اکثریت کو تبلیغی جماعت کے افراد سے واسطہ پڑا ہوگا- جو آپ کے دروازہ پر دستک دیتے ہیں اور کوشس کرتے ہیں کہ آپ مسجد میں با جماعت نماز ادا کریں، نیکی کی ترغیب دیتے ہیں- یہ عام سادہ لوگ دین کا زیادہ علم نہیں رکھتے کہ ان سے پیچیدہ فقہی نکات پر بحث کی جایے- چنیوٹ میں دو بزرگ تبلیغی افراد کو کسی مسلکی بحث کے نتیجہ میں قتل کر دیا گیا جو قابل مذمت فعل ہے- کسی ناحق کا قتل حرام اور گناہ کبرہ ہے:
“جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی”(ترجمہ ،آیت31 سورة المائدة)
مثلا پنجاب کے دور افتادہ گاؤں اور شہر ، ٹاؤن بڑے شہر میں بہت فرق ہے- ٹیم کو اسی مناسبت سے تشکیل کر نے کی ضرورت ہے- ایک Blanket approach سے کا م نہیں چلے گا- انٹرنیٹ ، سوشل میڈیا کا استمعال ، ویب سائٹ سے ریچ بڑھانا وغیرہ.
اگر انہوں سائنٹفک طریقه سے سروے کرکہ اپنے طریقه کار کو modify نہ کیا تو پیچھے رہ جائیں گے اور مزید حادثات ممکن ہیں جن سے بچاو بہت ضروری ہے- آیے تبلیغی جماعت کا جائزہ لیں……
تبلیغی جماعت محمد الیاس کاندھلوی کی قائم کردہ ایک اسلامی اصلاحی تحریک جو 1926ء میں قائم کی گئی۔ بنیادی طور پر فقہ حنفی کے دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ برصغیر پاک و ہند کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں بھی سرگرم ہے۔
انعام الحسن کاندھلوی کی وفات (1995ء) کے بعد بھارت کے نامور علماء کرام نے متفقہ طور پر مولانا زبیر الحسن کاندھلوی کو امیر منتخب کرلیا، لیکن میوات والے مولانا محمد سعد کاندھلوی کی امارت پر اصرار کرتے رہے۔ یہ صورتحال دیکھ کر علماء نے نظام امارت کو تحلیل کرکے شورائی نظام بنایا جس میں بھارت سے مولانا محمد سعد کاندھلوی اور مولانا زبیر الحسن کاندھلوی اور پاکستان سے عبد الوہاب صاحب کو منتخب کیا گیا۔ اس طرح تبلیغی جماعت میں شورائی نظام کی ابتدا ہوئی۔ اس کے بعد سے تبلیغ کے وفود (جماعتوں) میں جو امیر بنائے جاتے ہیں ان کو بھی امیر کے بجائے ذمہ دار کہا جاتا ہے۔
جماعت:
جماعت اس تحریک کی ایک مخصوص اصطلاح ہے جو اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کئی افراد ایک مخصوص مدّت کے لیے دین سیکھنے اور سکھانے کی خاطر کسی گروہ کی شکل میں کسی جگہ کا سفر کرتے ہیں ان کے دورے کی مدّت تین دن، چالیس دن، چار ماہ اور ایک سال تک ہو سکتی ہے۔ یہ افراد اس دوران علاقے کی مسجد میں قیام کرتے ہیں۔
گشت:
کسی بھی جگہ کے دورے میں اپنے قیام کے دوران یہ افراد گروہ کی شکل میں علاقے کا دورہ کرتے اور عام افراد خصوصاً دکاندار حضرات کو دین سیکھنے کی دعوت دیتے ہوئے مسجد میں مدعو کیا کرتے ہیں۔ اس عمل کو جماعت کی اصطلاح میں ‘گشت’ کہا جاتا ہے۔
تعلیم
عموماً چاشت کے وقت اور ظہر کی نماز کے بعد مسجد میں تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد ایک کونے میں مرتکز ہوجاتے ہیں اور کوئی ایک فرد فضائل اعمال کا مناسب آواز میں مطالعہ کرتا ہے تاہم اس امر کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ نماز و تلاوت میں مشغول افراد کے انہماک میں خلل نہ پڑے۔
فضائل اعمال:
تبلیغی جماعت میں قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اعمال کے فضائل سے متعلق ایک کتاب کا مطالعہ کرایا جاتا ہے۔ اس مجموعہ کو بھی کتابی شکل میں مرتب کیا گیا ہے جو فضائل اعمال کے نام سے موسوم ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ جماعتوں میں چلتے ہوئے اور مقامی مسجد میں تسلسل سے کرایا جاتا ہے۔ اور اس كى علاوہ منتخب احادیث مؤلف محمد يوسف كاندھلوی صاحب كا بھی مطالعہ كيا جاتا ہے۔
