Sectarianism in Islam اسلام میں فرقہ واریت – تاویلیں، دلائل اور تجزیہ

 
هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَـٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ  ( سورة الحج22:78)
اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام “مسلم” رکھا تھا اور اِس (قرآن) میں بھی (تمہارا یہی نام ہے) تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ –
“This day I have perfected for you your religion, and have bestowed upon you My bounty in full measure, and have been pleased to assign for you Islam as your religion.”[Qur’an;5:3]
 
The followers of Islam have been facing many challenges to their unity and faith like the polytheism (shirk), deviations (bid’ah), recently sectarianism, extremism, militancy and intolerance has become a major threat to the peaceful coexistence. Quran calls its followers as Muslims, but unfortunately Muslims have added many other titles which is the greatest deviation (bidah) even by those who claim to following the original teachings of Islam. Keep reading >>>>
 رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ ﴿١٢٦ سورة الأعراف
 اے رب، ہم پر صبر کا فیضان کر اور ہمیں دنیا سے اٹھا تو اِس حال میں کہ ہم مسلمان  ہوں” (7:126)
 الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ  (سورة المائدة 5:3)
آج میں نے تمہارے لئے دین کو مکمل کر دیا ہے۔ اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے دین کی حیثیت سے اسلام کو پسند کر لیا ہے (سورة المائدة 5:3)
 
 إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّـهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ( ١٥٩ سورة الأنعام)
 
ترجمہ : “جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے یقیناً ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی ان کو بتائے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے-
 
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّـهُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٧١سورة التوبة﴾ 
 مومن مرد وعورت آپس میں ایک دوسرے کے (مددگار ومعاون اور) دوست ہیں، وه بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں، نمازوں کو پابندی سے بجا ﻻتے ہیں زکوٰة ادا کرتے ہیں، اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا بیشک اللہ غلبے واﻻ حکمت واﻻ ہے (9:71 سورة التوبة )
 
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿١١٥﴾ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا ﴿١١٦سورة النساء
 
مگر جو شخص رسول کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے، درآں حالیکہ اس پر راہ راست واضح ہو چکی ہو، تو اُس کو ہم اُسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بد ترین جائے قرار ہے  اللہ کے ہاں بس شرک ہی کی بخشش نہیں ہے، اس کے سوا اور سب کچھ معاف ہوسکتا ہے جسے وہ معاف کرنا چاہے جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرایا وہ تو گمراہی میں بہت دور نکل گیا (4:115,116سورة النساء)  
وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ (59:10)
 
اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئیں جو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان ﻻچکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب بیشک تو شفقت ومہربانی کرنے واﻻ ہے (59:10)
 
Those who came [into the faith] after them say, “Our Lord, forgive us and our brothers who preceded us in the faith and leave no malice in our hearts towards those who believe. Lord, You are indeed compassionate and merciful.” (59:10)
 
فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ إِلَى اللَّـهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (5:48)
 
لہذا تم سب نیکیوں کی طرف سبقت کرو کہ تم سب کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے -وہاں وہ تمہیں ان تمام باتوں سے باخبر کرے گا جن میں تم اختلاف کررہے تھے (5:48)
 
Compete with each other in righteousness. All of you will return to God who will tell you the truth in the matter of your differences. (5:48)
خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ (7:199) 
آپ درگزر کو اختیار کریں نیک کام کی تعلیم دیں اور جاہلوں سے ایک کناره ہو جائیں (7:199) 
 Be tolerant; enjoin what is right; and avoid the ignorant. (7:199) 
 
وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ 
ہم نے حکم سنا اور اطاعت قبول کی (2:285)
We hear and obey (2:285)
………………………………
اسلام میں مذاہب اور شاخیں: 
اسلام فرقہ پرستی کو رد کرتا ہے، اتحاد پر زور دیتا ہے- ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ

’’اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو۔‘‘ ( آل عمران، 3 : 103)

 

