اتحاد امت مسلمہ Muslim Ummah Unity

آج جب ہم عالم اسلام پرنگاہ ڈالتے اور مختلف شعبہٴ ہائے حیات میں اپنی کارکردگی کاموازنہ مادّی طور پر ترقی یافتہ اور خوشحال دنیا سے کرتے ہیں تو ایک حوصلہ شکن تصویر سامنے آتی ہے۔ اس تصویر کاسب سے اذیت ناک پہلو یہ ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سات لاکھ فوج حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے عوام کو نشانہ ستم بنا رہی ہے۔

Every religion and group like to be united for prosperity and strength. Islam also stresses unity of Muslims, there are many verses in Quran and Hadiths which emphasize unity of Muslims. However there conflicts ….. [Keep reading ….]

فلسطین کے عوام آزاد فلسطینی ریاست کے مبنی برحق مطالبے کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں اور انبیا کی سرزمین کے کوچہ و بازار نوجوانوں کے لہو سے رنگین ہو رہے ہیں۔ افغانستان اپنی آزادی و خود مختاری کا تاریخ ساز معرکہ لڑنے اور سرخرو ہونے کے باوجود ابھی تک استحکام اور ترقی و خوشحالی کی نوید ِ جانفزا سے محروم ہے۔ لیکن فلسطین اور کشمیر کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی قراردادیں نصف صدی سے معرضِ التوا میں پڑی ہیں۔ چین میں مسلمانوں کو قید کیا ہوا ہے . شام اور یمن میں مسلمانوں پر مسلمان ہی ظلم کر رہے ہیں-قرآن اللہ کی رسی ہے جو مسلمانوں کو متحد رکھ سکتی ہے :

موجودہ دور میں زمینی حقائق اور اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کے اتحاد اور مسائل کا حل ممکن ہے، پہلے اہم پوائنٹس، تفصیل اس کے بعد موجود ہے :

