پاکستان – مسائل کی دلدل اور ترقی کا راستہ

 پاکستان کی ترقی ، خوشحالی اور امن کے لییے کچھ بنیادی معاملات طے کرنا ضروری ھیں. اس وقت پاکستانی سوسائٹی ، معاشره فکری طورپرتین بڑے حصوں تقسیم ہو چکا ہے ….

Ideologically Pakistan is in a state of turmoil, in order to get out of this quagmire some basic issues need to be settled. Ideologically the Pakistani society can be divided in to three main groups: <<Click to read in English as webDoc>>

 آج کے حالات میں مسلم معاشرہ نظریاتی  ابتری اور انحطاط کا شکار ہے. مادہ پرستی، دہشت گردی، عدم برداشت، اور جہالت انسانیت، امن اور مذھب کے لیے خطرہ بن چکے ہیں. ان حالات میں صاحب علم و ذی فہم حضرات سے ممکنہ حل کی توقع کی جا سکتی ہے. ہمارا مقصد ہے کہ آپ کی توجہ ضروری حل پذیر مسائل کی طرف مبذول کرنا ہے تاکہ جلد حل تلاش کیا جا سکے. آپ کی توجہ اور مدد سے ہم کوشش کر سکتے ہیں کہ معاشرہ کو اس  گہری دلدل سے نکال سکیں. مکمل .. اس [ ..لنک پر پڑھیں … ]
 

پاکستان کی ترقی ، خوشحالی اور امن کے لییے کچھ بنیادی معاملات طے کرنا ضروری ھیں. اس وقت پاکستانی سوسائٹی ، معاشره فکری طورپرتین بڑے حصوں تقسیم ہو چکا ہے 

ایک طرف  اشرافیہ , لبرل طبقہ ہے جو مذہب کوہر شخص کا ذاتی معاملہ سمجھتا ہے،ان کے مطابق مذہب، اسلام کا  قانون، سوسائٹی سے کوئی تعلق نہیں . مذہیب عبادت گاہوں تک محدود ہو.کچھ معتدل لوگ اقلیت میں  ہیں. یہ  اشرافیہ لبرل طبقہ  اگر چہ تعداد میں قلیل ہے مگربہت طاقتور ہے .اشرافیہ کل آبادی کا ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر پورے یه پاکستان کی پچاس فیصد سے زیادہ دولت پر قابض ہیں. ٩٩ فیصد پاکستانی ٥٠٠ ڈالر اوسط سالانہ آمدنی  پرغربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں.   حکومت ،معشیت،جاگیریں، کاروبار، بیورو کریسی، فوج، سیاست دان، میڈیا سب  کچھ ان کے قبضہ  اور کنٹرول میں ہے. ان میں کچھ لوگ راے  عامہ ھموار کرنے کے لیے مذہب اسلام کا نام استمال کرتے ہیں. یہ صرف دکھا وہ ہے. طاقت اور پیسے کے زور پر یہ مخالف کوکچل دیتے ہیں 
یہاں اشرافیہ سے مراد ان کے ھمدرد ، فائدہ اٹھانے والے مدد گار اور دوسرے طبقات کے امیدوار بھی شامل ہیں 
کسی صورت میں یہ طاقت چھوڑنے کو تیار نہیں ، یہ مختلف بھیس بدل کر پاور میں رہتے ہیں

ان میں کچھ شدت پسند لوگ بھی ہیں جو مذھبی یا مذہب کی طرف مائل لوگوں کوچاہے وہ معتدل مزاج ہوں، ان کو  جاہل، دقیانوسی ، کم عقل، قابل  نفرت سمجھتے ہیں. ان کے خیال میں تمام مصیبتوں کی بنیاد مذہب اور مذھبی لوگ ہیں. ان کو لبرل فاشسٹ بھی کہا جا سکتا ہے
مذہب سے ان کی نفرت کی دو بڑی ممکنہ وجوھات ہو سکتی ھیں. اول: مغربی ترقی اور ثقافت سے مرعوب. دوئم: مذہبی لوگوں کی قدامت پسندی، جدید دنیا وی ترقی،سائنس ٹیکنالوجی سے بیزاری، صرف عبادات پر ترجیح، مکالمہ کی بجاے اپنی مخصوص فکراور نکتہ نظرکو مذہب کی آڑ میں دوسروں پر زبردستی نافذ کرنے کی کوشس اور اس میں شدت پسندی، دہشت گردی کے استعمال کو جائز سمجھنا. اگر چہ مذہبی لوگوں کی اکثریت معتدل مزاج اور امن پسند ھے

