( (22:78 ) He has chosen you and has not placed upon you in the religion any difficulty.
آپنے آپ کو قتل کرنے سے منع کرتا ہے ۔۔ (النسا 29)
اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور حاکموں کی جو تم میں سے ہوں۔۔۔ (النساء:۵۹)
بخاری میں ہے:
عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ یقول: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لاعدوی، ولاطیرۃ، ولاہامۃ ولاصفر. وفر من المجذوم کما تفر من الأسد.(رقم۵۳۸۰)
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہ متعدی بیماری سے بیماری ہوتی ہے۔ نہ بدفال کوئی چیز ہے۔نہ مقتول کی روح پیاسا پرندہ بنتی ہے اور نہ پیٹ میں بھوک لگانے کا کوئی جانور ہے۔ مجذوم سے ایسے بھاگو، جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔”
اِتَّخَذُوۡۤا اَحۡبَارَہُمۡ وَ رُہۡبَانَہُمۡ اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ
ان لوگوں (یہود نصاری) نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے (قرآن 9:31)
They (Jews and Chrisitnas) have taken their scholars and monks as lords besides Allah
علماء پاکستان کی اکثریت بھی یہود نصاریٰ کی تقلید میں قرآن و سنت کے برخلاف عوام کی زندگی خطرہ میں ڈال کر انسانیت کے قتل میں حصہ دار بن رہے ہیں ..
اہل کتاب کا اپنے علماء ومشائخ کو رب بنانا :۔ ان اہل کتاب کا دوسرا شرک یہ تھا کہ حلت و حرمت کے اختیارات انہوں نے اپنی علماء و مشائخ کو سونپ رکھے تھے۔ حالانکہ یہ اختیار صرف اللہ کو ہے۔ وہ کتاب اللہ کو دیکھتے تک نہ تھے بس جو کچھ ان کے علماء و مشائخ کہہ دیتے اسے اللہ کا حکم سمجھ لیتے تھے جبکہ ان کے علماء و مشائخ کا یہ حال تھا کہ تھوڑی سی رقم لے کر بھی فتوے ان کی مرضی کے مطابق دے دیا کرتے تھے۔ اس طرح انہوں نے اپنے علماء و مشائخ کو رب کا درجہ دے رکھا تھا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے :۔
سیدنا عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ کے پاس آیا میری گردن میں سونے کی صلیب تھی۔ آپ نے فرمایا عدی ! اس بت کو پرے پھینک دو ۔ اور میں نے آپ کو سورة برأت کی یہ آیت پڑھتے سنا
اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَالْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ ۚ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوْٓا اِلٰــهًا وَّاحِدًا ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۭسُبْحٰنَهٗ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ 31) 9 ۔ التوبہ :31)
پھر آپ نے فرمایا وہ لوگ ان مولویوں اور درویشوں کی عبادت نہیں کرتے تھے لیکن جب یہ مولوی اور درویش کسی چیز کو حلال کہہ دیتے تو وہ حلال جان لیتے اور جب حرام کہہ دیتے تو حرام سمجھ لیتے تھے (ترمذی۔ ابو اب التفسیر)
یہ دونوں آیات دراصل ان سے پہلی آیت کی تشریح کے طور پر آئی ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ اہل کتاب اللہ پر ایمان نہیں لاتے۔ یعنی ایسے طرح طرح کے شرک کی موجودگی میں اللہ پر ایمان لانے کا دعویٰ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ..
