف رہی ہے اور اس پر سب سے حالیہ حملہ پشاور میں اس کے مرکز پرہوا، ارسلان خان کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ تبلیغی جماعت کی جانب سے اسلامی بحالی کے لیے کسی بھی قسم کے پرتشدد طریقہ کار کو رد کردیا جاتا ہے،تاہم یہ حالیہ برسوں کے دہشت گردی کے ماہرین اور عالموں کی توجہ کا مرکز بنی ہے کیونکہ اس میں شامل کچھ افراد پر کچھ یورپی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات لگے ہیں۔

مگر اس کے باوجود بھی اس تحریک پر دہشت گردی کی معاونت کرنے کا الزام کبھی نہیں لگایا گیا مگر کچھ حلقوں میں یہ خوف ہے کہ یہ عسکریت پسندوں کے اچھا ماحول تشکیل نہ دیدے۔

بائیں بازو کی عوامی ورکرز پارٹی(اے ڈبلیو پی) کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا”آپ اس خدشے کو نظرانداز نہیں کرسکتے کہ اس کے اقدامات انتہاپسند گروپس اور تنظیموں کی افزائش کا موقع فراہم کرتے ہیں”۔

ان کا الزام تھا کہ” ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ رائے ونڈ اجتماع کو عسکریت پسند گروپس نئے جنگجو بھرتی کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں”۔

لاہور کی ایک سرکاری یونیورسٹی میں اسلامیات کے پروفیسر نے نام چھپانے کی شرط پر اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ تحریک بظاہر اپنے پیغام کو پھیلانے کے لیے پرامن ہے مگر اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ عسکریت پسند باآسانی اسے کور کے طور پر استعمال کرکے بیرون ملک سفر کرسکتے ہیں”تو یہ حیرت انگیز نہیں کہ اس سے متعلق افراد سے یورپ یا کہیں اور دہشت گردی کی تحقیقات کی گئی”۔

یہاں تک کہ سیاست سے دوری کے اس جماعت کے عزم نے بھی متعدد کو شکوک میں مبتلا کردیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تحریک ملکی معاشرے کی جڑوں میں گہری ثقافتی تبدیلی لائی ہے جس سے سیاست میں دائیں بازو کے نظرئیے کو نئی زندگی ملی ہے، فاروق طارق کے مطابق”اس نے ہمارے معاشرے کو انتہاپسندانہ نظرئیے اور مذہبی بنیاد پرستی کی جانب لے جانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے”۔

فاروق طارق نے مزید کہا کہ دائیں بازو کی جماعتیں جیسے مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف تبلیغی جماعت کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ ان جماعتوں کو معاشرتی نظریات دائیں بازو کی جانب جانے سے براہ راست فائدہ ہوتا ہے۔

دیگر جیسے لاہور سے تعلق رکھنے والے پروفیسر اس جماعت میں فرقہ وارانہ تقسیم بڑھنے کے خیال سے فکرمند ہیں، باضابطہ طور پر یہ تحریک فرقہ وارانہ مسئلے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے مگر پروفیسر کا کہنا ہے کہ “غیراعلانیہ” طور پر اس کی رکنیت سختی سے فرقہ وارانہ بنیاد پر لوگوں کے منسلک یا فرقے کو دیکھ کر دی جاتی ہے۔

ارسلان خان بھی اتفاق کرتے ہیں کہ تبلیغی جماعت میں انفرادی سطح پر فرقہ وارانہ عنصر موجود ہوسکتا ہے مگر ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گروپ کے پورے فیلڈ ورک میں انہوں نے کبھی بھی کسی رہنماءسے فرقہ وارانہ خطاب نہیں سنا۔
https://www.dawnnews.tv/news/1012230/
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
ایک درد ناک قتل
تبلیغی جماعت کے دو معمر ارکان کو سوتے میں پھاوڑے سے قتل کردیاگیا- تبلیغی جماعت کے طریقہ کار میں یہ بھی شامل ہے کہ گھر گھر جاکر تبلیغ کی جائے۔ چنیوٹ کے نواحی علاقے میں مصروفِ عمل اس جماعت کے ارکان کا تعلق کراچی سے تھا۔میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک سال کے پروگرام کی رُو سے اس نے سیالکوٹ سے اپنے پروگرام کا آغاز کیا تھا اور چنیوٹ پہنچی تھی،غالباً پروگرام یہ تھا کہ شمال سے روانہ ہو کر،سال بھر میں جنوب تک پہنچا جائے گا۔

گھر گھر دستک دینے کے طریقے کار کے مطابق یہ جماعت اس مکان پر پہنچی جہا ں دو بھائی اکرام اور عمران رہتے تھے۔یہ دونوں بھائی کسی مدرسہ میں پڑھتے تھے۔ یا وہاں سے فارغ التحصیل ہوچکے تھے۔بہر طور یہ طے ہے کہ ان کا تعلق دوسرے مسلک سے تھا۔ گھر سے باہر نکلے تو انہوں نے تبلیغی جماعت کو دیکھ کر ان سے بحث مباحثہ شروع کردیا۔ بات بڑھ گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں بھائیو ں نے اپنے کسی عالم سے بات کی، پھر دونوں نے رات کو آکر حملہ کردیا۔ ایک کو قتل کر دیا دوسرے کو زخمی۔