  1. کسی مسلمان کی پہلی ترجیح ایمان کی مضبوطی اور عملی طور پر اچھا مسلمان بننا ہے- جب وہ ایک پریکٹسنگ مسلمان بنتا ہے تو عبادات کے ساتھ ساتھ وہ دوسرے مسلمانوں اور انسانوں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے جو اتحاد امت مسلمہ اورانسانیت کی طرف پہلا قدم ہے- افسوس کہ اس بنیادی سٹیپ کی طرف توجہ نہیں دی جاتی- وسیع تناظر(macro) کی بات کی جاتی ہے اور بنیاد (micro) کو نظر انداز کیا جاتا ہے- یہ غیر سنجیدہ  رویہ ہے –
  2. بین الاقوامی تعلقات ، معا ہدات انفرادی نہیں مسلمان ممالک کی حکومتوں کے دائرۂ کار میں اتے ہیں- کس فرد یا گروہ کو ان میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی جا سکتی- افراد اور تنظیمیں یا سیاسی جماعتیں حکومت سے مطالبہ کر سکتی ہیں، دباؤ ڈال سکتے ہیں جمہوری طریقه سے ، پر امن احتجاج کی حد تک!
  3. مسلمان اکثریتی ممالک میں شہری امن کو ترجیح دیں- خلافت یا نفاذ شریعت کے نام پر ، فساد فی الارض، دہشت گردی سے دور رہیں اس پر تمام امت کے علماء کے فتوے موجود ہیں- امت مسلمہ کو دہشت گردی سے بہت نقصان ہوا، لاکھوں مسلمان مارے جا چکے ہیں- اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتی ہیں- البتہ پر امن جمہوری جدوجہد اور معاشرہ کی تبلیغ و دعوه سے اصلاح میں حکومت یا افراد کوئی رکاوٹ نہ ڈالیں-
  4. اس حقیقت کو مد نظر رکھنا ہے کہ بین الاقوامی تناظر میں تمام ممالک کے مفادات کے تعلقات ہیں، مذھب کو مسلمانوں نے بالاطاق رکھ دیا ہے- تاریخ گواہ ہے کہ اسلام کی پہلی صدی کے بعد عموما ایسا ہی ہے-
  5. مسلمانوں کے اتحاد کے لیے او آیی سی ، اسلامی ممالک کی تنظیم موجود ہے جس کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے- اس دور میں “نیشن اسٹیٹ” کا کنسیپٹ چل رہا ہے، کوئی اس سے متفق ہو یا نہ ہو یہ ایک حقیقت ہے اس کو زبردستی بزور طاقت تبدیل نہیں کیا جاسکتا- نظریاتی کوششیں کی جا سکتی ہیں- تمام مسلمان ممالک اپنے اپنے مفادات کے مطابق دوسرے مسلم اور غیر مسلم ممالک سے دوستانہ سیاسی ، معاشی اور فوجی تعلقات قائم کرتے ہیں ، جس میں مسلم ممالک کے خلاف ایک کا دشمن دوسرے کا دوست بن جاتا ہے- ایران- انڈیا کی دوستی اور ایران- پاکستان کے تعلقات جبکہ پاکستان-انڈیا میں کشمیر پر جنگی ماحول رہتا ہے- اسی طرح سعودی-امریکی دوستی اور ایران کے ساتھ ٹینشن!
  6. دنیا میں مسلمانوں پر ظلم ، تشدد کے خلاف آواز بلند کریں اور تمام مظلوموں کی مسلمان ہوں یا دوسرے، ان کی سیاسی، اخلاقی اور مادی مدد کریں- بین الاقوامی معاہدوں کا احترام کریں- غیر ریاستی گروہوں کی دہشت گردی سے مسائل حل نہیں ہوتے نہ اس کی اجازت ہے-
  7. مسلمان حکمران عوام کو اچھی حکومت ، انصاف، تعلیم صحت ، معاشی، معاشرتی اور قانونی انصاف مواقع اور امن و سیکورٹی مہیا کریں-
  8. مسلمان جس طرح اور جس جگہ اگر ایسے ملک میں اقلیت میں ہیں ، اپنے دین پیر قائم رہتے ہوے معاشرہ میں عزت اور وقار سے امن ، پیار اور محبت سے رہیں- اگر اپنے دین و ایمان کو خطرہ محسوس کریں تو پر امن طریقه سے انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کریں مگر فساد نہ کریں، اگر ضروری ہو تو پھر ہجرت کریں-
  9. اپنے دین پر عمل کریں ،غیر مسلمان کے عقائد اور کلچر کا احترم کریں ، غیر ضروری تنقید سے پرہیز کریں-
  10. تعلیم پر توجہ دیں اور معاشرہ میں عمدہ مقام کے لیے جدوجہد کریں-
  11. مسلمانوں میں نفرت ، تفرقہ بازی اور فرقہ واریت سے پرہیز کریں.
  12. قرآن میں لله کے دیے گئے نام “مسلمان” کو اختیار کریں، جید علماء کی قرآن و سنت رہنمائی سے ماخوز دین پر عمل کریں اور تمام زائد لیبل ختم کریں-
    زبردستی اپنے عقائد دوسروں پر مت ٹھونسیں-
  13. ضروری نہیں کہ اسلام کی خدمت یا اتحاد مسلمہ کے لیے ایک سیاسی یونٹ قائم کرنے کے مسلمانوں یا غیر مسلمانوں سے جنگ ، قتل ، فساد کیا جا یے، پہلے سب کچھ تباہ و برباد کریں اور پھر تعمیر .. ایسا نہ اسلام کی تعلیمات سے ثابت ہے اور نہ ہی تاریخی طور پر- ایک بتدریج ارتقاء کا عمل ہے- مکہ سے مدینہ اور تکمیل اسلام کی ٢٣ سالہ جدوجہد میں مکمل ماڈل موجود ہے-
  14. پہلا پوانٹ دوبارہ غور کے لیے دہرایا جاتا ہے : کسی مسلمان کی پہلی ترجیح ایمان کی مضبوطی اور عملی طور پر اچھا مسلمان بننا ہے- جب وہ ایک پریکٹسنگ مسلمان بنتا ہے تو عبادات کے ساتھ ساتھ وہ دوسرے مسلمانوں اور انسانوں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے جو اتحاد امت مسلمہ اورانسانیت کی طرف پہلا قدم ہے- افسوس کہ اس بنیادی سٹیپ کی طرف توجہ نہیں دی جاتی- وسیع تناظر(macro) کی بات کی جاتی ہے اور بنیاد (micro) کو نظر انداز کیا جاتا ہے-

