Quran compliments birth of Jesus Christ with greetings of Peace (Salaam) .. ((Quran, Mary;19:33)
Jesus Christ, the son of Mary was miraculously born to pious and chaste virgin Marry without father around 6 B.C in Bethlehem in Judea. He said: “Think not that I (Jesus) have come to abolish the law and the prophets; I have… [Continue reading…]
میری کرسمس
تما دنیا کے کریسچن ہر سال کو کرسمس یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یوم ولادت، عید کے تہوار کے طور پر مناتے ہیں-Marry Christmas “میری کرسمس” مبارکباد کے الفاظ اب اردو میں بھی داخل ہو چکے- یہ اب ان کا ایک کلچرل اور مذہبی خوشی کا تہوار ہے- اگرچہ 25 دسمبرکو ان کی پیدائش سے اختلاف ہے جو کہ شاید ستمبر یا اکتوبر کے مہینہ میں ہوئی، پھر یہودیوں کا قمری کلنڈرہے،حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہودیوں، بنی اسرایئل کے رسول تھے، جنہوں نے ان کا انکار کیا اور اللہ کے نافرمان ٹھرے- بھر حال یہ اب ایک عیسائی تہوار ہے-
اسلام میں تمام نبیوں اور رسولوں پر ایمان لازم ہے- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اسلام میں ایک اعلی مقام ہے- سورہ مریم قرآن میں ہے جبکہ بائبل میں ایسا کوئی چیپٹر ان کے نام سے منسوب نہیں- آپ کے یوم ولادت پر قرآن میں ارشاد ہے:
وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا ﴿قرآن ١٩:٣٣﴾
اور مجھ (عیسیٰ) پر سلام ہو میرے میلاد کے دن، اور میری وفات کے دن، اور جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گا (سورة مريم19:33)
کرسمس مبارک کہنا یا میری کرسمس کا مطلب ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یومِ ولادت پر ان کی ولادت کی مبارکباد دینا- قرآن میں اس دن کی اہمیت (سورة مريم19:33) سے واضح ہے-
اکثر مسلمان١٢ ربیع الاول کو حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا یومِ ولادت مناتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔ اگر مسلمان کسی عیسائی کو میری کرسمس کہتا ہے تو اس کا مطلب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا یا خدا کا بیٹا مان لینا نہیں ہوتا۔ ایک مرتبہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس نجران سےعیسائی سفارتی وفد آیا، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان کو مسجد نبوی میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی۔ عیسائیوں کے عقائد کا سب کو بخوبی علم ہے ، لیکن پھر بھی انہیں مسجد نبوی میں عبادت کی اجازت دی۔
اﷲ تعالیٰ اور نبی عیسیٰ علیہ السلام نے کرسمس منانے کی تعلیم نہیں دی، کرسمس عیسائیت میں ایک رواج ، کلچر اور اب ان کا مذہبی تہوار ہے-
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم جب ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت عبداﷲ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آپ نے یہود کو ”یوم عاشورا“ کا روزہ رکھتے ہوئے پایا ”تو اُن سے فرمایا یہ کیسا دن ہے جس میں تم روزہ رکھتے ہو؟ اُنہوں نے عرض کی یہ وہ عظیم دن ہے جس میں اﷲ (تعالیٰ ) نے (حضرت) موسیٰ ؑ اور اُن کی قوم کو نجات عطا فرمائی تھی اور فرعون اور اُ س کے پیروکاروں کو غرق فرما دیا تھا۔ بعد ازیں جب یہ دن آتا تو (حضرت) موسیٰ ؑ شکرانے میں اِس دن کا روزہ رکھتے اور ہم بھی رکھتے ہیں۔ رسولِ کریم نے (اُن کی بات کو سماعت فرمانے کے بعد) اِرشاد فرمایا کہ ہم (حضرت) موسیٰ ؑ کے تم سے زیادہ حقدار ہیں۔ چنانچہ نبی کریم نے یوم عاشورا کا روزہ خود بھی رکھا اور اِس دن کا روزہ رکھنے کا حکم بھی فرمایا۔“ (بخاری، مسلم، مشکوٰة، مسند احمد، صتح الباری، عمدة القاری، درمنثور، ابو دا¶د، ابن کثیر)
یہ بات پیشِ نظر رہے کہ نبی کریم کا یہ روزہ رکھنا حضرت موسیٰ ؑکی موافقت کے لئے تھا پیروی کے لئے نہیں تھا اور نہ ہی یہودیوں کی اِس میں پیروی تھی۔
حضرت عبداﷲ بن عباسؓ سے ہی روایت ہے‘ فرماتے ہیں: ”جب رسول کریم نے عاشورا کے دن کا روزہ رکھا اور اُس کے روزے کا حکم فرمایا تو صحابہ کرامؓ نے عرض کیا‘ یا رسول اﷲ یہ وہ دن ہے جس کی تعظیم یہودی اور عیسائی کرتے ہیں تو سرکارِ کائنات نے فرمایا اگر ہم آئندہ سال اِس دنیا میں رہے تو نویں محرم الحرم کا روزہ بھی رکھیں گے۔ (ابو داود، مسند احمد، تفسیر قرطبی، مشکوٰة) ۔
اِس طرح مشابہت ختم ہو جائے گی کہ وہ صرف عاشورا کا روزہ رکھتے ہیں اور ہم نویں تاریخ کا روزہ رکھ کر دور کر لیا کریں گے اور مشابہت کی وجہ سے نیکی بند نہیں کریں گے بلکہ اِس میں اضافہ کرکے فرق کر دیا کریں گے۔
کرسچین اہل کتاب ہیں اور پاکستان کے شہری، ان سے پیار محبت کا سلوک کرنا ہماری اخلاقی، معاشرتی اور مذہبی فریضہ ہے- ان کی خوشیوں میں محبت کے دو بول، بول کر ہم شامل ہو سکتے ہیں- اللہ کا فرمان ہے:
“اللہ تمہیں اس بات سے منع نہیں فرماتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے (یعنی وطن سے) نکالا ہے کہ تم ان سے بھلائی کا سلوک کرو اور اُن سے عدل و انصاف کا برتاؤ کرو، بیشک اللہ عدل و انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے، (8) اللہ تو محض تمہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنے سے منع فرماتا ہے جنہوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں (یعنی وطن) سے نکالا اور تمہارے باہر نکالے جانے پر (تمہارے دشمنوں کی) مدد کی۔ اور جو شخص اُن سے دوستی کرے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں”(60:9 سورة الممتحنة)
تمام مسیحیوں کو “میری کرسمس”، میلاد حضرت عیسیٰ علیہ السلام مبارک!
Muslim – Non Muslim Relations – مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کے تعلقات
ااسلام ان تمام حقوق جن کا تعلق ریاست کے نظم و ضبط اور شہریوں کے بنیادی حقوق سے ہو غیرمسلم اقلیتوں اور مسلمانوں کے درمیان عدل و انصاف اور مساوات قائم کرنے کا حکم دیتا ہے۔ … [Continue reading…]
Christians believe that the 25th of December is the birthdate of Jesus Christ, hence Christmas day, etc. There is an expression, ‘To makeMerry’, which means to be joyful, celebrate, and be in general good cheer. Merry Christmas implies that people should Make Merry and enjoy in the celebration of his birth. [more]
Christianity
- Trinity, Divinity of Jesus
- Judaism