ہم جانتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کا آغاز شمالی ہند کے علاقے میوات سے ہوا تھا۔ میواتی برائے نام مسلمان تھے اور اسلام کے بنیادی ارکان کلمہ نماز تک سے نابلد تھے۔یہ لوگ اکھڑ،درشت اور کھردرے بھی تھے۔ تبلیغی جماعت کے بانی حضرت مولانا الیاس مرحوم نے انہی سے کام کا آغاز کیا۔اس وقت جو طریقہ کار وضع کیا گیا تھا،اس میں یہ بھی تھا کہ گھر گھر جاکر دستک دی جائے گی۔ لوگوں کو مسجد میں آنے کی دعوت دی جائے گی۔اس دعوت میں تبلیغ کے مخصوص طریقہ کار کی جانب مدعو کیا جائے گا۔

چنانچہ جماعت کی تاسیس سے لے کر اب تک وہی طریقہ کار چلا آرہا ہے۔پاکستان میں جماعت کا مرکز رائے ونڈ ہے۔اور ڈھاکہ میں ککریل۔۔۔ یہ کالم نگار ڈھاکہ کی ککریل مسجد میں تبلیغی اجتماعات میں شرکت کرتا رہا۔۔اور رائے ونڈ بھی حاضر ہوتا رہا ہے۔ جو گروپ تبلیغ کے لیے بھیجا جاتا ہے،اسے “تشکیل کرنا ” کہا جاتا ہے۔طویل دروں والی جماعتوں کی تشکیل جیسے چھ ماہ،ایک سال،دوسال،بیرون ممالک کے دورے،رائے ونڈ یا ککریل میں کی جاتی ہے۔دس دن کے دورے یا سہ روزہ دورے علاقائی مراکز میں تشکیل پاتے ہیں۔جیسے راولپنڈی میں علاقائی مرکز و ویسٹرج میں واقع زکریا مسجد۔

ہر جماعت کا ایک امیر مقرر ہوتا ہے، جماعت کے ارکان نظم و ضبط میں اس کے ماتحت ہوتے ہیں۔ جس علاقے میں جاکر جماعت اترتی ہے وہاں کسی نہ کسی مسجد میں قیام کرتی ہے۔عام طور پر دوسرے مسالک کی مساجد ان کے قیام کی حوصلہ افزائی نہیں کرتیں۔چنانچہ وہ اپنے ہی مسلک کی مسجد میں قیام کرتے ہیں۔اس کے بعد” گشت “کا مرحلہ آتا ہے۔مقامی افراد مدد کرتے جس”نصرت “کہا جاتا ہے۔ گشت پر روانہ ہونے سے پہلے امیر جماعت مفصل ہدایات دیتے ہیں۔اور تلقین کرتے ہیں کہ نظر کی حفاظت کرنی ہے،اور ذکر کرتے رہنا ہے۔پھر گھر گھر،ڈور ٹو ڈور بیل بجا کر گھر والے کو باہر بلایا جاتا ہے،مختصر تعارف کے بعد دعوت دی جاتی ہے، کہ محلے کی مسجد میں عصر،مغرب یا عشاکی نماز کے بعد بیان ہوگا، اس میں شرکت کیجئے اور دین کے لیے اس محنت میں ہاتھ بٹائیے، بیان ایک تفصیلی تقریر ہوتی ہے۔جماعت کے ہر رکن نے اپنی باری پر یہ بیان یعنی تقریر کرنا ہوتی ہے، ا س کے لیے عالم ہونا ضروری نہیں،نا خواندہ یا نیم خواندہ شخص کو بھی یہ کام کرنا پڑتا ہے،تفصیلی بیان کے بعد ایک شخص کاپی قلم لے کر کھڑا ہوتا ہے۔اور حاضرین کو آمادہ کیا جاتا ہے کہ اپنا نام لکھوائیں،یعنی سہ روزہ کے لیے یا چالیس د ن یا چار ماہ کے چلّے کے لیے یادس دن کے دورے کے لیے خود کو پیش کریں۔اس موقع پر اصرار کیا جاتا ہے اور تلقین،ترغیب اور تحریص کو بھی بروئے کار لایا جاتا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ حاضرین میں سے کچھ،اپنی نظریں مسلسل نیچی رکھتے ہیں،اور بیان کرنے والے یا کاپی پینسل والے شخص کی نظروں سے نظریں ملانے سے گریز کرتے ہیں۔”تشکیل”،”گشت”اور بیان کے علاوہ ایک اورآئٹم “تعلیم “کہلاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے تبلیغی جماعت کی واحد نصابی کتاب “فضائل ِ اعمال”سے حاضرین کو کچھ پڑھ کر سنانا۔ارکان کو تلقین کی جاتی ہے کہ اہل ِ خانہ کو بھی “تعلیم”دیا کریں۔