 دوسری طرف خاموش اکثریت ہے

 “اور اسی طرح ہم نے تم کو امتِ معتدل بنایا ہے، تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنیں۔” – قرآن ٢:١٤٣ 

اکثریت اسلام کو مکمل ضابطہ حیات کی حیثیت سے تمام جگہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں . اور اس کو قیام پاکستان کا مقصد سمجھتے ہیں

ان میں بہت سے امن پسند  معتدل علماء اکرام اور سوسائٹی کے تمام  طبقات کے معتدل  لوگ شامل ہیں. جو دہشت گردی کے خلاف ہیں بہت سے اپنی زندگی اس نیک مقصد میں قربان کر کہ شہید ہو گئے . مگر ان کی آواز دہشت گردی اور لبرل لوگوں کے درمیان گم جاتی ہے . کیوں کہ وہ انصاف اور عوام کے استحصال کے بھی خلاف حق کی آواز بلند کرتے ہیں 

 عوام اسلام سے جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں اور مرنے مارنے کو تیار ہو جاتے ہیں مگر عام طور پر ذاتی زندگی میں اسلام کی اعلی  اقدار سے دور ہیں . جھوٹ دھوکہ ، نا انصافی ،کرپتشن کا دور دورہ ہے. شریعت کا نفاذ اپنے پر نہیں کرتے مگر دوسروں پر نافذ کرنا چاہتے ہیں. عبادات پر زور ہے مگر حقوق العباد پس پشت ہیں. ان کا مسلہ معاشی اور معاشرتی انصاف اور امن ہے جو اسلامی نظام کے زریعے حاصل کرنے کی امید کر سکتے ہیں.

تیسری طرف مذہبی شدت پسند ،دہشت گرد اور ان کے خاموش ہمدرد 

 
 عوام کی  اکثریت شدت پسندی کے بجاے پر امن طریقے سے 
شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں . جبکہ کچھ شدت پسند لوگ اور گروہ جیسے طالبان ٹایپ ، طاقت اور تشدد کے زور پر اپنی مرضی کی شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں . اس کے لیے  دہشت گردی اور قتل و غارت کو جائزاسلامی طریقہ سمجھتے ہیں . اس سے تمام قابل زکر علماء اوراکثرمذہبی جماعتیں بظاھر اختلاف  کرتے ہیں . مگر خاموشی سے اںدورن خانہ ان کے حمایت کرتے  معلوم ہوتے ہیں- اگرچہ اب ان کا زور ٹوٹ چکا ہے مگر یہ زیر زمین موجود ہیں کسی مناسب وقت پھر سر اٹھا سکتے ہیں-

 امام مسجد , خطیب صاحبان کا سوسائٹی میں بہت اثر ہے . جمعہ کے خطبات ور مذھبی اجتما ع میں وھ جو چاہیں تقریر کریں . کسی کی جرات نہیں کہ اختلاف  کر سکے.اکثر خطیب صاحبان دہشت گردوں کی خاموش حمایت کرتے معلوم ہوتے ہیں ان کی مذمت نہیں کرتے ، گول مول بات کرتے ہیں. شائد ان کا  خیال ھوکہ اس طرح وہ بھی  پاور گیم کا حصہ بن جایں گے

