It is common perception advocated by religious people that music is not permissible in Islam, they give their arguments but some Hadith quoted below give an other perspective…..
۱۔ موسیقی کی تین اقسام ہیں:
(ا) وہ موسیقی جس میں کوئی اخلاقی قباحت جیسے شرک، بے حیائی یا اس قسم کی کوئی اور چیز پائی جائے۔ اس کے حرام ہونے پر سب علماء کا اتفاق ہے۔ موجودہ دور کی ۹۰ فیصد موسیقی اسی قسم کی ہے۔
(ب) وہ موسیقی جس میں کوئی اخلاقی قباحت نہ ہو اور نہ ہی سازوں کا استعمال ہو۔ اس کے جواز کے تمام علماء قائل ہیں۔ حمد و نعت، قومی ترانے اور اصلاحی نظمیں اسی قبیل سے تعلق رکھتی ہیں۔
(ج) وہ موسیقی جس میں کوئی اخلاقی قباحت نہ ہو مگر سازوں کا استعمال کیا جائے۔ اس کے بارے میں قدیم و جدید علماء کے مابین اختلاف رائے ہے۔ بعض کے نزدیک یہ جائز ہے اور بعض کے نزدیک سازوں کے استعمال کے باعث ناجائز۔ دونوں گروہوں کے اپنے اپنے دلائل ہیں۔ جو علماء اسے ناجائز سمجھتے ہیں، وہ ایسا اس حدیث کی بنیاد پر کہتے ہیں:
وقال هشام بن عمار: حدثنا صدقة بن خالد: حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر: حدثنا عطية بن قيس الكلابي: حدثنا عبد الرحمن بن غنم الأشعري قال: حدثني أبو عامر – أو أبو مالك – الأشعري، والله ما كَذَبَني: سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (ليكوننَّ من أمتي أقوام، يستحلُّون الْحِرَ والحرير، والخمر والمعازف، ولينزلنَّ أقوام إلى جنب عَلَم، يروح عليهم بسارحة لهم، يأتيهم – يعني الفقير – لحاجة فيقولوا: ارجع إلينا غداً، فيُبيِّتهم الله، ويضع العلم، ويمسخ آخرين قردة وخنازير إلى يوم القيامة). (بخاری ، کتاب الاشربہ، حدیث 5268)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “میری امت میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے، جو بدکاری، ریشم، شراب اور موسیقی کو حلال ٹھہرا لیں گے۔ ان میں سے کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں پر واقع اپنے بنگلوں میں رہائش رکھیں گے اور جب کوئی ضرورت مند آدمی ان کے پاس اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے جائے گا تو کل آنے کا کہہ کر ٹال دیں گے۔ اللہ تعالی رات کے وقت ہی ان پر پہاڑ کو گرا دے گا اور ایسے ہی کچھ اور لوگوں کو قیامت تک کےلئے بندر و خنزیر بنا دے گا۔”
جو علماء موسیقی کو جائز سمجھتے ہیں، ان کا کہنا یہ ہے کہ مذکورہ بالا حدیث میں اس موسیقی کی مذمت ہے جس میں بے حیائی اور فحاشی پائی جاتی ہو، جیسا کہ آج کل کی اکثر موسیقی میں ہے۔ اس کا قرینہ یہ ہے کہ حدیث میں موسیقی کا ذکر بدکاری، شراب اور ریشم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ دور جاہلیت کے عربوں کے ہاں بھی ڈانس پارٹیاں ہوا کرتی تھیں جن میں رقاصائیں ریشمی لباس پہن کر آتیں، شراب کے دور چلتے اور موسیقی سنی و سنائی جاتی اور پھر نوبت بدکاری تک جا پہنچتی۔ ایسی موسیقی کی حرمت کے بارے میں تو کوئی اختلاف نہیں ہے۔
ایسی موسیقی جس میں بے حیائی نہ ہو، اس کے جواز میں وہ یہ احادیث پیش کرتے ہیں:
حدثنا إسماعيل قال: حدثني ابن وهب: قال عمرو: حدثني أبو الأسود، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث، فاضطجع على الفراش وحول وجهه، فدخل أبو بكر فانتهرني وقال: مزمارة الشيطان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم. فأقبل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: (دعهما). فلما غفل غمزتهما فخرجتا. وقالت: وكان يوم عيد، يلعب السودان بالدرق والحراب، فإما سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإما قال: (تشتهين تنظرين). فقالت: نعم، فأقامني وراءه، خدي على خده، ويقول: (دونكم بني أرفدة). حتى إذا مللت، قال: (حسبك). قلت: نعم، قال: فاذهبي). (بخاری، کتاب الجہاد، حدیث 2750)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں داخل ہوئے تو میرے پاس دو بچیاں تھیں جو کہ جنگ بعاث کے گیت گا رہی تھیں۔ آپ آ کر میرے بستر پر لیٹ گئے اور رخ مبارک دوسری جانب کر لیا۔ ابوبکر گھر میں آئے تو بولے: رسول اللہ کے پاس شیطانی گیت؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی جانب رخ انور پھیر کر ارشاد فرمایا: “انہیں چھوڑ دو۔” پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسری جانب متوجہ ہوئے تو میں نے انہیں اشارہ کیا کہ وہ چلی جائیں۔ آپ فرماتی ہیں کہ وہ عید کا دن تھا۔ سوڈانی لوگ اپنے نیزوں اور ڈھال کی مدد سے کھیل کھیل رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا آپ نے خود ہی فرمایا: “تم یہ دیکھنا چاہتی ہو؟” میں نے کہا، “جی ہاں۔” تو آپ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا اور میرا چہرہ آپ کے چہرے کے ساتھ تھا۔ آپ فرما رہے تھے: “بہت خوب، بنو ارفدہ۔” جب میں تھک گئی تو آپ نے فرمایا: “بس۔” پھر فرمایا: “جاؤ۔”
حدثنا مسدد: حدثنا بشر بن المفضل: حدثنا خالد بن ذكوان قال: قالت الربيع بنت معوذ بن عفراء: جاء النبي صلى الله عليه وسلم فدخل حين بني علي، فجلس على فراشي كمجلسك مني، فجعلت جويريات لنا، يضربن بالدف ويندبن من قتل من أبائي يوم بدر، إذ قالت إحداهن: وفينا نبي يعلم ما في غد، فقال: (دعي هذا، و قولي بالذي كنت تقولين). (بخاری ، کتاب النکاح، حدیث 4852)