تبلیغی جماعت کی بنیاد ایک نیک بزرگ نے خوش نیتی سے رکھی تھی۔یوں بھی گزشتہ صدی کے اوائل میں ہندوؤں کی شدھی اور سنگھٹن جیسی بنیاد پرست تحریکوں لے مقابلے میں ایسی جماعت کا قیام وقت کی ضرورت تھا۔المیہ یہ ہوا کہ ایک صدی ہونے کو ہے،اس جماعت کے طریقہ کار میں رمق بھر کا بھی تغیر نہیں ہوا۔ جماعت کے کارکنان قضاو قدر جو”بزرگ” کہلاتے ہیں ،مکالمے پر یقین نہیں رکھتے،کسی سوال کا جواب نہیں دیا جاتا،کسی شبے یا اعتراض کی تسلی نہیں کی جاتی ثقہ راوی بتاتے ہیں کہ اسی مسلک کے کئی بلند پایہ علماء کرام نے “بزرگوں “کو کئی بار ترمیم اور نظر ثانی کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی مگر بیل منڈھے نہیں چڑھی۔

جس زمانے میں ہانیانِ جماعت نے گھر گھر دستک دے کر تبلیغ کرنے کا اسلوب اختیار کیا اور کرایا تھا،وہ زمانہ اور تھا۔نوے سال گزر چکے ہیں،تب مصروفیت اتنی نہیں تھی۔رہنے کا انداز سادہ تھا۔دفتری،کاروباری،خاندانی،معاشرتی مکروہات اس قدر زیادہ نہ تھیں۔کوئی دستک دیتا تھا تو اجنبی ہونے کے باوجود اندر بٹھایا جاتا تھا۔چائے پانی پوچھتے تھے،اب وقت کا پہیہ بہت آگے جاچکاہے۔اب عالم یہ ہے کہ گاؤں جائیں تو وہاں بھی مصروفیت کا رونا سننے میں آتا ہے،ضروریاتِ زندگی پہلے سے کئی گنا زیادہ ہو گئیں ہیں،یا کرلی گئیں ہیں۔گرانی نے اعصاب شل کردیے ہیں۔چھوٹے چھوٹے دور افتادہ قریوں کے رہنے والے بھی شادیاں قصبوں کے ہوٹلوں اور شادی ہالوں میں منعقد کرنے پر مجبور ہیں۔تعلیم تقریباً تین چوتھائی نجی شعبے کو منتقل ہوچکی ہے۔جس کے اخراجات مرتا کیا نہ کرتا کے حساب سے سوہانِ روح بن گئے ہیں۔بالائی طبقہ چڑھتے ہوئے زرمبادلہ کی وجہ سے پریشان ہے۔مڈل کلاس زندگی کو موم بتی کے دونوں سِروں کی طرح جلا رہی ہے،زیریں طبقہ ایک وقت میں تین تین نوکریاں کررہا ہے،اس صورتحال میں گھر کے باہر دستک ہوتی ہے یا گھنتی بجتی ہے،صاحب ِ خانہ باہر نکلتا ہے،چار پانچ متشرع اصحاب کو دیکھ کر پوچھتا ہے کیا بات ہے،نجانے وہ اندر کس حال میں تھا،حمام میں تھا یا کو ئی ضروری کام کررہا تھا،ایسے میں اسے کھڑا کرلیا جاتا ہے،اور وقت بے وقت تبلیغ کا ہدف بنایا جاتا ہے،مذہب کے احترام کی وجہ سے وہ صبر اور ضبط سے کام لیتا ہے مگر جھنجھلایاہوا ہوتا ہے۔ یہی وہ ذہنی حالت ہے جس میں وہ اعتراض کرتا ہے بحث شروع کردیتا ہے،اختلاف کرتا ہے، دوسرے لفظوں میں وہ اس وقت اس حالت میں نہیں تھا کہ مہمانوں کو خوش آمدیدکہتا۔

جس شخص کو قتل کیا گیا وہ بھی اپنے گروپ کے ساتھ ایک شام گھر گھر دستک دے کر لوگوں کو باہر نکال کر تبلیغ کررہا تھا،اس دورا ن یہ صاحب عمران اور اکرام کے گھر بھی گئے،مسلک کا اختلاف تو تھا ہی،عین ممکن ہے باہر بلائے جانے پر وہ مزید چِڑ گئے ہوں،اور جھنجھلاہٹ میں بحث شروع کردی ہو۔اس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ بحث و مناظرہ،مجادلہ کی صورت تب اختیار کرتاہے جب طبعیت میں چڑچڑا پن ہو اور مخاطب کسی اور وجہ سے برا لگ رہا ہو۔ کیا نوے سال گزرنے کے بعد بھی،معاشرے کی مکمل کایا کلپ کی وجہ سے گھر گھر دستک دینے کی پابندی ہٹائی نہیں جاسکتی۔؟

دلیل یہ دی جائے گی کہ ہزاروں لوگوں میں سے ایک کیس ایسا نکل آیا تو یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ گھر گھر دستک دینا ہی اس حادثے کی وجہ بنا،مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک انسانی جان کی قیمت بھی خالق کے نزدیک اتنی زیادہ ہے کہ اسے پوری انسانیت کا قتل کہاگیا ہے۔انگریزی عہد میں ایک ہندوستانی نے شکایت کی تھی کہ وہ رفع حاجت کررہا تھا کہ ٹرین چل پڑی، اس پر ریل کے ڈبوں میں بیت الخلاء بنانے کا فیصلہ ہوا۔ ایک ستر سالہ بزرگ کے درد ناک قتل پر بھی اگر”برزگ”سر جوڑ کر نہ بیٹھیں اور زمانہ بدل جانے کی وجہ سے جو تبدیلیاں ناگزیر ہو گئیں ہیں،وہ وجود میں نہ لائیں تو افسوس،ہزار افسوس ہے!اب عہد وہ آچکا ہے کہ جس میں قریبی اعزہ بھی ٹیلی فون پروقت طے کرکے گھر آتے ہیں۔