فضائل اعمال کی تعلیم کا مقصد:
اس كتاب کے تعلیم کے مندرجہ ذیل مقاصد ہیں۔
۱۔ فضائل سن سن کر اعمال کا شوق پیدا ہو جائے۔
۲۔ علم اور عمل میں جوڑ پیدا ہو جائے۔
۳۔ مال سے ہٹ کر اعمال پر یقین بن جائے۔
۴۔ سب کے دل قرآن و حدیث سے اثر لینے والے بن جائیں۔
فضائل اعمال (کتاب): محمد زکریا کاندھلوی جوکہ مولانا محمد الیاس کاندھلوی کے بھتیجے تھے، نے فضائل اعمال پر رسالہ کے طور پر مرتب کیں۔یہ فضائل والی احادیث جن فضائل پر مبنی ہیں انهیں اس کا نام دے دیا گیا۔شروع میں ان رسائل کو یکجا کرکے تبلیغی نصاب کا نام دیا گیا۔بعد ازاں تبلیغی نصاب نام ختم کرکے فضائل اعمال رکھ دیا گیا۔ فضائل اعمال بہت جلد مقبول ہوئی ـ
کتاب کے مواد پر مختلف مکاتب فکر کے مسلم علماء نے تنقید کی ہے، جن میں اہل حدیث اور دیوبندی مکتب فکر کی سرکردہ شخصیات شامل ہیں۔ بعض بریلوی مکتب فکر کی شخصیات نے بھی کتاب میں موجود حکایات پر تنقید کی ہے
سالانہ عالمی اجتماعات
رائے ونڈ اجتماع
عام طور پر اکتوبر کے مہینے میں لاہور کے قریب رائے ونڈ میں تین روزہ سالانہ اجتماع کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں۔ اس موقع پر یہاں ایک عارضی شہر آباد ہو جاتا ہے۔
بنگلہ دیش اجتماع
یہ بھی عام طور پر سال کے آخر میں منعقد ہوتا ہے۔ یہ مختلف شہروں میں کئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔ اس اجتماع میں پورا بنگلہ دیش امڈ پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس اجتماع کو صرف ڈھاکہ میں انعقاد کے بجائے بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں منعقد کیا جاتا ہے۔ کچھ سال قبل یہ صرف ڈھاکہ میں ہی منعقد ہوتا تھا۔
بھوپال اجتماع
یہ بھی سال کے آخر ماہ دسمبر میں منعقد ہوتا ہے جس میں ہند و بیرون ہند سے لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں۔ یہ اجتماع کئی سال قبل بھوپال کی مشہور مسجد تاج المساجد میں منعقد ہوتا تھا لیکن جگہ ناکافی ہونے کی بنا پر اسے شہر کے مضافات میں واقع ایٹ کھیڑی نامی جگہ میں منتقل کردیا گیا۔ اب اس اجتماع کا انعقاد تسلسل کے ساتھ اسی جگہ ہوتا ہے۔
گھر گھر دستک دینے کے طریقے کار کے مطابق یہ جماعت اس مکان پر پہنچی جہا ں دو بھائی اکرام اور عمران رہتے تھے۔یہ دونوں بھائی کسی مدرسہ میں پڑھتے تھے۔ یا وہاں سے فارغ التحصیل ہوچکے تھے۔بہر طور یہ طے ہے کہ ان کا تعلق دوسرے مسلک سے تھا۔ گھر سے باہر نکلے تو انہوں نے تبلیغی جماعت کو دیکھ کر ان سے بحث مباحثہ شروع کردیا۔ بات بڑھ گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں بھائیو ں نے اپنے کسی عالم سے بات کی، پھر دونوں نے رات کو آکر حملہ کردیا۔ ایک کو قتل کر دیا دوسرے کو زخمی۔
ہم جانتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کا آغاز شمالی ہند کے علاقے میوات سے ہوا تھا۔ میواتی برائے نام مسلمان تھے اور اسلام کے بنیادی ارکان کلمہ نماز تک سے نابلد تھے۔یہ لوگ اکھڑ،درشت اور کھردرے بھی تھے۔ تبلیغی جماعت کے بانی حضرت مولانا الیاس مرحوم نے انہی سے کام کا آغاز کیا۔اس وقت جو طریقہ کار وضع کیا گیا تھا،اس میں یہ بھی تھا کہ گھر گھر جاکر دستک دی جائے گی۔ لوگوں کو مسجد میں آنے کی دعوت دی جائے گی۔اس دعوت میں تبلیغ کے مخصوص طریقہ کار کی جانب مدعو کیا جائے گا۔