 تمام حکمران فوجی یا سول جمہوری, عوام کے استحصال میں
ملوث ہیں ، کرپشن نا انصافی نے عوام کو بدحال کر دیا ہے . وہ امید سے ہر ایسے لوگوں کے پیچھے چلنے کو تیار ہیں جو ان کو انصاف خوشحالی کی امید دکھاتا ہے . مذہبی شدت پسند لوگوں کو وہ ردعمل میں امید لگاتے ہیں . جیسے پرانے لوگ کہتے ہیں کیہ انگریز کا دور اچھا تھا قانون کی حکمرانی تھی وغیرہ وغیرہ . مذہبی لوگ اپنے آپ کو اس لیڈرشپ کے خلا کو پر کرنے کا اهل سمجھتے ہیں. پاور طاقت کا اپنا مزہ ہوتا ہے . ان میں کم لوگ ادراک رکھتے ہیں. کچھ نیک نیت ہیں مگر یہ ان کے بس کا کام نہیں

سوسائٹی فکری طور پر  تقسیم ہو چکی ہے
ایسے حالات میں ضروری ہے کہ کنفیوژن کو دور کیا جائے تاکہ اکثریت ایک نقطہ  نظر پر متفق ہو  جائے. اور پھر تمام توانایوں کو مرکوز کرکہ عظیم مقاصد ، امن . خوشحالی . ترقی کی طرف رواں دواں ہوں
یاد رھے کہ الله تعالیٰ نے مسلمانوں کو تین اقسام میں تقسیم فرمایا ہے: 


ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم  مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ سورة فاطر٣٢ 

پھر ہم نے اس کتاب (قرآن) کا وارث ایسے لوگوں کو بنایا جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے چُن لیا (یعنی امّتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو)، سو ان میں سے اپنی جان پر ظلم کرنے والے بھی ہیں، اور ان میں سے درمیان میں رہنے والے بھی ہیں، اور ان میں سے اﷲ کے حکم سے نیکیوں میں آگے بڑھ جانے والے بھی ہیں، یہی (آگے نکل کر کامل ہو جانا ہی) بڑا فضل ہے،  
 اگر ہم کچھ بنیادی سوالات کا جواب موجودہ تناظرمیں قرآن سنت کی  روشنی میں معلوم کر لیں. ان پر قومی مباحثہ ہو جس میںآپ, میڈیا ، دانشور ، مذہبی سکالرز علماء ، سیاسی مفکرین ، سول سوسائٹی ، فوجی ماہرین ،  قانون ، خارجہ امور کے ماہرین اور تمام دوسرے متعلقہ ماہرین  اور عوام حصہ لیں . پھر جس پر سب یا اکثریت متفق ہو ان پر پھر ڈٹ کرعمل کریں تو پاکستان ایک ترقی یافتہ باعزت ملک، قوم  بن سکتا ہے  اور کچھ نہیں تو کم از کم عوام میں ایک فکری،  شعوری آگاہی پیدا ہو جائے گی . عوام دھوکہ سے بچ جائیں گے 
کچھ سوالات بظاھر معمولی معلوم ہوتے ہیں مگر گہرے اثرات رکھتے ہیں. 
 :بنیادی مکالمہ کےسوال درج ذیل ہیں 
انسان کا کیا مقصد حیات ہے؟
پاکستان بنانے کا مقصد ؟
. متفقہ آیین پاکستان  جو الله کی حاکمیت اعلی کا اقرار کرتا ہے اور  قرآن سنت کو اول قرار دے, کیا  اس کا مکمل انکار درست ہے ؟ 
کیا اسلامی جمہوریت  جس میں حاکمیت الله کی اور قانون شریعت  کا ہو غیر اسلامی ہے ؟