اس کالم نگار نے کچھ عرصہ قبل ایک تفصیلی تحریر بعنوان “با احترام فراواں “ان حضرات کی خدمت میں پیش کی تھی۔بعد میں یہی مضمون ماہنامہ الشریعہ میں بھی شائع ہوا،مگر جہاں بڑے بڑوں کی تجاویز کو درخورِ اعتنا نہیں گردانا جاتا،وہاں ایک گمنام کھیت کی مولی کیا کر پائے گی۔

مثلاً اسی بات پر غور فرمائیے کہ چار ماہ کے جس عرصہ میں دنیا اور ماحول سے کاٹ کر دین کی “محنت”سکھائی جاتی ہے،اس میں حقوق العباد کی تربیت صفر ہے۔ چار ماہ کی رہبانیت کے بعد جب دنیا اور کارِ دنیا میں واپسی ہوتی ہے تو کاروبار،دفتر،فرائض،اعزہ واقربا،احباب سب کھلنے لگتے ہیں۔اور “محنت “کے خلاف لگتے ہیں۔ اس ضمن میں بے شمار واقعات ایسے ہیں کہ ان پر یقین نہیں آتا مگر مبنی بر حقیقت ہیں،اور افسوسناک ہیں،امیرالمومنین عمر فاروقؓ کا حکم تھا کہ مجاہد جہاد میں مصروف ہو تب بھی چار ماہ بعد( یا غالباً چھ ماہ بعد) اپنے اہلِ خانہ میں ضرور واپس آئے۔یہاں مردوں کو دودو سال کے لیے باہر بھیج دیا جاتاہے۔کوئی نہیں جو ان محروم توجہ کنبوں اور خاندانوں کی حالتِ زار پر توجہ دے،بوڑھے اور بے کس والدین کو چھوڑ کر چلے جانے کی مثالیں تو عام ہیں۔

یہ ایک دردناک قتل ہے،اس کے اسباب و علل پر غور ہونا چاہیے،اور ایسے اقدامات اٹھانے چاہییں کہ تدارک ہو!

(اظہار الحق ، تلخ نوائ — ایک درد ناک قتل بشکریہ روزنامہ 92)

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
تبلیغی جماعت پر دیوبند کے فتویٰ کو دیکھنے کی ضرورت ہے، درج ذیل ہے:


مفتی سعید احمد پالن پوری صاحب یا دارالعلوم دیوبند کا کوئی عالم تبلیغ کے خلاف نہیں ہے، ہاں کچھ تبلیغ والے اعتدال سے ہٹ کر جو غلو کی باتیں کرتے ہیں، اور بہت سی اُلٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں،
مثلاً :
(۱) خالص جہاد سے متعلق آیاتِ قرآنی کو تبلیغ پر فٹ کرتے ہیں، جو قرآن میں ایک طرح کی تحریف ہے۔
(۲) مدارس دینیہ بیکار ہیں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، علم دین جماعت میں نکلنے سے حاصل ہوتا ہے۔
(۳) علماء نے اب تک کیا کیا؟ انہوں نے کوئی کام نہیں کیا، جو کچھ دین پھیلایا ہے علماء نے نہیں پھیلایا ہے بلکہ تبلیغی جماعت نے پھیلایا ہے۔ علماء نے ۴/ فیصد دین کا کام کیا ہے ۹۶/ فیصد جماعت والوں نے کیا ہے وہ بھی علماء نے اللہ واسطے نہیں کیا بلکہ تنخواہ لے کر کیا ہے۔
(۴) اگر کہیں کوئی عالم قرآن پاک کی تفسیر بیان کرتے ہیں تو اسے روک دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صرف فضائل اعمال پڑھی جائے گی اور کوئی کتاب نہیں پڑھی جائے گی۔
(۵) تقویٰ اور تزکیہ نفس حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، جماعت میں نکلنے سے سب کچھ حاصل ہوجائے گا۔
(۶) جو عالم سال کا چلہ نہ لگائے اسے امام و مدرس نہیں رکھتے، اور اگر لاعلمی میں رکھ لیا اور بعد میں معلوم ہوا کہ اس نے سال کا چلہ نہیں لگایا ہے تواسے امامت اور مدرسی سے ہٹا دیتے ہیں، اسے اپنی لڑکی نہیں دیتے۔
(۷) علماء کو حقیر سمجھتے ہیں، ان سے آئے دن بحث کرتے ہیں۔
(۸) جو شخص چلہ نہ لگائے ہوئے ہو اسے دیندار کیا اسے مسلمان بھی نہیں سمجھتے۔
(۹) جو شخص مروجہ نظام الدین والی تبلیغ میں نہ لگے، خواہ وہ کتناہی زیادہ دین کا کام کرے اسے دین کا کام نہیں سمجھتے، اس طرح کی بہت سی باتیں ہیں جن کو دیکھ کر مفتی سعیدصاحب پالن پوری ہی نہیں بہت سے علماء اور بزرگان دین کی زبانی ہم نے یہ جملہ سنا ہے کہ یہ تبلیغی جماعت ایک نیا فرقہ بنتی جارہی ہے قرآن و حدیث کے طریقوں کو چھوڑ کر اپنا طریقہ اور نیا دین اختیار کرتی جارہی ہے، یہ سب حالات دیکھ کر پڑھا لکھا دیندار اور سنجیدہ آدمی واقعی فکر مند ہو گیا ہے۔ اور اِس وقت مرکز نظام الدین میں بھی کچھ اسی طرح کے حالات کو دیکھ کر تبلیغ کے ذمہ دار حضرات بھی فکر مندہی نہیں بلکہ علیحدہ ہوگئے ہیں۔ یہ سب باتیں محض اعتدال سے ہٹنے کی وجہ سے پیدا ہوئیں، آپ جماعت کے کام کو نہ چھوڑیں ضرور کریں، مگر اعتدال سے نہ ہٹیں، حضرت مولانا الیاس صاحب نے جس نہج اور جس اصول پر کام شروع کیا تھا اسی اصول اور اسی نہج پر کام کریں تو ان شاء اللہ کوئی انگلی نہ اٹھائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

