Yemen Civil War and Rise of The Houthis ، Drone Attack at Saudi Arabia Aramco یمن میں حوثی بغاوت ، خانہ جنگی اور سعودی عرب پر ڈرون حملہ

یمن میں حوثی (Houthis) بغاوت  کے بعد اس تنازعہ نے پورے یمن کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ایک طرف حکومت اور دوسرے طرف حوثی باغی متحاربین ہیں۔ صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب حوثیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا۔ ….. سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس کی تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملے کی ابتدائی تحقیقات میں یہ اشارہ ملا ہے کہ استعمال کیے جانے والے ہتھیار ایرانی تھے تاہم ابھی یہ پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ حملے کا ذریعہ کون ہے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں تنازع نہیں چاہتا اور انھوں نے امریکہ اور سعودی عرب کے زیر قیادت فوجی اتحاد پر یمن میں جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔… […….]

Tensions in the Middle East have escalated following drone attacks on two major oil facilities in Saudi Arabia….. Yemen’s Houthi rebels, who have been locked in a war with a Saudi-UAE-led coalition since 2015, claimed responsibility for the attacks, warning Saudi Arabia that their targets “will keep expanding”. But Iran is accused Iran of being behind the assault …. […….]

جنگ یمن: کیا گذشتہ چار سالوں سے جاری اس جنگ سے کچھ حاصل بھی ہوا یا صرف یمنی عوام نے بھاری قیمت ادا کی؟ >>>>

The Yemeni Civil War is an ongoing conflict that began in 2015 between two factions: the Abdrabbuh Mansur Hadi led Yemeni government and the Houthi armed movement, along with their supporters and allies. Both claim to constitute the official government of Yemen ….. […….]

یمنی صدر اپنی جان بچاتے ہوئے جنوبی یمن بھاگ گئے اور وہاں عدن کو یمن کا دارالحکومت بنانے کا اعلان کر دیا گیا۔ یوں ملک دو حصوں میں تقسیم ہوا اور ساتھ ہی ساتھ مزید چھوٹے گروہ بھی ابھر آئے، جنہوں نے مزید مختلف علاقوں پرقبضہ کر لیا۔ یمن درحقیقت اس وقت تین چار حصوں میں تقسیم ہے اور دن بہ دن فرقہ وارانہ تنازعہ بے گناہ لوگوں کی جان لے رہا ہے اور ہزاروں لوگ معذور ہو چکے ہیں۔ اس تنازع میں حوثیوں کے خلاف سعودی عرب سمیت مختلف اسلامی ممالک کا اتحاد بنا، یہاں تک کہ پاکستان کو بھی اس میں شریک ہونے کی دعوت دی گئی۔ دوسری طرف حوثیوں کے حمایت میں ایران کھل کر میدان میں اترا اور ساتھ ہی ساتھ حزب اللہ نے بھی حوثیوں کی مدد کی۔ ایران کے دفتر خارجہ نے سعودی عرب کو براہ راست تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اس لڑائی میں اپنے افعال کو روکے ورنہ سعودی عرب بھی اس جنگ کے اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔ سعودی عرب نے پاکستان کو کہا کہ وہ اس آپریشن میں ان کا ساتھ دے ۔اس کے ردعمل میں پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان دو مسلمانوں کے درمیان جنگ میں صلح کرنے کے لیے کام کرے گا اور پاکستان ہر گز نہیں چاہتا کہ مسلم ممالک میں فساد ہو۔

حوثی کون ہیں؟

تحریک انصار اللہ یا حوثی جماعت یمن کے زیدی شیعوں (جن کے نظریات شیعہ کی نسبت اہل سنت کے قریب ہیں۔ کی ایک تحریک ہے، جو دين و سياست دونوں ميں حزب اللہ کے نقش قدم پر چلتی ہے، جبکہ ان کے کچھ افکار شیعوں سے بھی ملتے ہیں۔

تحریک کے زعیم اول حسین بدر الدین الحوثی جس نے حکومت یمن اور اپنے حمایتیوں کے درمیان اختلافات کو ہوادے کر فتنہ کھڑا کیا تھا، کی طرف نسبت کی وجہ سے انہیں حوثی کہا جاتا ہے، جبکہ خود ان کا اپنی تنظیم کے لیے تجویز کردہ نام ’’ الشباب المومن ’’ ہے۔