خلافت میں اگر خلیفہ منتخب ہو گا تو پھر اسلامی جمہوریت میں کیا فرق ہے ؟  
آیین فقط قرار داد مقاصد شامل کرنے سے اسلامی نہیں بنتا اس پر عمل درآمد بھی ہو؟
اسلامی نظریاتی کونسل فقط ایک  سفارشی ادارہ ہے . اس کی تشکیل نو اور اختیارات بھی ہونا چاہے ؟
 اگر موجودہ آیین اور جمہوریت اسلامی نہیں تو متبادل نظام کیا ہے؟ اس کو جمہوری طریقے سے نافذ کریں گے یا ڈکٹیٹر شپ سے ، کیا یہ سب کو قبول ہو گا ؟ 
عام حالات میں اشرافیہ کواگر ختم نہیں تو کم از کم مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ عوامی امنگوں کا خیال کرتے ہوۓ امن، خوشحالی اور ترقی کے اقدام اٹھاے. جب اس کو معلوم ہو کہ اس میں اشرافیہ کی اپنی سروائیول اور ان کا اپنا بھی فائدہ ہے تو وہ کچھ گنجائش دے گی. دہشت گرد اس میں کامیاب ہوتے نظر آتے ہیں.  اسے کیا اقدام کئے جائیں جو اشرافیہ کوعوام کے فائدہ میں رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کرے؟ 
 آیین کے مطابق جمہوری طریقے سے حکومت شوری پارلیمنٹ کا انتخاب سیکشن 62 ، 63 کے سختی سے نفاذ سے قبول ہے  یا جس کی لاٹھی اس کی بھینس ؟
پاکستان میں نفاذ شریعت کی تعریف اجماع جمہور کے مذہب اسلام  کی ہو گی یا اقلیت شیعہ ، دیوبندی، اہل  حدیث ، تکفیری ، خوارج ، کے مطابق ؟
  اسلامی ریاست میں  چند افراد کے نظریے کی شریعت کے نفاذ کے نام پر بغاوت اور جنگ قتال جائز ہے ؟
 کیا اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کے بعد “دار-الحرب ” اور “دارلسلام ”  کا قدیم اجتہادی نظریہ ختم ہو کر دنیا اب “دار-الامن ” ہے علاوہ ان علاقوں کے جن پر دوسرے لوگ  قابض ہیں؟
 کسی تبدیلی کی صورت میں حکومت پاکستان کے ماضی میں کئے گیے بین الاقوامی میثاق اور معاہدوں کی پاسداری کی کیا اہمیت اور سٹیٹس ہوگا ؟
کیا  حکومت پاکستان دنیا میں مسلم مقبوضہ علاقوں کی آزادی کے لیے یا کسی اور وجہ سے اخلاقی ، مالی امداد یا جہاد  قتال  کا  فیصلہ کرے گی، یا گروہ ، افراد یا علماء کریں گے یا حکومت سب کے مشورے سے کرے گی ؟ اسی صورت میں بین الاقوامی معاہد و ن کی کییا حیثیت ہو گی ؟ 
غیر مسلمان اقوام سے عام تعلقات  ،تعلیمی . جدید ٹیکنالوجی کا حصول ، تبلیغی، اسلامی دعوت , تجارتی اور دفاعی معاہدے، جدید اسلحہ کا حصول اپنے فائدے کے لیے  ممنوع ہے یا جائز ؟
کیا بین الاقوامی سرحدوں کا احترم ہو گا یا ساری زمین الله کی ہے کوئی سرحد نہیں ہو گی ؟
کیا پاکستان ساری دنیا سے جنگ کرے گا اور تباہ و برباد ہو جائے گا ؟
حکومت پاکستان موجودہ نواز شریف  اور سابقہ حکمران  مشرف،  زرداری تمام امریکہ کی پٹھو  ہیں جوامریکا کی غلام ہیں . وہ سب اس کا انکار کرتے ہیں . اس دعوے کی حقیقت کیسے معلوم ہو گی ؟
 کیا حکومت  کے خلاف اس قسم کے الزمات پر بغاوت جائز ہے ؟
کیا جو  عوام بغاوت نہیں کرتے وہ کیا حکومت کے ساتھی ہیں ، مرتد ہیں سب واجب قتل ہیں ، اور جہنمی ہیں . ان کو مارنا ثواب ہے ؟
 انسانی حقوق کیا ہیں ؟ یا انسانی حقوق وہ ہیں جو حکومت وقت دے ؟
کیا پاکستان میں غیر مسلمانوں کے لیے جگہ نہیں اور یہ سب واجب قتل ہیں ؟
کفار ملکوں میں مسلمانوں پر جوابا ” ظلم کا کون ذمہ دار ہوگا ؟
پاکستان میں غیر مسلم اقلیت  کے برابر حقوق “میثاق مدینہ” اور آیین کے مطابق  یا کچھ اور ؟
ا قلیت کی مذہبی آزادی، عبادت کا حق اور چرچ ، مندر گردواروں کی حفاظت یا تباہی ؟
 اختلاف رائے کا حق ہو گا . ظالم حکمران کیسے تبدیل کیا جا سکے گا ؟
ریاست میں گروہ ، جتھوں اور پرائیویٹ ملیشیا  کی تشکیل کی اجازت ہو گی ؟ ان کو کنٹرول کون کرے گا ؟