3 ستمبر 2016 darulifta-deoband.com
http://www.darulifta-deoband.com/home/…/Dawah–Tableeg/68784


~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
تبلیغی جماعت پر اعتراض اور انکا جواب
سوال:
میں نے ایک شخص کو رائیونڈ کی اجتماع میں جانے کی دعوت دی، مگر اس صاحب نےآگے سے جواب دیا کہ اگر مجھے چند سوالوں کا جواب ملیں گی تو جاؤں گا اور ایک عدد سوالوں کی لسٹ تھما دیا جس میں دس سوال ہیں ۔ اب وہ سوال پڑھ کر میں خود بھی چکرا گیا ہوں ،برائے مہر بانی مجھے ان سوالوں کا قرآن و حدیث کی دلائل کے ساتھ جواب دے دیں اب ان سولوں منے مجھے کافی پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔
  1.  فضائل اعمال کی جگہ قرآن پاک ، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں دیا جاتا جو کہ صحیح ترین کتب ہیں ؟ 
  2. کل وقتی کارکنان امراءاور بیرون کے لیئے وفود کا خرچہ کہاں سے آ تا ہے۔ نیز اجتماع کا خرچہ کہاں سے آتا ہے۔حالانکہ تبلیغی جماعت کوئی چندہ اکٹھا نہیں کرتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریباً ہر جنگ سے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ سے مالی اعانت لی ؟
  3. تبلیغی جماعت کے ساتھ کتنا وقت لگانے سے ایک مسلمان قرآن اور حدیث سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے ؟ 
  4. مضبوطی ایمان کے لیے کتنا عرصہ درکار ہے؟
  5. عربوں کو ریاض الصالحین اور عجمیوں (پاکستانی ،ہندوستانی وغیرہ)کو فضائل( فضائل اعمال،صدقات،حج،درود ۔۔) کی کتابیں کیوں پڑھائی جاتی ہیں؟
  6.  فضائل اعمال کا عربی ترجمہ کیوں نہیں ہوا؟
  7. کیا تبلیغی جماعت دیوبندیوں میں بھی ایک فرقہ ہے؟
  8. ترجمة القرآن سیکھنے اور سکھانے سے کیوں روکا جاتاہے؟ 
  9. تبلیغی جماعت کا دعوی ہے کہ سب ٹھیک ہے تو تہتر میں سے کون سا فرقہ جنت میں جائے گا؟
  10. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کے لئے جماعتیں روانہ کیں کیا تبلیغی جماعت نے کبھی اس سنت پر عمل کیا یا ان کا ابھی مکی دور ہی مکمل نہیں ہوا ؟ 
  11. تبلیغی جماعت کے ارکان جہاد سے کیوں جی چراتے ہیں؟ 

(ا). حالانکہ ان کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔کشمیری ، فلسطینی ،عراقی ،افغانی مائیں بہنیں مدد کے لئے پکار رہی ہیں۔مسلمانوں کی عزت و ناموس لٹ رہی ہے اور یہ حضرات لوٹا،بستر اٹھائے تبلیغی مشن پرکیوں روانہ ہوتے ہیں حالانکہ یہ وقت ہتھیار اٹھانے کا ہے؟
(ب.) مسلمان مجاہد جہاں جاتا تھا وہاں اسلام کی تبلیغ کا کام بھی کرتا تھا۔تبلیغ کا یہ طریقہ کیوں نہیں اپنایا جاتا؟
(پ). جہاد فرض ہے چاہے ناگوار گذرے:

 “کتب علیکم القتال وھوکرہ لکم وعسی ان تکرھوا شیئا وھو خیر لکم وعسی ان تحبوا شیا وھو شر لکم وااللہ یعلم وانتم لا تعلمون (سورہ البقرہ 2 / 216)
ترجمہ:۔ تم پر قتال فرض کیا گیا ہے حالانکہ وہ تمہیں ناگوار گذرتا ہے۔ہو سکتا ہے کہ ایک چیز کو تم ناگوار سمجھو اور وہی تمہارے لئے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لئے بری ہو۔اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