صدر عارف علوی نے مصر کے سفیر کی مدد سے جامع الاظہر سے کورونا وائرس کے حوالے سے باجماعت نماز اور نماز جمعہ کے اجتماعات کے حوالے سے رہنمائی طلب کی تھی۔ جامعہ الاظہر نے اس حوالے سے گزشتہ روز فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ باجماعت نماز اور عوامی اجتماعات سے کوورنا وائرس پھیل سکتا ہے اور اسلامی ممالک کی حکومتیں اس سلسلے میں یہ اجتماعات منسوخ کرنے کا حق رکھتی ہیں۔
https://www.dawnnews.tv/news/1123650/
مذہبی سکالر طارق جمیل نے کہا ہے کہ جب تک کرونا وائرس کی وبا کا خطرہ موجود ہے نماز اپنے گھروں میں پڑھیں ۔نجی نیوز چینل ایکسریس نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوکہا ”مدینہ میں بارش ہو رہی تھی ،حضرت بلالؓنے اذان دی تو آپﷺنے فرما یا بلال اعلان کرو تمام لوگ اپنے گھروں میں نماز پڑھیں ،مسجد نہ آئیں “۔مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اس حدیث سے دلیل ملتی ہے کہ اگر مسجد آنے میں تکلیف ہے تو نماز اپنے گھر میں پڑھ لی جائے ،یہ ایمان کی کمزوری نہیں ،احتیاطی تدبیر ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں ،صدقہ دیں ،نماز پڑھیں اور پھر حکومت اور ڈاکٹروں کی باتوں پر عمل کریں ۔
https://dailypakistan.com.pk/16-Mar-2020/1107604
دین اسلام کو ایک آسان اور لچکدار مذہب ہے جو معاشرے کے ہر فرد بشر ، زندگی کے تمام مراحل اور زمانے کے ہر حالات سے یگانگت رکھتا ہے- احادیث سے ظاہر ہے کہ جب بھی بارش کی وجہ سے مشقت و ضرر کا خوف ہوگا, یا تو نمازرہائش گاہ پر ادا کی جایے یا دو نمازوں ظہر و عصر ، اور مغرب و عشاء کو جمع کرکہ مسجد میں پڑھنا جائز ہوگا ، البتہ یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ یہ مشقت و ضرر ایک نسبی چیز ہے جو لوگوں ، جگہ اور ماحول کے لحاظ سے بدلتی رہے گی چنانچہ سردی کے موسم میں بارش کاحکم گرمی کی بارش سے مختلف ہوگا ، شہر اور جہاں کے راستے صاف اورپخطہ ہیں ، دیہات سے مختلف ہوگا ، اسی طرح دور کی مسجد اور کسی عمارت کے احاطے کی مسجد سے مختلف ہوگا ، یہی وجہ ہے کہ عرب دنیا کی بارش کا حکم ہند و پاک کی بارش سے مختلف ہے کیونکہ عرب میں بارش عام طور پر سردی کے موسم میں ہوتی ہے اور بارش کے ساتھ عموما ٹھنڈی ہوا س چلتی رہتی ہے جب کہ ہمارے یہاں عموما بارش کا موسم گرمی میں ہوتا ہے اور معمولی بھیگنے سے کسی ضرر کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔
مزید پڑھیں : اسلام آسان دین >>>>
بارش کے موسم میں گھر میں نماز پڑھنا یا مسجد میں دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کرکے پڑھنے کی رخصت بھی دین کی اسی آسانی کا ایک مظہر ہے ، جیسا کہ مختلف (درج ذیل) احا دیث کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ بارش کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو نمازوں کو جمع کرکے پڑھتے تھے- اور لوگوں کو خیمہ یا رہائش میں پڑھنے کی تلقین کی، اذان میں بھی یہ ڈیکلر کیا- نیز صحابہ و تابعین کا عمل بھی اس پر دلالت کرتا ہے ۔
- Destroyed Generations تباہ شدہ نسلیں : اللہ کا پیغام گذشتہ تمام نسلوں کو مختلف پیغمبروں کے ذریعہ بھیجا گیا ہے۔۔God destroyed rebellious people who failed to mend their ways …. ۔ جب بھی نسلوں کی … [Continue Reading…]
- دعائیں اللہ تعالی قبول کیوں نہیں فرماتا؟ COVID-19 , Why Supplications not accepted by God?