چنانچہ جماعت کی تاسیس سے لے کر اب تک وہی طریقہ کار چلا آرہا ہے۔پاکستان میں جماعت کا مرکز رائے ونڈ ہے۔اور ڈھاکہ میں ککریل۔۔۔ یہ کالم نگار ڈھاکہ کی ککریل مسجد میں تبلیغی اجتماعات میں شرکت کرتا رہا۔۔اور رائے ونڈ بھی حاضر ہوتا رہا ہے۔ جو گروپ تبلیغ کے لیے بھیجا جاتا ہے،اسے “تشکیل کرنا ” کہا جاتا ہے۔طویل دروں والی جماعتوں کی تشکیل جیسے چھ ماہ،ایک سال،دوسال،بیرون ممالک کے دورے،رائے ونڈ یا ککریل میں کی جاتی ہے۔دس دن کے دورے یا سہ روزہ دورے علاقائی مراکز میں تشکیل پاتے ہیں۔جیسے راولپنڈی میں علاقائی مرکز و ویسٹرج میں واقع زکریا مسجد۔
ہر جماعت کا ایک امیر مقرر ہوتا ہے، جماعت کے ارکان نظم و ضبط میں اس کے ماتحت ہوتے ہیں۔ جس علاقے میں جاکر جماعت اترتی ہے وہاں کسی نہ کسی مسجد میں قیام کرتی ہے۔عام طور پر دوسرے مسالک کی مساجد ان کے قیام کی حوصلہ افزائی نہیں کرتیں۔چنانچہ وہ اپنے ہی مسلک کی مسجد میں قیام کرتے ہیں۔اس کے بعد” گشت “کا مرحلہ آتا ہے۔مقامی افراد مدد کرتے جس”نصرت “کہا جاتا ہے۔ گشت پر روانہ ہونے سے پہلے امیر جماعت مفصل ہدایات دیتے ہیں۔اور تلقین کرتے ہیں کہ نظر کی حفاظت کرنی ہے،اور ذکر کرتے رہنا ہے۔پھر گھر گھر،ڈور ٹو ڈور بیل بجا کر گھر والے کو باہر بلایا جاتا ہے،مختصر تعارف کے بعد دعوت دی جاتی ہے، کہ محلے کی مسجد میں عصر،مغرب یا عشاکی نماز کے بعد بیان ہوگا، اس میں شرکت کیجئے اور دین کے لیے اس محنت میں ہاتھ بٹائیے، بیان ایک تفصیلی تقریر ہوتی ہے۔جماعت کے ہر رکن نے اپنی باری پر یہ بیان یعنی تقریر کرنا ہوتی ہے، ا س کے لیے عالم ہونا ضروری نہیں،نا خواندہ یا نیم خواندہ شخص کو بھی یہ کام کرنا پڑتا ہے،تفصیلی بیان کے بعد ایک شخص کاپی قلم لے کر کھڑا ہوتا ہے۔اور حاضرین کو آمادہ کیا جاتا ہے کہ اپنا نام لکھوائیں،یعنی سہ روزہ کے لیے یا چالیس د ن یا چار ماہ کے چلّے کے لیے یادس دن کے دورے کے لیے خود کو پیش کریں۔اس موقع پر اصرار کیا جاتا ہے اور تلقین،ترغیب اور تحریص کو بھی بروئے کار لایا جاتا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ حاضرین میں سے کچھ،اپنی نظریں مسلسل نیچی رکھتے ہیں،اور بیان کرنے والے یا کاپی پینسل والے شخص کی نظروں سے نظریں ملانے سے گریز کرتے ہیں۔”تشکیل”،”گشت”اور بیان کے علاوہ ایک اورآئٹم “تعلیم “کہلاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے تبلیغی جماعت کی واحد نصابی کتاب “فضائل ِ اعمال”سے حاضرین کو کچھ پڑھ کر سنانا۔ارکان کو تلقین کی جاتی ہے کہ اہل ِ خانہ کو بھی “تعلیم”دیا کریں۔
تبلیغی جماعت کی بنیاد ایک نیک بزرگ نے خوش نیتی سے رکھی تھی۔یوں بھی گزشتہ صدی کے اوائل میں ہندوؤں کی شدھی اور سنگھٹن جیسی بنیاد پرست تحریکوں لے مقابلے میں ایسی جماعت کا قیام وقت کی ضرورت تھا۔المیہ یہ ہوا کہ ایک صدی ہونے کو ہے،اس جماعت کے طریقہ کار میں رمق بھر کا بھی تغیر نہیں ہوا۔ جماعت کے کارکنان قضاو قدر جو”بزرگ” کہلاتے ہیں ،مکالمے پر یقین نہیں رکھتے،کسی سوال کا جواب نہیں دیا جاتا،کسی شبے یا اعتراض کی تسلی نہیں کی جاتی ثقہ راوی بتاتے ہیں کہ اسی مسلک کے کئی بلند پایہ علماء کرام نے “بزرگوں “کو کئی بار ترمیم اور نظر ثانی کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی مگر بیل منڈھے نہیں چڑھی۔