    جواب :
    1.صور ت مسئولہ میں فضائل اعمال حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب ؒ کی تالیف ہے یہ کتاب اردوزبان میں لکھی گئی ہےاس کتاب کے لکھنے کا مقصود یہ ہے کہ اعمال کے فضائل اور گناہ کے ارتکاب پر وعیدیں بیان کئے جائیں تاکہ لوگوں کے ذہن میں اعمال کی اہمیت اور گناہوں سےبچنے کا شعور پیدا ہو کہ لوگ اعمال کرنے لگ جائیں اورگناہوں سے اجتناب کرنے لگ جائیں ۔ اس کتاب کا مقصد احکام اور مسائل کو بیان کرنا نہیں ہے اس لیے کہ اس کتاب میں احکام ،مسائل کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا ۔ جماعت دعوت تبلیغ کا مقصود چونکہ لوگوں کو اعمال پر لگانا اور گناہوں سے بچانے کی کوشش کرنا ہے ،احکام و مسائل بتا نا نہیں اس لیے وہ اپنےتعلیمی حلقوں میں اسی کتاب کو سامعین کے سامنے بیان کرتے ہیں۔رہاقرآن کریم ،صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس تو چونکہ ان کتابوں میں احکام ومسائل بیان کیے گئے ہیں اور اس کے درس کے لیے علم کی ضرورت ہے یہ ہر تبلیغی کارکن کے پاس نہیں اور نہ ہی جماعت تبلیغ کا مقصود احکام کا بیان ہے بلکہ فضائل سن کر احکام سیکھنے کے لیے علماء کرام کی طرف رجوع کا مشورہ دیتے ہیں اس لیے اپنی مجلسوں میں ان کتابوں کادرس نہیں دیتے۔ دوم یہ کہ فضائل اعمال نامی کتاب میں جوفضائل بیان ہوئےہیں وہ قرآن کریم کی آیتوں اور احادیث رسول جو مختلف کتابوں مثلاً بخاری ،مسلم،ابوداؤد وغیرہ میں موجود ہیں ،ان سے لیے گئے ہیں تو یہ قرآن اور حدیث سے ہٹ کر تو نہیں۔ 

    2۔بیرونی یا اندرونی جماعتیں جو تبلیغ دین کا کام کرتی ہیں یہ جماعتیں اپنے خرچے اور اپنے وسائل پرچلتی ہیں کسی سے تعاون نہیں یہی معاملہ اجتماع کا ہے ۔ مسلمان باہمی تعاون سے اس نظام کو سنبھالتے ہیں اور اس کے اخراجات اٹھاتے ہیں۔

    3۔جیسے پہلے بتایا گیا ہے کہ اس جماعت کا مقصد ثواب کے کاموں کی ترغیب اور گناہ کے کاموں سےبچنے کی تلقین ہے ،درس وتدریس ،تعلیم تعلم نہیں ،اس لیے یہ سوال بے محل ہے ،ہاں اس جماعت کے ساتھ جڑجانے سے علم دین کے حصول کا جذبہ اس میں پیدا ہوتاہے ،اہلِ علم سے تعلق پیدا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے دین کے بارے میں کافی حد تک معلومات ہوجاتی ہیں باقی قرآن و حدیث کا سمجھنا انسان کے اپنے فہم و فراست پر مبنی ہے اگر انسان علم دین کے حصول میں لگ جائے ،صاحبِ فہم و فراست ہو اور اللہ تعالیٰ کی مشیت ہو تو وہ بہت جلد قرآن و حدیث کو سمجھنے لگ جاتا ہے اس کے لیے کوئی وقت یا زمانہ متعین نہیں ۔

    4۔اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ۔

    5۔”فضائل اعمال”چونکہ اردوزبان جاننے والوں کے لیے لکھی گئی ہے اس میں احادیث کا ترجمہ لکھا گیاہے جبکہ “ریاض الصالحین”عربی زبان میں سے ہے اور اہلِ عرب عربی زبان کو آسانی سے سمجھتے ہیں اور دونوں کتابوں میں اعمال کے فضائل اور معاصی کے ارتکاب پر وعیدوں کا تذکرہ ہے ،اس لیے اہلِ عرب کو “ریاض الصالحین “اور اہل عجم کو” فضائل اعمال” سے تعلیم دی جاتی ہے۔ 

    6۔یہ تو امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کرے کوئی کرنا چاہے تو کسی کی طرف سے پابندی نہیں۔ 

    7۔ “تبلیغی جماعت”یا دیوبند مکتبہ ٔ فکر کوئی فرقہ نہیں ہے ،اہل سنت والجماعت ہے جو کہ اہل حق کی جماعت ہے ،دین کی تبلیغ وترویج اپنی ذمہ داری سمجھتےہیں اسی پر عمل پیرا ہیں ۔ 