ابتدائی معلومات
اس جماعت کا سن تأسیس 1991ء ہے اور اس کے بانی بدر الدبن بن أمیر الدین الحوثی جو زیدی شیعوں کے اس وقت کے کبار علما میں سے تھا، جارودی المذہب تھا، ابو بکر، عمر، عائشہ رضی اللہ عنہم کے نام کے ساتھ ’’ رضی اللہ عنہم ’’ لکھنا جائز نہیں سمجھتا تھا۔ اسی طرح کسی صحابی اور خلفاء کو برا بھلا کہنا بھی جائز نہیں سمجھتا تھا۔

اس کے علاوہ اپنی تالیفات کے اندر صحیحین وغیرہ حدیث کی کتابوں پر بھی حملہ آور ہوا اور امام بخاری و مسلم کو بادشاہوں کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ بولنے والے ’’ ملاؤں ’’ میں شمار کیا ۔

مقصد تاسیس
اس تنظیم کا مقصد صعدہ وغیرہ اور یمن کے دیگر علاقوں میں زیدی علما کو ایک پرچم تلے اکٹھا اور اس وقت کی ایک اور زیدی تنظیم ’’ حزب الحق ’’ کی حمایت کرنا تھا۔ لیکن جلد ہی بدر الدین نے ’’ حزب الحق ’’ سے علیحدگی کا اعلان کر دیا، جس کا سبب دونوں تنظیموں میں منہجی اور انتظامی قسم کے اختلافات تھے، کیونکہ حوثی لوگ، تشیع کے اعتقادات کی جانب بھی کچھ مائل تھے۔

اور یوں 2000ء میں حوثی تحریک ایک مستقل حیثیت سے سامنے آئی۔ بدر الدین کے بعد اس کے بیٹے عبدالملک حوثی نے قیادت سنبھالی ۔ اور تحریک کا دائرہ کار ’’ صعدہ ’’ سے بڑھ کر یمن کے دیگر علاقوں تک پھیل گیا۔

اہم سرگرمیاں
1.جمعے کے بعد مساجد و مراکز میں اسرائیل اور امریکا کی بزعم خود مخالفت میں پرچم لہرانا ۔
2.فلسطین اور یہودیوں کے معاملے کو زیر بحث لانا ۔
3.ملک کے اندر نرخوں کی زیادتی ،معاشی بحران اور غریب و مساکین کے حقوق کا سہارا لیتے ہوئے امن و امان کی صورت کو بگاڑنے کی کوشش کرنا۔
4.اسلامی تاریخ کے نازک ادوار کو زیر بحث لاکر لوگوں میں تفرقہ بازی کو ہوا دینا اور ’’ آل بیت ’’ کی محبت و نصرت کے بہانے لوگوں میں نفرتیں پھیلانا۔
5.مختلف دینی مناسبات مثلا عید غدیر اور یوم عاشوراء پر میں ایسی مصروفیات سر انجام دینا جن سے قوت بازو اور چیلنج نمایاں ہو۔
6.وہابیوں، سلفیوں کے خطرات سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔

یمن کے صعدہ علاقے سے یہ تحریک امام خمینی کے اسلامی انقلاب کے بعد شروع ہوئی، ابتدا میں اس کا نام “شباب مؤمن” تھا، اسے بعد میں “انصار اللہ” کا نام دیا گیا، ابتدائی طور پر اس تحریک میں صرف نوجوانوں کی عملی و علمی تربیت کا اہتمام کیا جاتا تھا، جو بعد میں عسکری تربیت اور مشقوں میں تبدیل ہو گئی، پھر حکومت سے اپنے مطالبات بزور طاقت منوانا شروع کیے اور اختلاف بڑھتا گیا، حتی کہ اپنے ہی ہم مذہب صالح عبد اللہ (سابق یمنی صدر) کے 32 سالہ طولانی دور کا خاتمہ بھی کر دیا۔

پھر منصور ہادی عبد ربہ عبوری صدر بنے جو ان کے مذہب سے نہیں ہیں، اب کی بار سابقہ صدر نے اپنے 32 سالہ اثر و رسوخ کو استعمال کیا اور موجودہ صدر کے بارے میں بغاوت شروع کی اور معاملہ یہاں تک آ پہنچا کہ ان حوثیوں نے حرمین شریفین پر قبضہ کا عندیہ دے دیا۔
وکی پیڈ یا ۔۔۔


زیدیہ، اہل تشیع کا ایک فرقہ ہے جس میں حضرت امام سجاد (پیدائش 702ء) کی امامت تک اثنا عشریہ اہل تشیع سے اتفاق پایا جاتا ہے یہ فرقہ امام زین العابدین کے بعد امام محمد باقر کی بجائے ان کے بھائی امام زید بن زین العابدین کی امامت کے قائل ہیں۔

Zaidiyyah, Zaidi or Zaydi; occasionally known as Fivers is one of the Shia sects closest in terms of theology to the Ibadi and Mutazila schools. Zaidiyyah emerged in the eighth century out of Shi’a Islam. Zaidis are named after Zayd ibn ʻAlī, the grandson of Husayn ibn ʻAlī and the son of their fourth Imam Ali ibn ‘Husain. Followers of the Zaydi Islamic jurisprudence are called Zaydi and make up about 50% of Muslims in Yemen, with the vast majority of Shia Muslims in the country being Zaydi. …… […..]

