عمر ضائع کردی:![Image result for no to sectarianism](image/gif,GIF89a%01%00%01%00%80%00%00%00%00%00%FF%FF%FF%21%F9%04%01%00%00%00%00%2C%00%00%00%00%01%00%01%00%00%02%01D%00%3B)
مفتی محمد شفیع (رحمت اللہ علیہ) فرماتے ہیں کہ میں حضرت مولانا سید محمد انور کاشمیری(رحمت اللہ علیہ) کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ حضرت سر پکڑے ہوے بہت غم زدہ بیٹھے ہیں- میں نے پوچھا “مزاج کیسا ہے؟” انہوں نے کھا مزاج کیا پوچھتے ہو، عمر ضائع کر دی….
میں نے عرض کیا:حضرت! آپ کی ساری عمر علم کی خدمت میں اور دین کی اشاعت میں گزری ہے- ہزاروں آپ کے شاگرد علماء ہیں جو آپ سے مستفید ہوۓ اور خدمت دین میں لگے ہوے ہیں- آپ کی عمراگرضائع ہوئی تو کس کی عمر کام میں لگی؟
حضرت نے فرمایا “ہماری عمروں کا، ہماری تقریروں کا، ہماری ساری کوششوں کا خلاصہ یہ رہا ہے کہ دوسرے مسلکوں پر حنفی مسلک کی ترجیح قائم کریں، امام ابو حنیفہ (رحمت اللہ علیہ) کے مسائل کے دلائل تلاش کریں- یہ رہا ہے محور ہماری کوششوں کا، تقریروں کا اور علمی زندگی کا!
….. اب غور کرتا ہوں کہ کس چیز میں عمر برباد کی!” پھر فرمایا “ارے میاں اس بات کا کہ کون سا مسلک صحیح تھا اور کون سا خطا پر، اس کا راز تو کہیں حشر میں بھی نہیں کھلے گا اور نہ دنیا میں اس کا فیصلہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی قبر میں منکر نکیر پوچھیں گے کہ’رفع یدین’ حق تھا ‘ترک رفع یدین’ حق تھا،(نماز میں) ‘آمین’ زور سے کہنا حق تھا یا آھستہ کہنا حق تھا- برزخ میں بھی اس کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا اور قبر میں بھی یہ سوال نہیں ہو گا-
روز محشر اللہ تعالی نہ امام شافعی رح کی رسوا کرے گا نہ امام ابے حنیفہ (رحمت اللہ علیہ) کونہ امام احمد بن حمبل(رحمت اللہ علیہ) کو …. اور نہ میدان حشر میں کھڑا کر کہ یہ معلوم کرے گا کہ امام ابو حنیفہ (رحمت اللہ علیہ) نے صحیح کھا تھا یاامام شافعی(رحمت اللہ علیہ) نے غلط کھا تھا، ایسا نہیں ہو گا- تو جس چیز کا نہ دنیا کہیں نکھرنا ہے، نہ برزخ میں، نہ محشر میں، اس کے پیچھے پڑ کر ہم نے عمر ضائع کر دی اور جو “صحیح اسلام” کی دعوت تھی، جو سب کے نزدیک مجمع علیہ اور وہ مسائل جو سبھی کےنزدیک متفقہ تھے اور دین کی جو ضروریات سبھی کے نزدیک اہم تھیں، جن کی دعوت انبیاءکرام ص لے کر آیےتھے، جن کی دعوت کو عام کرنے کا ہم کو حکم دیا گیا تھا، وہ منکرات جن کو مٹانے کی کوشش ہم پر فرض کی گیئ تھی، آج اس کی دعوت ہی نہی دی جا رہی-
یہ ضروریات دین تو لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہو رہی ہیں اور اپنے اور اغیار سبھی دین کے چہرے کو مسخ کر رہے ہیں اور وہ منکرات جن مٹانے میں ہمیں لگے ہونا چاہیے تھا، وہ پھیل رہے ہیں- گمراہی پھیل رہی ہے، الحاد آرہا ہے، شرک و بت پرستی چلی آرہی ہے، حلال و حرام کا امتیاز اٹھ رہا ہے لیکن ہم لگے ہوے ہیں ان فرعی و فروعی بحثوں میں! ….. اس لئے غمگین بیٹھا ہوں اور محسوس کر رہا ہوں کہ عمرضائع کر دی”
” وحدت امت”- مفتی مولانا محمد شفیع (رحمت اللہ علیہ)
* * * * * * * * * * * * * * * * * * * * *