    8۔آج تک انہوں نے نہ قرآن کریم کے سیکھنےسے روکا ہے اور نہ ہی اس کے ترجمہ وتفسیر سے بلکہ جماعت دعوت و تبلیغ میں جڑنے سے قرآن کریم کے سیکھنے کا شوق پیدا ہوجاتا ہے ۔علم دین کے احکا م و مسائل سے تعلق پیدا ہوجاتا ہے ،پھرقرآن کریم ،احادیث اورت احکام و مسائل سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    9۔ کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ سب ٹھیک ہے ،اگر یہ کہتے تو پھر دعوت و تبلیغ کا کام کیوں کرتے ،لوگوں کو برائیوں سے نکا ل کر خیرو بھلائی کی طرف کیوں لاتے ، ہاں دین کی طرف راغب کرنے میں وہ اپنی حکمت عملی کے تحت میانہ روی اختیار کرتے رہتے ہیں ۔

    10۔اس جماعت نے کسی کو منع نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان کا یہ نظریہ ہے ۔کتنے افراد ایسے ہوں گے جو جہاد کے شعبے سے وابستہ ہوں گے ۔ دوم یہ کہ دین کے کئی شعبے ہیں تدریس ،تبلیغ ،جہاد وغیرہ ہرشعبہ اپنی جگہ صحیح ہے ۔ہر شعبہ کا اپنا کام ہوتاہے ،نہ تمام افراد تدریس سے وابستہ ہوسکتے ہیں اور نہ ہی دعوت و تبلیغ سے اور نہ ہی جہاد سے لہٰذا یہ کہنا کہ جماعت دعوت و تبلیغ نے کوئی جماعت جہاد کے لیے روانہ نہیں کی ایک غیر معقول بات ہے۔ 

    11۔ اس کا جواب ہو گیا ہے۔ فقط واللہ اعلم
    http://www.banuri.edu.pk/readquestion/tablighi-jamat-per-eitiraz-or-unka-jawab/-0001-11-30

    تبلیغ اور تنقید :

    1. امت مسلمہ کو تحریف اسلام سےبچانا اور تبلیغ اسلام پر لانا۔ تحریف قرآنی احکامات میں کھینچا تانی کرنا ہے۔ (حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ) تحریف یہودی کریں تو لعنتی اور تحریف مسلمان کریں تو کیا رحمت کے مستحق ہونگے؟ علماء حق ہمیں منع کرتے ہیں تحریف اسلام سے ۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ منع کرتےہیں ہمیں تبلیغ اسلام سے۔ نام تبلیغ …کام تحریف ان دونوں میں  ہم داعی کس کے؟ تحریف اسلام کے یا تبلیغ اسلا م کے؟ تبلیغ اور تحریف میں قرق کو پہنچانے پھر تبلیغ کریں تو انشاء اللہ ہماری نسلوں اور پوری امت مسلمہ کوبھی فا ئدہ ہوگا: https://difaetabligh.wordpress.com/home/
    2. تبلیغی جماعت عقائد ، افکار ، نظریات اور مقاصد کے آئینہ میں: قیامت تک ایک جماعت کے حق پر قائم رہنے کی نبوی پیشینگوئی کو ہر گروہ اپنے اوپر چسپاں کرتا نظر آتا ہے۔ہونا تو یہ چاہئے کہ ہر گروہ اپنے طریقہ کار کو کتاب و سنت پر پیش کرے، جو ثابت ہو جائے اس پر سختی سے کاربند رہے جس کا ثبوت نہ ملے اسے بلاجھجک ترک کر دیا جائے۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ اپنے اصول و ضوابط اور مقاصد و طریقہ کار کو درست ثابت کرنے کیلئے قرآن و حدیث کی معنوی تحریف سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ برصغیر پاک و ہند میں دیوبندی احباب کی تبلیغی جماعت کا خوب شہرہ ہے۔ تبلیغی جماعت کی کتاب فضائل اعمال (جس کا پرانا نام تبلیغی نصاب تھا) پر کتاب و سنت کی روشنی میں کئی دفعہ تنقید کی گئی۔ لیکن ارباب اختیارات نے کبھی کان نہ دھرے اور فضائل اعمال میں موجود شرکیہ واقعات کو جوں کا توں باقی رکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں فضائل اعمال میں تحریر شدہ واقعات و اقوال کے حوالے سے یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ اسلام کے بنیادی عقائد کے ضمن میں تبلیغی جماعت کا نقطہ نظر کیا ہے۔ اور تبلیغی جماعت کی تاسیس کا اصل محرک کیا ہے۔ نیز تبلیغی جماعت کے اکابرین کے عقائد کو بھی ان کی کتب سے باحوالہ طشت از بام کیا گیا ہے۔ عوام تبلیغی جماعت کے عامی افراد کی محنت اور تگ و دو کو مد نظر رکھتے ہیں لیکن پس پشت ان خطرناک صوفیانہ عقائد سے ناواقف ہیں جن کی فضائل اعمال کے ذریعے تبلیغ کی جا رہی ہے۔ اس کتاب میں تنقید برائے تنقید کی بجائے تنقید برائے اصلاح کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ تبلیغی جماعت کے افکار و نظریات پر یہ ایک عمدہ تصنیف ہے۔ >> http://kitabosunnat.com/kutub-library/tableeghi-jamat-aqaid-afkar-nazriyat-k-aina-main
    3. شکر کی ڈلی اور زہر کی پڑیا 
    4. ’’احیائے ملت اور دینی جماعتیں‘‘: http://www.al-mawrid.org/index.php/articles_urdu/view/ahyaye-millat-aur-dini-jamatain
    5. تبلیغی جماعت اپنے کردار کے آئینے میں: محمد عامر رانا: http://www.tajziat.com/quaterly/issue/2009/06/detail.php?category=taj&id=4
    6. تبلیغی جماعت ایک مثبت جایزہ 
    7. ویڈیوز

