- پاکستان میں نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کا استعمال ،
- ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی اسلامی شریعت کی رُو سے ممنوع ہے
- خود کش حملے حرام ہیں
- جبکہ ان کے مرتکب اسلام کی رُو سے باغی ہیں
- پاکستان کی حکومت یا افواج کے خلاف مسلح کاروائیاں بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں اور یہ شرعاً بالکل حرام ہیں۔
خود کش حملے اورنفاذ شریعت کے نام پر ریاست کے خلاف مسلح تصادم حرام ہی؛
بین المذاہب مکالمہ عصر ِحاضر کی اہم ضرورت ہے۔ قبل ازیں ادارہ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے ’’پیغام پاکستان‘‘ کی تشکیل کے مراحل اور اس ضمن میں ادارے کے ساتھ تعاون کرنے والے افراد و دیگر
اداروں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
داؤن لوڈ ، پیغام پاکستان اردو :
https://dnd.com.pk/wp-content/uploads/2018/01/Paigham-e-Pakistan-Urdu-PDF-File.pdf
Index- Paigham-e-Pakistan
- Introduction – National Narrative
- Islamic Code of Conduct
- Islamic Republic of Pakistan
- Joint Declaration against Terrorism
- Summary – Anti Terror Narrative
- Unanimous Fatwa
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
فکری جمود اور انٹلیکچوئیل لاپرواہی :
پیغام پاکستان- دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے علماء کا متفقہ بیانیہ
پاک فوِج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کہ سکتے ہیں کہ کافی حد تک سرخرو ہو گئی، اگرچہ یہ جنگ مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی کیونکہ دوسرے محاذ پر فکری ، نظریاتی جنگ پاکستان کے انٹلیکچوئیلز ، علماء ، سیاست دانوں، حکمرانوں اور میڈیا نے لڑنی ہے، مگر ان کی ترجیحات مختلف ہیں۔
فوج دہشت گردوں کو مارتی رہے گی مگر نظریاتی میدان خالی پا کر دشمن نئے دہشت گرد ریکروٹ کرتا رہے گا۔ یہ جنگ کبھی ختم نہ یو گی جب تک بظریاتی محاز پر پاکستان کے انٹلیکچوئیلز ، علماء ، سیاست دانوں، حکمرانوں اور میڈیا اپنا کردار ادا نہ کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہاولپور میں ایک استاد کا مزہبی جنونی کے ہاتھون قتل ناحق خبر دے رہا ہے کہ معاشرے میں انتشار فکر کتنا شدید ہو چکا ہے-
ایک نیشنل ایکشن پلان ہوتا تھا اور ایک پیغام پاکستان ۔ نیشنل ایکشن پلان پارلیمان نے دیا ، آج اہل سیاست یا میڈیا ہاوسز میں سے کسی کو نیشنل ایکشن کے فکری پہلو یاد ہوں تو حقیقی معنوں میں ایک بریکنگ نیوز ہو گی۔
پیغام پاکستان، سینکڑوں جید علماء کے دستخطوں سے جاری ہوا تھا اور مدارس کے تمام وفاق اس پر متفق تھے۔ معلوم نہیں کہ ان ایک سو اسی جید علماء اور چار وفاقوں میں سے کسی نے کبھی پیغام پاکستان پر بات کرناگورا کی ہو، جمعہ کا کوئی خطبہ یا کسی محفل میں ایک مختصر سا کوئی بیان؟ میڈیا پر چیِخ چیِخ کر چلانے والے انکرز کے منہ بھی اس ٹانک پر بند ہین۔
ایوان صدر میں ایک تقریب سجائی گئی تھی اور خواجہ آصف سے لے کر احسن اقبال تک اہل سیاست قطار اندر قطار وہاں موجود تھے ، اس کے بعد نہ کبھی خود ممنون حسین صاحب نے پیغام پاکستان پر کوئی بات کی نہ اہل سیاست کو یاد رہا کہ اس تقریب کا مضمون کیا تھا۔
سماج کی فکری تہذیب سے بے نیازی کا یہ منطقی نتیجہ ہے جو بہاولپور میں ہمارے سامنے آیا۔ برادر م خورشید ندیم کے ادارہ علم و تحقیق نے پیغام پاکستان کے حوالے سے اگلے روز اسلام آباد میں اہل صحافت کے لیے ایک نشست کا اہتما م کیا جس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر قبلہ ایااز اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ضیاء الحق نے اظہار خیال فرمایا۔
پیغام پاکستان کا مسودہ چونکہ ادارہ تحقیقاتی اسلامی نے تیار کیا تھا اور اس وقت اسلامی نظریاتی کونسل اسے لے کر چل رہی ہے تو اشتیاق ہوا کہ ان صاحبان علم کی بات سنی جائے ، ان کی خدمت میں کچھ سوال رکھے جائیں ، کیا عجب الجھنیں کچھ دور ہو جائیں۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز صاحب اور برادرم خورشید ندیم کا کہنا تھا پیغام پاکستان ایک بیانیہ ہے اب اسے پالیسی بننا چاہیے اور پالیسی یہ تب ہی بن سکتا ہے جب پارلیمان اس کی روشنی میں قانون سازی کرے۔ میرا سوال یہ ہے کہ انہیں کس نے یہ خبر دی کہ پیغام پاکستان ایک بیانیہ ہے؟