 کیا امر با المعروف نہی عن المنکر ، (نیکی کی ترغیب اور برائی سے اجتناب ) کے لیے حکومت ، افراد، مذہبی اور سوشل تنظیموں کے طریقہ کار اور دائرہ اختیار کو طے کرنے کی ضرورت ہے؟

سماجی اوراخلاقی برایوں نے معاشرے کو تباہی کے دھانے پر کھڑا کر دیا ہے. اس ضمن میں حکومت، افراد اورمذہبی اور سوشل تنظیموں کی کوششوں میں ربط کی ضرورت اور طریقہ کار؟   

کیا دینی مذہبی تعلیم پر حکومت کا کسی حد تک کنٹرول ہو؟  نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا جانے . مدارس کے طلبا دین کے ساتھ دنیاوی ، سائنس کی تعلیم حاصل کریں  مزید امام مسجد کے علاوہ دوسرے کام حصول روزگار کے لیے کر سکیں؟
کیا عوام کا دشت گردی خودکش حملوں سے قتال جائز ہے؟   
فوج، پولیس اور دوسرے قومی دفاعی ادارے اور ان کے افراد مساجد ، گرجوں عوامی اجتماع کی جگہوں پر  طالبان کے خود کش حملوں اور دہشت گردی کو روکیں یا نہیں؟

عوام کی جان اور پراپرٹی کی حفاظت کون کرے گا؟ 

اہل علم ، دانشور حضرات اور تمام عوام الناس سے قرآن ، سنّت ، تاریخی حقائق  اورموجودہ حالات کے تناظر میں  رہنمائی کی  درخواست ہے . اس پیغام کو پھیلائیں تاکہ ایک قومی مکالمے کا آغاز ہو . ہم مل کر ان مسائل کا حل پا سکیں . اور کچھ نہیں تو کم از کم عوام میں ایک فکری،  شعوری آگاہی پیدا ہو جائے گی . عوام دھوکہ سے بچ جائیں گے .
آپ جو کوئی بھی ہیں جہاں بھی ہیں ان  اہم سوالات کے جواب درج ذیل لنکس اور دوسرے علمی ذریے سے معلوم کریں. ان کا آزادانہ تجزیہ کریں اور اپنے اردگرد حلقہ احباب کو بتاییں ، ان سے ڈسکسس کریں. اس طرح لوگوں کو گمراہ ہونے سے بچائیں. دین اسلام کے نام پر دھوکے کی سیاست اور دہشت کرنے والوں کی شیطانی چالوں سے خود بچیں اور دوسروں کو  بھی بچائیں. اس طرح کم از کم  آپ نے اپنا مذھبی اور انسانی فرض ادا کردیا
مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا

جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا،  اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا – قرآن ٤:٨٥
 الله ہماری مدد فرماے  . آمین 

غلطیوں سے درگزر کریں ، گوگل سے ٹائپ کیا

Wake up Now ! جاگو ، جاگو ، جاگو

 Wake up Pakistan !
 