جس زمانے میں ہانیانِ جماعت نے گھر گھر دستک دے کر تبلیغ کرنے کا اسلوب اختیار کیا اور کرایا تھا،وہ زمانہ اور تھا۔نوے سال گزر چکے ہیں،تب مصروفیت اتنی نہیں تھی۔رہنے کا انداز سادہ تھا۔دفتری،کاروباری،خاندانی،معاشرتی مکروہات اس قدر زیادہ نہ تھیں۔کوئی دستک دیتا تھا تو اجنبی ہونے کے باوجود اندر بٹھایا جاتا تھا۔چائے پانی پوچھتے تھے،اب وقت کا پہیہ بہت آگے جاچکاہے۔اب عالم یہ ہے کہ گاؤں جائیں تو وہاں بھی مصروفیت کا رونا سننے میں آتا ہے،ضروریاتِ زندگی پہلے سے کئی گنا زیادہ ہو گئیں ہیں،یا کرلی گئیں ہیں۔گرانی نے اعصاب شل کردیے ہیں۔چھوٹے چھوٹے دور افتادہ قریوں کے رہنے والے بھی شادیاں قصبوں کے ہوٹلوں اور شادی ہالوں میں منعقد کرنے پر مجبور ہیں۔تعلیم تقریباً تین چوتھائی نجی شعبے کو منتقل ہوچکی ہے۔جس کے اخراجات مرتا کیا نہ کرتا کے حساب سے سوہانِ روح بن گئے ہیں۔بالائی طبقہ چڑھتے ہوئے زرمبادلہ کی وجہ سے پریشان ہے۔مڈل کلاس زندگی کو موم بتی کے دونوں سِروں کی طرح جلا رہی ہے،زیریں طبقہ ایک وقت میں تین تین نوکریاں کررہا ہے،اس صورتحال میں گھر کے باہر دستک ہوتی ہے یا گھنتی بجتی ہے،صاحب ِ خانہ باہر نکلتا ہے،چار پانچ متشرع اصحاب کو دیکھ کر پوچھتا ہے کیا بات ہے،نجانے وہ اندر کس حال میں تھا،حمام میں تھا یا کو ئی ضروری کام کررہا تھا،ایسے میں اسے کھڑا کرلیا جاتا ہے،اور وقت بے وقت تبلیغ کا ہدف بنایا جاتا ہے،مذہب کے احترام کی وجہ سے وہ صبر اور ضبط سے کام لیتا ہے مگر جھنجھلایاہوا ہوتا ہے۔ یہی وہ ذہنی حالت ہے جس میں وہ اعتراض کرتا ہے بحث شروع کردیتا ہے،اختلاف کرتا ہے، دوسرے لفظوں میں وہ اس وقت اس حالت میں نہیں تھا کہ مہمانوں کو خوش آمدیدکہتا۔
جس شخص کو قتل کیا گیا وہ بھی اپنے گروپ کے ساتھ ایک شام گھر گھر دستک دے کر لوگوں کو باہر نکال کر تبلیغ کررہا تھا،اس دورا ن یہ صاحب عمران اور اکرام کے گھر بھی گئے،مسلک کا اختلاف تو تھا ہی،عین ممکن ہے باہر بلائے جانے پر وہ مزید چِڑ گئے ہوں،اور جھنجھلاہٹ میں بحث شروع کردی ہو۔اس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ بحث و مناظرہ،مجادلہ کی صورت تب اختیار کرتاہے جب طبعیت میں چڑچڑا پن ہو اور مخاطب کسی اور وجہ سے برا لگ رہا ہو۔ کیا نوے سال گزرنے کے بعد بھی،معاشرے کی مکمل کایا کلپ کی وجہ سے گھر گھر دستک دینے کی پابندی ہٹائی نہیں جاسکتی۔؟
دلیل یہ دی جائے گی کہ ہزاروں لوگوں میں سے ایک کیس ایسا نکل آیا تو یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ گھر گھر دستک دینا ہی اس حادثے کی وجہ بنا،مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک انسانی جان کی قیمت بھی خالق کے نزدیک اتنی زیادہ ہے کہ اسے پوری انسانیت کا قتل کہاگیا ہے۔انگریزی عہد میں ایک ہندوستانی نے شکایت کی تھی کہ وہ رفع حاجت کررہا تھا کہ ٹرین چل پڑی، اس پر ریل کے ڈبوں میں بیت الخلاء بنانے کا فیصلہ ہوا۔ ایک ستر سالہ بزرگ کے درد ناک قتل پر بھی اگر”برزگ”سر جوڑ کر نہ بیٹھیں اور زمانہ بدل جانے کی وجہ سے جو تبدیلیاں ناگزیر ہو گئیں ہیں،وہ وجود میں نہ لائیں تو افسوس،ہزار افسوس ہے!اب عہد وہ آچکا ہے کہ جس میں قریبی اعزہ بھی ٹیلی فون پروقت طے کرکے گھر آتے ہیں۔
اس کالم نگار نے کچھ عرصہ قبل ایک تفصیلی تحریر بعنوان “با احترام فراواں “ان حضرات کی خدمت میں پیش کی تھی۔بعد میں یہی مضمون ماہنامہ الشریعہ میں بھی شائع ہوا،مگر جہاں بڑے بڑوں کی تجاویز کو درخورِ اعتنا نہیں گردانا جاتا،وہاں ایک گمنام کھیت کی مولی کیا کر پائے گی۔