 اللہ کی رسی سے مراد قرآنِ مجید ہے جو دین اسلام کی بنیاد ہے، قرآن پر سب مسلمان متفق ہیں ، اس کی ہر آیات صحیح ہے کچھ ضعیف نہیں-
 “قرآن کو رسی سے تشبیح کیوں دی گئی” 
گڑھے اور پستیوں میں گرے ہوۓ شخص کو نکالنے کیلئے رسی لٹکائی جاتی ہے جسکو وہ مظبوطی سے تھام لے تو باہر نکال لیا جاتا ہے اسی طرح گمراہیوں کی پستیوں میں گرا ہوا شخص قرآن کریم  کے عقائد و نظریات کو مظبوطی سے تھام لے تو وہ گمراہیوں سے نکال لیا جاتا اس مختصر سی وضاحت سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رسی کو تھامنے والا اہل ایمان ہے اور اسکو چھوڑ دینے والا تفرقہ پرور ہے یعنی تفرقہ کرنے والا ہے- عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ایک حدیث میں حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کتاب اللہ اللہ تعالیٰ کی رسی ہے جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے۔  قرآن یا دین کو رسی سے اس لئے تعبیر کیا گیا کہ یہی وہ رشتہ ہے جو ایک طرف اہلِ ایمان کا تعلق اللہ تعالیٰ سے قائم کرتا ہے اور دوسری طرف تمام ایمان لانے والوں کو باہم ملا کر ایک جماعت بناتا ہے۔  یعنی ہرانسان پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے نظامِ حیات یعنی قرآن پر مضبوطی سے عمل کرے جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ مسلمان باہم متفق و متحد اور منظم ہو جائیں گے۔ جس طرح کسی بلندی پر چڑھتے وقت ایک مضبوط رسی کو پکڑ لیں توہلاکت سے محفوظ رہیںگے اسی طرح اگر سب مل کر اللہ کی رسی یعنی قرآن کو پوری قوت سے پکڑے رہو گے تو کوئی شیطان شر انگیزی میں کامیاب نہ ہوسکے گا اور انفرادی زندگی کی طرح مسلمانوں کی اجتماعی قوت بھی ناقابلِ تسخیر ہوجائے گی۔ اور اس سے ہٹ کر قومی و اجتماعی زندگی تو تباہ ہوہی جائیگی اور اس کے بعد انفرادی زندگی کی بھی خیر نہیں جس کا عملی نمونہ آج ہمیں ہر طرف نظر آرہا ہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرقہ پرستی کی مذمت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
يَدُ اﷲِ مَعَ الجَمَاعَةِ، وَ مَنْ شَذَّ شَذَّ اِلَی النَّارِ.
’’اجتماعی وحدت کو اللہ کی تائید حاصل ہوتی ہے، جو کوئی جماعت سے جدا ہو گا وہ دوزخ میں جا گرے گا۔‘‘
 ترمذی، السنن، کتاب الفتن عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، باب ما جاء فی لزوم الجماعة، 4 : 39 – 40، رقم : 2167
اسلام انسانیت کی بقاء، معاشرے میں امن و سلامتی، اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کا ضامن ہے۔ اس میں فرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں جو فرمایا، وہ اوپر پیش کر دیا گیا-
ملی شیرازہ کو تفرقہ و انتشار کے ذریعے تباہ کرنے والوں کے لئے  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انتہائی سخت احکامات صادر فرمائے:
’’جو شخص بھی تمہاری جماعت کی وحدت اور شیرازہ بندی کو منتشر کرنے کے لئے قدم اٹھائے اس کا سر قلم کر دو۔‘‘
 مسلم، الصحيح، کتاب الامارة، باب حکم من فرق امر المسلمين و هو مجتمع، 3 : 478، رقم : 1852
گویا مذکورہ بالا قرآنی آیت اور حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اسلام میں فرقہ بندی اور تفرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں۔