اہل تشیع کے تمام فرقوں میں زیدیہ اہل سنت کے زیادہ قریب تھا، یہ فرقہ اپنی نسبت زید بن علی بن حسین بن علی کی طرف کرتا ہے، ان کے عقیدے کے مطابق ائمہ عام انسان ہی ہوتے ہیں مگر علی بن ابی طالب پیغمبر اسلام کے بعد سب سے افضل ہیں، یہ فرقہ صحابہ میں سے کسی کی تکفیر نہیں کرتا اور نہ تبرا کرتا ہے، ان کا عقیدہ ہے کہ علی خود اپنے حق سے خلفائے ثلاثہ کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے اور ان کی بیعت درست تھی، اس لیے کہ علی اس پر راضی تھے اور معصوم خطا اور باطل پر راضی نہیں ہو سکتا۔ یمن میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔

علی، حسن و حسین کے بعد زیدی شیعوں میں کوئی بھی ایسا فاطمی سید خواہ وہ امام حسن کے نسل سے ہوں یا امام حسین کے نسل سے امامت کا دعوی کر سکتا ہے۔ زیدی شیعوں کے نزدیک پنجتن پاک کے علاوہ کوئی امام معصوم نہیں، کیونکہ ان حضرات کی عصمت قرآن سے ثابت ہے۔ زیدیوں میں امامت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ یہ فرقہ اثنا عشری کی طرح امامت، توحید، نبوت اور معاد کے عقائد رکھتے ہیں تاہم ان کے ائمہ امام زین العابدین کے بعد اثنا عشری شیعوں سے مختلف ہیں۔ لیکن یہ فرقہ اثنا عشری کے اماموں کی بھی عزت کرتے ہیں اور ان کو “امام علم” مانتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ زیدی کتابوں میں امام باقر، امام جعفر صادق اور امام عسکری وغیرہ سے بھی روایات مروی ہیں۔

مسند امام زید
اس فرقے کے امام،امام زید بن زین العابدین کی ایک کتاب “مسند امام زید” ہے،جو مختلف احادیث کا مجموعہ ہے۔

اہل سنت سے مطابقت
یہ فرقہ اہل سنت کے بہت نزدیک ہے۔ اس فرقہ کے لوگ صحابہ کرام پر تبراء کو جائز نہیں سمجھتے،تقیہ کے قائل بھی نہیں۔ اس کے علاوہ یہ لوگ خلفائے راشدین کا نام بھی احترام سے لیتے ہیں البتہ امیر معاویہ اور طلحہ و زبیر سے متعلق بعض ان کے کفر کے قائل ہیں اور بعجض زیدی ان اصحاب کو فاسق سمجھتے ہیں۔ سب و شتم کے بھی سخت مخالف ہیں۔ وضو میں یہ لوگ اہل سنت حضرات کی طرح پاؤں دھونے کے قائل ہیں۔ اہل تشیع اثناء عشری کی طرح نماز میں قنوت نہیں پڑھتے،اور سجدگاہ بھی نہیں رکھتے۔ اہل سنت حضرات کی طرح سلام پھیرتے ہیں۔ نکاح متعہ کو حرام سمجھتے ہیں۔ امام مہدی سے متعلق زیدی عقیدہ یہی ہے کہ ان کی پیدائش نہیں ہوئی بلکہ قرب قیامت ان کی پیدائش ہوگی اور ان کی حکومت ھوگی۔

اثنا عشری سے مطابقت
اس فرقے میں عقائد میں اثنا عشری سے مطابقت ہونے کے ساتھ ساتھ اذان میں بھی یہ لوگ “حی علی خیر العمل “پرھتے ہیں۔ البتہ اس فرقہ کے لوگ،اذان میں”اشھد ان علیا ولی اللہ” نہیں پڑھتے۔ نماز میں ہاتھ چھوڑ کر پڑھتے ہیں۔ یہ لوگ اثنا عشری کی طرح نھج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کو مانتے ہیں۔
امام شوکانی اور زیدی مذہب
مشہور عالم دین علامہ شوکانی بھی شروع میں زیدی مذہب سے ہی تعلق رکھتے تھے،اور بعد میں اس مذہب کے مصلحین میں آپ کا شمار ہوا۔ وکیپیڈیا