بیانیہ تو بہت دور کی بات ، اہل وطن کی غالب اکثریت کو تو شاید معلوم ہی نہ ہو پیغام پاکستان کیا چیز ہے۔نیز یہ کہ اس پیغام پاکستان میں آخر وہ کون سی ایسی نئی چیز ہے جو پاکستان کے آئین اور قانون میں موجود نہیں اور جس پر قانون سازی کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔انسانی جان اور مال کے تحفظ سے لے کر پرائیویٹ آرمی یعنی نجی جہاد تک سب کی ممانعت تو آئین میں ویسے ہی موجود ہے۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ فکری جمود کا شکار معاشرے کیا صرف قانون سازی سے درست ہو سکتے ہیں؟
ایک الجھن یہ ہے کہ جب سینکڑوں جید علماء اس پر دستخط کر چکے اور چاروں وفاق بھی اس پر متفق ہیں تو کیا وجہ ہے انتہا پسندی کو روکنے کے لیے کسی عالم یا کسی مذہبی رہنما نے کبھی پیغام پاکستان کا حوالہ نہیں دیا؟
اگر چاروں وفاق اس پر متفق ہیں تو اسے کسی وفاق کے نصاب کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا؟
اہل مذہب اگر ایک چیز کو درست سمجھتے ہیں اور اس پر دستخط کر چکے ہیں تو اب اس بات کا بر سر منبر کھل کر اظہار کیوں نہیں کرتے؟
کیا فہم دین کے باب میں قوم کی رہنمائی ان کا دینی فریضہ بھی نہیں ہے؟
میری رائے میں پیغام پاکستان کا تعلق قانون سازی سے زیادہ اس سماج کی فکری تہذیب سے ہے۔ جب تک یہ کام نہیں ہو گا انتہا پسندی اور انتشار فکر سے نجات ممکن نہیں۔
بہاولپور میں ایک استاد کا قتل بتا رہا ہے کہ یہاں اہل فکر مدارس کے باب میں متفکر رہے لیکن جدید تعلیمی اداروں کی حالت زیادہ پریشان کن ہے۔
انتشار فکر نے ہمیں اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، اب جدید اور قدیم کی بحث بے معنی ہو چکی ہے۔اس انتشار فکر سے نکلنا ہو گا اور پیغام پاکستان اس کوشش کا ابتدائی اور پہلا با معنی نقش ہے جس میں اداروں کی تطہیر اور تعمیر کی بات بھی کی گئی اور اس کی روشنی میں اگلے مرحلے میں ’ ڈی ریڈیکلائزیشن آف کیمپسز‘ کے منصوبے پر بھی کام شروع ہو چکا ہے۔ آ
ئی آر آئی نے مختلف جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ اس ضمن میں مشاورت شروع کر رکھی ہے۔ معلوم نہیں آگے چل کر یہ کوشش کیا صورت اختیار کرتی ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ ادارہ تحقیقات اسلامی کی یہ کوشش بہت مبارک ہے۔ یہ کوئی آسان کام نہیں۔
جامعات میں مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے جتھے بنا رکھے ہیں ۔ان جتھوں کا ناامہ اعمال ہمارے سامنے ہے۔
’’ ڈی ریڈیکلائزیشن‘‘ کے اس عمل میں یہ گروہ مزاحمت کریں گے ، یہاں ریاست کو قوت کے ساتھ بروئے کار آنا ہو گا۔لیکن یہ عمل حکیمانہ انداز میں آگے نہ بڑھا تو نقصاندہ بھی ہو سکتا ہے۔توازن کا قائم رہنا ضروری ہے ۔’ڈی ریڈیکلائزیشن ‘ کی یہ کوشش رد عمل میں سیکولر انتہا پسندی کی طرف نہ چلی جائے اس کا خاص خیال رکھنا ہو گا۔کیونکہ اس صورت میں ’ ریڈیکلائزیشن‘ بھی بڑھ جائے گی اور فکری انتشار بھی۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور ادارہ تحقیقات اسلامی نے بھاری پتھر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ صف نعلین میں کھڑے ہم طالب علم کامیابی کی دعا ہی کر سکتے ہیں ۔ [ماِخوز از تحریر : آصف محمود]
https://roznama92news.com/پیغام-پاکستان-سوالات-23-03-2019
..Download: Paigham-e-Pakistan (English) …. (Urdu, اردو )
مزید
- دو قومی نظریہ – نظریہ پاکستان
- پاکستان- چلینجز اور راه حل
- سپریم کون پارلیمنٹ , آیین ،عدالت یا قرآن ؟
- پاکستان – مسائل کی دلدل اور ترقی کا راستہ
- دین اسلام کے نفاذ کی اسٹریٹجی
- دہشت گردی: قومی بیانیہ ’’پیغام پاکستان‘‘
- اسلامی ریاست میں تصور اقامتِ دین
- اسلام، جمہوریت اور کفر: تحقیقی جائزہ
- جمہوریت اورخلافت : تحقیقی جائزہ
- ولایت فقه
- پاکستانی ’نیم جمہوریت‘ اور دنیا میں جمہوریت پر کم ہوتا اعتماد
- ووٹ کی شرعی حیثیت