      بلیغی جماعت کےممبران پر پابندیاں کیوں؟ – BBC Urdu

      www.bbc.com/urdu/pakistan/…/160218_tableeghi_jamat_ban_zs
      Feb 18, 2016

      حکومتِ پنجاب نے حال ہی میں کالج اور یونیورسٹیوں میں تبلیغی جماعت کی تقریبات اور ان جامعات کے ہوسٹلوں میں جماعت کے اراکین کی رہائش پر …

      تبلیغی جماعت – YouTube

      https://www.youtube.com/watch?v=hCAEiQPdktE
      Sep 11, 2014 – Uploaded by Hanafi Fiqh

      تبلیغی جماعت والوں کی نماز کا حال دیکھیں دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے .. .. منافق کی نماز ایسے ہی ہ – Duration: 0:59. Ahle Sunnat News …

      تبلیغی جماعت – YouTube

      https://www.youtube.com/watch?v=SE85sg4g9rY
      Mar 30, 2015 – Uploaded by Hanafi Fiqh

      جماعة الدعوة والتبليغ من الاردن ، خرجوا في سبيل الله الى افريقيا لتبليغ دين الله عزوجل . – Duration: 2:18. أمة الدعوة والتبليغ 4,871 views · 2:18.

      خواجہ سراؤں کی تبلیغی جماعت – YouTube

      https://www.youtube.com/watch?v=wjsXI4JlVq4
      Jan 18, 2017 – Uploaded by A.R Mughal

      خواجہ سراؤں کی تبلیغی جماعت. … دارالعلوم دیوبند کو تبلیغی جماعت یا مولانا سعد کے بارے میں بولنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔۔۔ رکن شوری دار …

      ‘محاسبہ تبلیغی جماعت ‘ – YouTube

      https://www.youtube.com/watch?v=XaMxTXp4OCM
      Nov 20, 2015 – Uploaded by Truth & Lies

      mufti zarwali khan sahab تبلیغی جماعت پر وہ کون سا ملک ہے جسنے پابندی اکابرین سے ترنت ختم ہوئی – Duration: 8:37. Umme Habibah …

      تبلیغی جماعت – YouTube

      https://www.youtube.com/watch?v=XIUYWnV7tBo
      May 24, 2016 – Uploaded by Lisabeth Robbins

      تبلیغی جماعت کے سب سے بڑے رہنما مولوی سعد تبلیغی کو دار العلوم دیوبند نے گمراہ قرار دے دیا – Duration: 9:15. SageMadinah92 22,815 …

      تبلیغی جماعت کی شرعی حیثیت – YouTube

      https://www.youtube.com/watch?v=ePu2bzfHDBI
      Nov 20, 2015 – Uploaded by Truth & Lies

      Aurtoun ka Tableegh kay liyah Nikalna عورتوں کا تبلیغ کے لیے گھروں سے نکلنا ؟ – Duration: 5:15. Tauheed TV – Sheikh Abdul Basit …

      تبلیغی جماعت سنگین فتنہ – YouTube

      https://www.youtube.com/watch?v=-k9fnj_NFqY
      Nov 20, 2015 – Uploaded by Truth & Lies

      تبلیغی جماعت والوں کی نماز کا حال دیکھیں دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے .. .. منافق کی نماز ایسے ہی ہ – Duration: 0:59. Ahle Sunnat News …

      تبلیغی جماعت کے سب سے بڑے رہنما مولوی سعد تبلیغی کو دار العلوم …

      https://www.youtube.com/watch?v=l2EeMmutTrE
      Dec 18, 2016 – Uploaded by SageMadinah92

      تبلیغی جماعت کے سب سے بڑے رہنما اور رائیونڈ اجتماع اور درس قرآن تنظیم کے فورم پر مرکزی بیان کرنے والے مولانا سعد تبلیغی کو دار العلوم …

      دارالعلوم دیوبند میں تبلیغی جماعت پر پابندی کب تک اور کیون …

      https://www.youtube.com/watch?v=MplnChwEjjY
      Aug 9, 2017 – Uploaded by Zeenat-ul- Quran

      دارالعلوم دیوبند میں تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد، تشکیل کرنے کی صورت میں پکڑے جانے پر سخت تادیبی کاروائی کا …


      مزید پڑھیں:
      ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~

      ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~

      انسانیت ، علم ، اسلام ،معاشرہ ، برداشت ، سلامتی 
      بلاگز، ویب سائٹس،سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیوز,کتب

      سلام فورم نیٹ ورک  
      Join Millions of visitors: لاکھوں وزٹرز میں شامل ہوں 

      Salaamforum.blogspot.com 

      سوشل میڈیا پر جوائین کریں یا اپنا نام ، موبائل نمر923004443470+ پر“وہاٹس اپپ”یا SMS کریں   

         Twitter: @AftabKhanNet  
        

      Facebook.com/AftabKhan.page