Presently the Muslim societies are in a state of ideological confusion and flux. Materialism, terrorism, ignorance and intolerance have threatened the peace, tarnishing the image of religion. These circumstances demand special response from the people who are deeply concerned about well being of humanity. Objective of this wakeup call is to draw the attention towards pressing issues which need urgent resolution. With persistent efforts we can get out of of this quagmire.

(1) Read online or dowlnoad E Book, pdf at https://goo.gl/9S1cpe or
(2) Keep reading at this page (Web link: http://salaamone.com/wake-up-muslims ) or
(3) Read in Urdu: http://salaamone.com/wake-muslims-urdu/ اردو میں پڑھیں
مزید پڑھیں: 

  1. دو قومی نظریہ – نظریہ پاکستان
  2. پاکستان- چلینجز اور راه حل 
  3. سپریم کون پارلیمنٹ , آیین ،عدالت یا  قرآن ؟ 
  4. پاکستان – مسائل کی دلدل اور ترقی کا راستہ 
  5. دین اسلام کے نفاذ کی اسٹریٹجی 
  6. دہشت گردی: قومی بیانیہ ’’پیغام پاکستان‘‘
  7. اسلامی ریاست میں تصور اقامتِ دین  
  8. اسلام، جمہوریت اور کفر: تحقیقی جائزہ
  9. جمہوریت اورخلافت : تحقیقی جائزہ   
  10. ولایت فقه
  11. پاکستانی ’نیم جمہوریت‘ اور دنیا میں جمہوریت پر کم ہوتا اعتماد 
  12. ووٹ کی شرعی حیثیت

~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~  ~ ~ ~  ~

 
Following links will help to find answers to most of issues raised above:
  1. https://dl.dropboxusercontent.com/u/12798195/FreeBooks/PakistanQuagmare.htm
  2. https://docs.google.com/document/d/1nVCHvCIZiTj3Ndknh-KduN40M4LvinosfituBXQoflA/edit?usp=sharing
  3. http://freebookpark.blogspot.com/2012/06/creation.html
  4. http://pakistan-posts.blogspot.com/p/why-pakistan.html
  5. http://pakistan-posts.blogspot.com/2013/04/shariah-or-democracy-conflict-or.html
  6. http://pakistan-posts.blogspot.com/2013/04/blog-post.html
  7. http://pakistan-posts.blogspot.com/2012/09/objectives-resolution-supremacy-of.html
  8. http://pakistan-posts.blogspot.com/2011/06/political-reforms-for-stable-democracy.html
  9. http://faithforum.wordpress.com/jihad-myth-and-reality/
  10. http://takfiritaliban.blogspot.com/2012/08/illogical-logic-of-takfiri-taliban-to.html
  11. http://pakistan-posts.blogspot.com/2013/10/blog-post.html
  12. http://pakistan-posts.blogspot.com/2012/09/objectives-resolution-supremacy-of.html
  13. http://takfiritaliban.blogspot.com/2012/08/the-dreadful-doctrine-of-terror-takfeer.html
  14. http://takfiritaliban.blogspot.com/2012/09/rebellion-by-khawarij-takfiri-taliban_440.html
  15. http://takfiritaliban.blogspot.com/2012/08/learning-science-in-islam.html
  16. http://takfiritaliban.blogspot.com/2012/08/refutation-of-takfirirs-form-quran.html
  17. http://pakistan-posts.blogspot.com/2013/11/pakistan-basic-issues-need-immediate.html
  18. Ideology of Pakistan – Fact or Fiction – An Analysis – نظریہ پاکستان – حقیقت یا افسانہ: تجزیہ 
  19. Caliphate: Relevant or Redundant: http://goo.gl/245yB  
  20. Islamic Society & Culture:https://t.co/HNUuOUuK  
  21. Islam: A General Introduction: By Sheikh Ali Tantawi
  22. Urdu Translation: “Islam: A General Introduction: By Sheikh Ali Tantawi”
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~