بدترین مخلوق
وَعَنْ عَلِیِّ رَضِیَ اﷲُعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ یُوْشِکُ اَنْ یَّاْتِیَ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ لَا یَبْقَی مِنَ الْاِسْلَامِ اِلَّا اسْمُہۤ وَلَا یَبْقٰی مِنَ الْقُرْاٰنِ اِلَّا رَسْمُہ، مَسَاجِدُ ھُمْ عَامِرَۃٌ وَھِیَ خَرَابٌ مِنَ الْھُدٰی عُلَمَآءُ ھُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ اٰدِیْمِ السْمَآءِ مِنْ عِنْدِھِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَۃُ وَفِیْھِمْ تَعُوْدُ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
” اور حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ عنقریب لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ اسلام میں صرف اس کا نام باقی رہ جائے گا اور قرآن میں سے صرف اس کے نقوش باقی رہیں گے۔ ان کی مسجدیں (بظاہر تو) آباد ہوں گی مگر حقیقت میں ہدایت سے خالی ہوں گی۔ ان کے علماء آسمان کے نیچے کی مخلوق میں سے سب سے بدتر ہوں گے۔ انہیں سے (ظالموں کی حمایت و مدد کی وجہ سے ) دین میں فتنہ پیدا ہوگا اور انہیں میں لوٹ آئے گا (یعنی انہیں پر ظالم) مسلط کر دیئے جائیں گے۔” (بیہقی)
یہ حدیث اس زمانہ کی نشان دہی کر رہی ہے جب عالم میں اسلام تو موجود رہے گا مگر مسلمانوں کے دل اسلام کی حقیقی روح سے خالی ہوں گے، کہنے کے لئے تو وہ مسلمان کہلائیں گے مگر اسلام کا جو حقیقی مدعا اور منشاء ہے اس سے کو سوں دور ہوں گے۔
قرآن جو مسلمانوں کے لئے ایک مستقل ضابطۂ حیات اور نظام علم ہے اور اس کا ایک ایک لفظ مسلمانوں کی دینی و دنیاوی زندگی کے لئے راہ نما ہے۔ صرف برکت کے لئے پڑھنے کی ایک کتاب ہو کر رہ جائے گا۔ چنانچہ یہاں ” رسم قرآن” سے مراد یہی ہے کہ تجوید و قرأت سے قرآن پڑھا جائے گا، مگر اس کے معنی و مفہوم سے ذہن قطعاً نا آشنا ہوں گے، اس کے اوامر و نواہی پر عمل بھی ہوگا مگر قلوب اخلاص کی دولت سے محروم ہوں گے۔
مسجدیں کثرت سے ہوں گی اور آباد بھی ہوں گی مگر وہ آباد اس شکل سے ہوں گی کہ مسلمان مسجدوں میں آئیں گے اور جمع ہوں گے لیکن عبادت خداوندی، ذکر اللہ اور درس و تدریس جو بناء مسجد کا اصل مقصد ہے وہ پوری طرح حاصل نہیں ہوگا
* اسی طرح وہ علماء جو اپنے آپ کو روحانی اور دنی پیشوا کہلائیں گے۔ اپنے فرائض منصبی سے ہٹ کر مذہب کے نام پر امت میں تفرقے پیدا کریں گے، ظالموں اور جابروں کی مدد و حمایت کریں گے۔ اس طرح دین میں فتنہ و فساد کا بیج بو کر اپنے ذاتی اغراض کی تکمیل کریں گے۔ (مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 263)*
افتراق کی سبب دو چیزیں ہیں، عہدہ کی محبت یا مال کی محبت۔ سیدنا کعب بن مالک انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماذئبان جائعان أرسلا في غنم بأفسد لھا من حرص المرء علی المال و الشرف لدینہ” ترجمہ : دو بھوکے بھیڑئیے ، بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیئے جائیں تو وہ اتنا نقصان نہیں کرتے جتنا مال اور عہدہ کی حرص کرنے والا اپنے دین کے لئے نقصان دہ ہے۔ (الترمذی:۲۳۷۶ وھو حسن)
وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿سورة الفرقان25:30﴾
اور رسول کہے گا کہ “اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو نشانہ تضحیک بنا لیا تھا” ﴿سورة الفرقان25:30﴾
مزید پڑھیں:
-
علماء اور دور جدید
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
Humanity, Knowledge, Religion, Culture, Tolerance, Peace
انسانیت ، علم ، اسلام ،معاشرہ ، برداشت ، سلامتی
بلاگز، ویب سائٹس،سوشل میڈیا، میگزین، ویڈیوز,کتب
سلام فورم نیٹ ورک Peace Forum Network
Join Millions of visitors: لاکھوں وزٹرز میں شامل ہوں
Join ‘Peace-Forum’ at Social Media, WhatsApp/SMS Name,Cell#at +923004443470
Twitter: @AftabKhanNet