ربیع بنت معوذ بن عفراء بیان کرتی ہیں کہ جب میں دلہن بنا کر بٹھائی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے۔ آپ یہاں میرے بستر پر ایسے بیٹھے جیسے تم لوگ بیٹھے ہو۔ پھر ہمارے یہاں کی کچھ لڑکیاں دف بجانے لگیں اور میرے والد اور چچا جو جنگ بدر کے دن شہید ہوئے تھے، ان کی تعریف کرنے لگیں۔ ان میں سے ایک نے کہا، “ہم میں وہ نبی ہیں جو آنے والے کل کی بات جانتے ہیں۔” آپ نے فرمایا: “اسے چھوڑو اور وہ گاؤ جو تم پہلے گا رہی تھیں۔”
اس معاملے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ ّآپ دونوں جانب کے دلائل کا مطالعہ کر کے اپنی رائے قائم کر سکتے ہیں۔
Source: Mubashir Nazir – http://www.mubashirnazir.org/QA/000200/Q0162-Music.htm
…………………………………………………………………………………….
Music is Halal & Allowed in Islam[ Sahih Bukhari & Muslim Hadith]
Volume 2, Book 15, Number 103:
Narrated ‘Urwa on the authority of ‘Aisha:
On the days of Mina, (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) Abu Bakr came to her while two young girls were beating the tambourine and the Prophet was lying covered with his clothes. Abu Bakr scolded them and the Prophet uncovered his face and said to Abu Bakr, “Leave them, for these days are the days of ‘Id and the days of Mina.” ‘Aisha further said, “Once the Prophet was screening me and I was watching the display of black slaves in the Mosque and (‘Umar) scolded them. The Prophet said, ‘Leave them. O Bani Arfida! (carry on), you are safe (protected)’.”
Volume 2, Book 15, Number 72:
Narrated Aisha:
Abu Bakr came to my house while two small Ansari girls were singing beside me the stories of the Ansar concerning the Day of Buath. And they were not singers. Abu Bakr said protestingly, “Musical instruments of Satan in the house of Allah’s Apostle !” It happened on the ‘Id day and Allah’s Apostle said, “O Abu Bakr! There is an ‘Id for every nation and this is our ‘Id.”
Volume 2, Book 15, Number 70:
Narrated Aisha:
Allah’s Apostle (p.b.u.h) came to my house while two girls were singing beside me the songs of Buath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, the Khazraj and the Aus, before Islam). The Prophet (p.b.u.h) lay down and turned his face to the other side. Then Abu Bakr came and spoke to me harshly saying, “Musical instruments of Satan near the Prophet (p.b.u.h) ?” Allah’s Apostle (p.b.u.h) turned his face towards him and said, “Leave them.” When Abu Bakr became inattentive, I signalled to those girls to go out and they left. It was the day of ‘Id, and the Black people were playing with shields and spears; so either I requested the Prophet (p.b.u.h) or he asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then the Prophet (p.b.u.h) made me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, “Carry on! O Bani Arfida,” till I got tired. The Prophet (p.b.u.h) asked me, “Are you satisfied (Is that sufficient for you)?” I replied in the affirmative and he told me to leave.
Music which incites the love of Allah, His Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم), Owliya, and that of country (or Jihad) etc does not come under the category of haram. Almost every Hadith which talks against music also speaks against drinking (alcohol), doing zina with girls etc. So these Ahadith criticize that kind of music which can arouse sexual desires and can lead a person to drinking and zina etc. The music used in Qawali etc doesnt arouse sexual desires, but incites the love of Allah and His Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم), so it does not come under the prohibited category There are many events where music was played in the presence of the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) and he didnt forbid it. As the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) cannot allow a haram thing in his presence, so music is not haram (according to those scholars). 3. On some occasions, when some Sahabi tried to stop someone from playing music, the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) asked them to continue with their music. This kind of acceptance was not possible for a haram act . 4. At some marriage occasions the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) ordered Sahaba to play some music and said that the difference between a marriage and zina is music (which serves as an announcement of that marriage).
click here for more
http://www.youtube.com/playlist?list=PL27AFA1F15CF3489B&feature=viewall
Source: https://www.siasat.pk/forum/showthread.php?79447-Music-is-Halal-amp-Allowed-in-Islam-Sahih-Bukhari-amp-Muslim-Hadith
————————-