قرآن کے واضح احکام کے باوجود مسلمان مختلف فرقوں میں بٹ گیے – اسلام سے منسوب مختلف فرقوں اور فقہی مذاہب کی لمبی لسٹ ہے۔ تمام شاخیں صرف اللہ وحدہُ لا شریک کو معبود برحق قرآن کو آخری الہامی کتاب اور محمد رسول اللہ ﷺ کو آخری رسول مانتی ہیں جبکہ باقی حکام میں انکا اختلاف ہے۔ مزید تفصیلات اس لنک پر ملاحظہ کریں :https://ur.wikipedia.org/wiki/اسلام_میں_مذاہب_اور_شاخیں
~~~~~~~~~~~~
مسلمانوں میں فرقہ واریت کی لعنت کو اگرفوری طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا ، توابتدا میں قرآن کے حکم کے مطابق  صرف ایک درست عمل کی شروعات سے شدت اور منفی رجحانات کو کم کرکہ فرقہ واریت کے خاتمہ کے سفر کا آغاز کے آجاسکتا ہے:”اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام “مسلم” رکھا تھا اور اِس (قرآن) میں بھی (تمہارا یہی نام ہے) تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ “. (سورة الحج22:78)
کچھ اہم اقدام:
 ~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
تحقیقی سرچ کے دوران ایک لنک ملا، کھولنے پر دلچسپ سوالا ت اور جوابات مکالمہ کی صورت میں ملے- زیادہ اہم معاملہ یہ ہے کہ دور جدید کے معروف اور مشہورعا لم،  شیخ ﻣﺤﻤﺪ ﻧﺎﺻﺮ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻟﺒﺎﻧﯽ ﺭﺣﻤﮧ ﺍﻟﻠﮧ کا نام موجود پایا- اس فس بک کی پوسٹ میں شیخ ﻣﺤﻤﺪ ﻧﺎﺻﺮ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻟﺒﺎﻧﯽ ﺭﺣﻤﮧ ﺍﻟﻠﮧ سے منسوب سوالات اور جوابات کا مکالمہ  ان کی علمی حثیت سے تقابل نہیں رکھتا، میرے جیسے مذھب کے طالب علم کے لیئے اس پر یقین کرنا مشکل ہے کہ ایک نامور عالم دین خود فرقہ کا نام تجویز کرے  اور قرآن کے واضح احکام کے خلاف دلائل بھی دے؟

مگر کیونکہ پوسٹ میں ان کی گفتگو کا ریفرنس موجود ہے اور یہ پوسٹ ان کے مقلدین(یا follower)  (جا معہ امام بخاری کشن گنج بہار انڈیا) کے فیس بک پیج سے حاصل ہوئی جو کہ …. فرقہ  کے جواز میں دلیل کے طور پر پیش ہے اس لیئے اس پر شک کی گنجائش بہت کم ہے- (دوسرے فرقوں کے علماء بھی شائید ایسی دلیل پر ہوں). مزید تحقیق سے اور لنک بھی مل گیا :

یهاں کسی اور فرقہ کا ابطال و  تنقید یا کسی خاص فرقہ کے حق میں دلائل دینا مقصود ہیں ہے- بلکہ قرآن و سنت کی روشنی میں فرقہ واریت کے متعلق احکام کو واضح کرنا ہے-  اگر ہم آج سے صرف اللہ کی طرف سے دیئے گئے نام “مسلمان” کا استعمال شروع کر دیں اور اضافی لیبلوں سے چھٹکارہ پالیں تو محبت بھائی چارہ امن و سلامتی اور اللہ کی خوشنودی حاصل ہو گی۔
(تمام فرقے اتحاد مسلمین کے حق میں اور فرقہ واریت کے خلاف بلند بانگ دعوے کرتے ہیں،  لیکن اپنے لیبل کو اتار کر اپنے آپ کو صرف ‘مسلمان’ کہنے کو تیار نہیں – ان کے دعوے صرف دکھاوا معلوم ہوتا ہے ، ان کے لنک آخر میں موجود ہیں)
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺎﻡ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﻠﻔﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮩﯿﮟ؟
 ……. Next Page
Pages ( 1 of 7 ): 1 2345 ... 7Next »