مثلاً اسی بات پر غور فرمائیے کہ چار ماہ کے جس عرصہ میں دنیا اور ماحول سے کاٹ کر دین کی “محنت”سکھائی جاتی ہے،اس میں حقوق العباد کی تربیت صفر ہے۔ چار ماہ کی رہبانیت کے بعد جب دنیا اور کارِ دنیا میں واپسی ہوتی ہے تو کاروبار،دفتر،فرائض،اعزہ واقربا،احباب سب کھلنے لگتے ہیں۔اور “محنت “کے خلاف لگتے ہیں۔ اس ضمن میں بے شمار واقعات ایسے ہیں کہ ان پر یقین نہیں آتا مگر مبنی بر حقیقت ہیں،اور افسوسناک ہیں،امیرالمومنین عمر فاروقؓ کا حکم تھا کہ مجاہد جہاد میں مصروف ہو تب بھی چار ماہ بعد( یا غالباً چھ ماہ بعد) اپنے اہلِ خانہ میں ضرور واپس آئے۔یہاں مردوں کو دودو سال کے لیے باہر بھیج دیا جاتاہے۔کوئی نہیں جو ان محروم توجہ کنبوں اور خاندانوں کی حالتِ زار پر توجہ دے،بوڑھے اور بے کس والدین کو چھوڑ کر چلے جانے کی مثالیں تو عام ہیں۔
یہ ایک دردناک قتل ہے،اس کے اسباب و علل پر غور ہونا چاہیے،اور ایسے اقدامات اٹھانے چاہییں کہ تدارک ہو!
مفتی سعید احمد پالن پوری صاحب یا دارالعلوم دیوبند کا کوئی عالم تبلیغ کے خلاف نہیں ہے، ہاں کچھ تبلیغ والے اعتدال سے ہٹ کر جو غلو کی باتیں کرتے ہیں، اور بہت سی اُلٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں،
مثلاً :
(۱) خالص جہاد سے متعلق آیاتِ قرآنی کو تبلیغ پر فٹ کرتے ہیں، جو قرآن میں ایک طرح کی تحریف ہے۔
(۲) مدارس دینیہ بیکار ہیں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، علم دین جماعت میں نکلنے سے حاصل ہوتا ہے۔
(۳) علماء نے اب تک کیا کیا؟ انہوں نے کوئی کام نہیں کیا، جو کچھ دین پھیلایا ہے علماء نے نہیں پھیلایا ہے بلکہ تبلیغی جماعت نے پھیلایا ہے۔ علماء نے ۴/ فیصد دین کا کام کیا ہے ۹۶/ فیصد جماعت والوں نے کیا ہے وہ بھی علماء نے اللہ واسطے نہیں کیا بلکہ تنخواہ لے کر کیا ہے۔
(۴) اگر کہیں کوئی عالم قرآن پاک کی تفسیر بیان کرتے ہیں تو اسے روک دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صرف فضائل اعمال پڑھی جائے گی اور کوئی کتاب نہیں پڑھی جائے گی۔
(۵) تقویٰ اور تزکیہ نفس حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، جماعت میں نکلنے سے سب کچھ حاصل ہوجائے گا۔
(۶) جو عالم سال کا چلہ نہ لگائے اسے امام و مدرس نہیں رکھتے، اور اگر لاعلمی میں رکھ لیا اور بعد میں معلوم ہوا کہ اس نے سال کا چلہ نہیں لگایا ہے تواسے امامت اور مدرسی سے ہٹا دیتے ہیں، اسے اپنی لڑکی نہیں دیتے۔
(۷) علماء کو حقیر سمجھتے ہیں، ان سے آئے دن بحث کرتے ہیں۔
(۸) جو شخص چلہ نہ لگائے ہوئے ہو اسے دیندار کیا اسے مسلمان بھی نہیں سمجھتے۔
(۹) جو شخص مروجہ نظام الدین والی تبلیغ میں نہ لگے، خواہ وہ کتناہی زیادہ دین کا کام کرے اسے دین کا کام نہیں سمجھتے، اس طرح کی بہت سی باتیں ہیں جن کو دیکھ کر مفتی سعیدصاحب پالن پوری ہی نہیں بہت سے علماء اور بزرگان دین کی زبانی ہم نے یہ جملہ سنا ہے کہ یہ تبلیغی جماعت ایک نیا فرقہ بنتی جارہی ہے قرآن و حدیث کے طریقوں کو چھوڑ کر اپنا طریقہ اور نیا دین اختیار کرتی جارہی ہے، یہ سب حالات دیکھ کر پڑھا لکھا دیندار اور سنجیدہ آدمی واقعی فکر مند ہو گیا ہے۔ اور اِس وقت مرکز نظام الدین میں بھی کچھ اسی طرح کے حالات کو دیکھ کر تبلیغ کے ذمہ دار حضرات بھی فکر مندہی نہیں بلکہ علیحدہ ہوگئے ہیں۔ یہ سب باتیں محض اعتدال سے ہٹنے کی وجہ سے پیدا ہوئیں، آپ جماعت کے کام کو نہ چھوڑیں ضرور کریں، مگر اعتدال سے نہ ہٹیں، حضرت مولانا الیاس صاحب نے جس نہج اور جس اصول پر کام شروع کیا تھا اسی اصول اور اسی نہج پر کام کریں تو ان شاء اللہ کوئی انگلی نہ اٹھائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
3 ستمبر 2016 darulifta-deoband.com
http://www.darulifta-deoband.com/home/…/Dawah–Tableeg/68784
- فضائل اعمال کی جگہ قرآن پاک ، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں دیا جاتا جو کہ صحیح ترین کتب ہیں ؟
- کل وقتی کارکنان امراءاور بیرون کے لیئے وفود کا خرچہ کہاں سے آ تا ہے۔ نیز اجتماع کا خرچہ کہاں سے آتا ہے۔حالانکہ تبلیغی جماعت کوئی چندہ اکٹھا نہیں کرتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریباً ہر جنگ سے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ سے مالی اعانت لی ؟
- تبلیغی جماعت کے ساتھ کتنا وقت لگانے سے ایک مسلمان قرآن اور حدیث سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے ؟
- مضبوطی ایمان کے لیے کتنا عرصہ درکار ہے؟
- عربوں کو ریاض الصالحین اور عجمیوں (پاکستانی ،ہندوستانی وغیرہ)کو فضائل( فضائل اعمال،صدقات،حج،درود ۔۔) کی کتابیں کیوں پڑھائی جاتی ہیں؟
- فضائل اعمال کا عربی ترجمہ کیوں نہیں ہوا؟
- کیا تبلیغی جماعت دیوبندیوں میں بھی ایک فرقہ ہے؟
- ترجمة القرآن سیکھنے اور سکھانے سے کیوں روکا جاتاہے؟
- تبلیغی جماعت کا دعوی ہے کہ سب ٹھیک ہے تو تہتر میں سے کون سا فرقہ جنت میں جائے گا؟
- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کے لئے جماعتیں روانہ کیں کیا تبلیغی جماعت نے کبھی اس سنت پر عمل کیا یا ان کا ابھی مکی دور ہی مکمل نہیں ہوا ؟
- تبلیغی جماعت کے ارکان جہاد سے کیوں جی چراتے ہیں؟
(ا). حالانکہ ان کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔کشمیری ، فلسطینی ،عراقی ،افغانی مائیں بہنیں مدد کے لئے پکار رہی ہیں۔مسلمانوں کی عزت و ناموس لٹ رہی ہے اور یہ حضرات لوٹا،بستر اٹھائے تبلیغی مشن پرکیوں روانہ ہوتے ہیں حالانکہ یہ وقت ہتھیار اٹھانے کا ہے؟
(ب.) مسلمان مجاہد جہاں جاتا تھا وہاں اسلام کی تبلیغ کا کام بھی کرتا تھا۔تبلیغ کا یہ طریقہ کیوں نہیں اپنایا جاتا؟
(پ). جہاد فرض ہے چاہے ناگوار گذرے:
2۔بیرونی یا اندرونی جماعتیں جو تبلیغ دین کا کام کرتی ہیں یہ جماعتیں اپنے خرچے اور اپنے وسائل پرچلتی ہیں کسی سے تعاون نہیں یہی معاملہ اجتماع کا ہے ۔ مسلمان باہمی تعاون سے اس نظام کو سنبھالتے ہیں اور اس کے اخراجات اٹھاتے ہیں۔
3۔جیسے پہلے بتایا گیا ہے کہ اس جماعت کا مقصد ثواب کے کاموں کی ترغیب اور گناہ کے کاموں سےبچنے کی تلقین ہے ،درس وتدریس ،تعلیم تعلم نہیں ،اس لیے یہ سوال بے محل ہے ،ہاں اس جماعت کے ساتھ جڑجانے سے علم دین کے حصول کا جذبہ اس میں پیدا ہوتاہے ،اہلِ علم سے تعلق پیدا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے دین کے بارے میں کافی حد تک معلومات ہوجاتی ہیں باقی قرآن و حدیث کا سمجھنا انسان کے اپنے فہم و فراست پر مبنی ہے اگر انسان علم دین کے حصول میں لگ جائے ،صاحبِ فہم و فراست ہو اور اللہ تعالیٰ کی مشیت ہو تو وہ بہت جلد قرآن و حدیث کو سمجھنے لگ جاتا ہے اس کے لیے کوئی وقت یا زمانہ متعین نہیں ۔
4۔اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ۔
5۔”فضائل اعمال”چونکہ اردوزبان جاننے والوں کے لیے لکھی گئی ہے اس میں احادیث کا ترجمہ لکھا گیاہے جبکہ “ریاض الصالحین”عربی زبان میں سے ہے اور اہلِ عرب عربی زبان کو آسانی سے سمجھتے ہیں اور دونوں کتابوں میں اعمال کے فضائل اور معاصی کے ارتکاب پر وعیدوں کا تذکرہ ہے ،اس لیے اہلِ عرب کو “ریاض الصالحین “اور اہل عجم کو” فضائل اعمال” سے تعلیم دی جاتی ہے۔
6۔یہ تو امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کرے کوئی کرنا چاہے تو کسی کی طرف سے پابندی نہیں۔
7۔ “تبلیغی جماعت”یا دیوبند مکتبہ ٔ فکر کوئی فرقہ نہیں ہے ،اہل سنت والجماعت ہے جو کہ اہل حق کی جماعت ہے ،دین کی تبلیغ وترویج اپنی ذمہ داری سمجھتےہیں اسی پر عمل پیرا ہیں ۔
8۔آج تک انہوں نے نہ قرآن کریم کے سیکھنےسے روکا ہے اور نہ ہی اس کے ترجمہ وتفسیر سے بلکہ جماعت دعوت و تبلیغ میں جڑنے سے قرآن کریم کے سیکھنے کا شوق پیدا ہوجاتا ہے ۔علم دین کے احکا م و مسائل سے تعلق پیدا ہوجاتا ہے ،پھرقرآن کریم ،احادیث اورت احکام و مسائل سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
9۔ کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ سب ٹھیک ہے ،اگر یہ کہتے تو پھر دعوت و تبلیغ کا کام کیوں کرتے ،لوگوں کو برائیوں سے نکا ل کر خیرو بھلائی کی طرف کیوں لاتے ، ہاں دین کی طرف راغب کرنے میں وہ اپنی حکمت عملی کے تحت میانہ روی اختیار کرتے رہتے ہیں ۔
10۔اس جماعت نے کسی کو منع نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان کا یہ نظریہ ہے ۔کتنے افراد ایسے ہوں گے جو جہاد کے شعبے سے وابستہ ہوں گے ۔ دوم یہ کہ دین کے کئی شعبے ہیں تدریس ،تبلیغ ،جہاد وغیرہ ہرشعبہ اپنی جگہ صحیح ہے ۔ہر شعبہ کا اپنا کام ہوتاہے ،نہ تمام افراد تدریس سے وابستہ ہوسکتے ہیں اور نہ ہی دعوت و تبلیغ سے اور نہ ہی جہاد سے لہٰذا یہ کہنا کہ جماعت دعوت و تبلیغ نے کوئی جماعت جہاد کے لیے روانہ نہیں کی ایک غیر معقول بات ہے۔
11۔ اس کا جواب ہو گیا ہے۔ فقط واللہ اعلم
- امت مسلمہ کو تحریف اسلام سےبچانا اور تبلیغ اسلام پر لانا۔ تحریف قرآنی احکامات میں کھینچا تانی کرنا ہے۔ (حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ) تحریف یہودی کریں تو لعنتی اور تحریف مسلمان کریں تو کیا رحمت کے مستحق ہونگے؟ علماء حق ہمیں منع کرتے ہیں تحریف اسلام سے ۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ منع کرتےہیں ہمیں تبلیغ اسلام سے۔ نام تبلیغ …کام تحریف ان دونوں میں ہم داعی کس کے؟ تحریف اسلام کے یا تبلیغ اسلا م کے؟ تبلیغ اور تحریف میں قرق کو پہنچانے پھر تبلیغ کریں تو انشاء اللہ ہماری نسلوں اور پوری امت مسلمہ کوبھی فا ئدہ ہوگا: https://difaetabligh.wordpress.com/home/
- تبلیغی جماعت عقائد ، افکار ، نظریات اور مقاصد کے آئینہ میں: قیامت تک ایک جماعت کے حق پر قائم رہنے کی نبوی پیشینگوئی کو ہر گروہ اپنے اوپر چسپاں کرتا نظر آتا ہے۔ہونا تو یہ چاہئے کہ ہر گروہ اپنے طریقہ کار کو کتاب و سنت پر پیش کرے، جو ثابت ہو جائے اس پر سختی سے کاربند رہے جس کا ثبوت نہ ملے اسے بلاجھجک ترک کر دیا جائے۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ اپنے اصول و ضوابط اور مقاصد و طریقہ کار کو درست ثابت کرنے کیلئے قرآن و حدیث کی معنوی تحریف سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ برصغیر پاک و ہند میں دیوبندی احباب کی تبلیغی جماعت کا خوب شہرہ ہے۔ تبلیغی جماعت کی کتاب فضائل اعمال (جس کا پرانا نام تبلیغی نصاب تھا) پر کتاب و سنت کی روشنی میں کئی دفعہ تنقید کی گئی۔ لیکن ارباب اختیارات نے کبھی کان نہ دھرے اور فضائل اعمال میں موجود شرکیہ واقعات کو جوں کا توں باقی رکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں فضائل اعمال میں تحریر شدہ واقعات و اقوال کے حوالے سے یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ اسلام کے بنیادی عقائد کے ضمن میں تبلیغی جماعت کا نقطہ نظر کیا ہے۔ اور تبلیغی جماعت کی تاسیس کا اصل محرک کیا ہے۔ نیز تبلیغی جماعت کے اکابرین کے عقائد کو بھی ان کی کتب سے باحوالہ طشت از بام کیا گیا ہے۔ عوام تبلیغی جماعت کے عامی افراد کی محنت اور تگ و دو کو مد نظر رکھتے ہیں لیکن پس پشت ان خطرناک صوفیانہ عقائد سے ناواقف ہیں جن کی فضائل اعمال کے ذریعے تبلیغ کی جا رہی ہے۔ اس کتاب میں تنقید برائے تنقید کی بجائے تنقید برائے اصلاح کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ تبلیغی جماعت کے افکار و نظریات پر یہ ایک عمدہ تصنیف ہے۔ >> http://kitabosunnat.com/kutub-library/tableeghi-jamat-aqaid-afkar-nazriyat-k-aina-main
- شکر کی ڈلی اور زہر کی پڑیا
- ’’احیائے ملت اور دینی جماعتیں‘‘: http://www.al-mawrid.org/index.php/articles_urdu/view/ahyaye-millat-aur-dini-jamatain
- تبلیغی جماعت اپنے کردار کے آئینے میں: محمد عامر رانا: http://www.tajziat.com/quaterly/issue/2009/06/detail.php?category=taj&id=4
- تبلیغی جماعت ایک مثبت جایزہ
- ویڈیوز
بلیغی جماعت کےممبران پر پابندیاں کیوں؟ – BBC Urdu
حکومتِ پنجاب نے حال ہی میں کالج اور یونیورسٹیوں میں تبلیغی جماعت کی تقریبات اور ان جامعات کے ہوسٹلوں میں جماعت کے اراکین کی رہائش پر …
تبلیغی جماعت – YouTube
تبلیغی جماعت والوں کی نماز کا حال دیکھیں دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے .. .. منافق کی نماز ایسے ہی ہ – Duration: 0:59. Ahle Sunnat News …
تبلیغی جماعت – YouTube
جماعة الدعوة والتبليغ من الاردن ، خرجوا في سبيل الله الى افريقيا لتبليغ دين الله عزوجل . – Duration: 2:18. أمة الدعوة والتبليغ 4,871 views · 2:18.
خواجہ سراؤں کی تبلیغی جماعت – YouTube
خواجہ سراؤں کی تبلیغی جماعت. … دارالعلوم دیوبند کو تبلیغی جماعت یا مولانا سعد کے بارے میں بولنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔۔۔ رکن شوری دار …
‘محاسبہ تبلیغی جماعت ‘ – YouTube
mufti zarwali khan sahab تبلیغی جماعت پر وہ کون سا ملک ہے جسنے پابندی اکابرین سے ترنت ختم ہوئی – Duration: 8:37. Umme Habibah …
تبلیغی جماعت – YouTube
تبلیغی جماعت کے سب سے بڑے رہنما مولوی سعد تبلیغی کو دار العلوم دیوبند نے گمراہ قرار دے دیا – Duration: 9:15. SageMadinah92 22,815 …
تبلیغی جماعت کی شرعی حیثیت – YouTube
Aurtoun ka Tableegh kay liyah Nikalna عورتوں کا تبلیغ کے لیے گھروں سے نکلنا ؟ – Duration: 5:15. Tauheed TV – Sheikh Abdul Basit …
تبلیغی جماعت سنگین فتنہ – YouTube
تبلیغی جماعت والوں کی نماز کا حال دیکھیں دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے .. .. منافق کی نماز ایسے ہی ہ – Duration: 0:59. Ahle Sunnat News …
تبلیغی جماعت کے سب سے بڑے رہنما مولوی سعد تبلیغی کو دار العلوم …
تبلیغی جماعت کے سب سے بڑے رہنما اور رائیونڈ اجتماع اور درس قرآن تنظیم کے فورم پر مرکزی بیان کرنے والے مولانا سعد تبلیغی کو دار العلوم …
دارالعلوم دیوبند میں تبلیغی جماعت پر پابندی کب تک اور کیون …
دارالعلوم دیوبند میں تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد، تشکیل کرنے کی صورت میں پکڑے جانے پر سخت تادیبی کاروائی کا …
مزید پڑھیں:
بلاگز، ویب سائٹس،سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیوز,کتب
سلام فورم نیٹ ورک
Join Millions of visitors: لاکھوں وزٹرز میں شامل ہوں