National Narrative Against Terrorism دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ تاریخی فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘

جہاد اور فساد – تحقیقی جائزہ Jihad or Fisad

قرآن و سنت میں مسلمانوں کے بھائی چارہ پر بہت زور دیا گیا ہے:

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (49:10

مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں، لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات کو درست کرو اور اللہ سے ڈرو، امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا (49:10)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

​ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ، اس کے ساتھ خیانت نہ کر ے ، اس سے جھوٹ نہ بولے ، اوراس کوبے یارومددگارنہ چھوڑے ، ہرمسلمان کی عزت، دولت اورخون دوسرے مسلمان کے لیے حرام ہے ، تقوی یہاں(دل میں) ہے ، ایک شخص کے بُرا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیر و کمتر سمجھے​ (ترمذي : 1927 ، ، صحيح الجامع : 6706)

وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١٠﴾

اور جو لوگ ان کے بعد آئے اور ان کا کہنا یہ ہے کہ خدایا ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جنہوں نے ایمان میں ہم پر سبقت کی ہے اور ہمارے دلوں میں صاحبانِ ایمان کے لئے کسی طرح کا کینہ نہ قرار دینا کہ تو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے (قرآن 59:10)

تمام مسلمان نماز میں پڑھتے ہیں ۔۔۔

رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ (ابراهيم، 14 : 41)

اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب “مومنوں” کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگاo‘‘

اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اﷲِ الصّٰلِحِيْنَ.

ہم پر اور اﷲ کے تمام نیک بندوں پر بھی سلام ہو،

جمال الدین افغانی پان اسلام ازم یا وحدت عالم اسلام کے زبردست داعی اور انیسویں صدی میں دنیائے اسلام کی نمایاں شخصیت تھے۔ آپ نے اسلامی ممالک کو مغربی اقتدار سے آزاد کرانے کی جدوجہد کی۔ آپ کا مقصد مسلم ممالک کو ایک خلیفہ کے تحت متحد کرکے ان کا ایک آزاد بلاک بنانا تھا۔

اب مسلمان دین سے دور ہیں،  اللہ اور رسول صلعم کے احکام کو پس پشت ڈال دیا اور خمیازہ بھکر رہے ہیں ۔۔۔

وہ قوم موجودہ دور میں انحطاط کی شکار اور زوال پذیر ہے۔ اس کے اسباب کیا ہیں؟

امت مسلمہ کے زوال کے اسباب اور اس کا حل کیا ہے؟ ۔

امت مسلمہ مسلسل زوال پزیر کیوں؟ Muslim Downfall

جواب قرآن و حدیث میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

”اور تم کو جو کچھ مصیبت آتی ہے تمہارے ہاتھوں کے کئے ہوئے کاموں کی وجہ سے آتی ہے۔ اور اللہ بہت سے لوگوں کو معاف ہی کردیتا ہے۔تم زمین میں بھاگ کر اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے اور تمہارا اللہ کے سوا کوئی حامی و مدد گار نہیں ہوگا“۔(الشوریٰ ۹۲۔۳۰)

اس آیت سے واضح ہے کہ مصائب ،ہزیمت ، پریشانی ، اور ذلت بد اعمالی کی وجہ سے آتے ہیں۔ آج لوگ طرح طرح سے اللہ کی نا فرمانی کرتے ہیں ۔احکام خداوندی سے لا پرواہی برتتے ہیں ، اسلامی تعلیمات سے روگردانی کرتے ہیں، جبکہ امت مسلمہ کو اسلام نے ایک نظام حیات سے نوازااور اس میں ہر طرح کا علاج رکھا ۔ امت مسلمہ نے اس نظامی زندگی کو فرسود ہ سمجھ کر اپنی زندگی سے دور کر دیا اور طرح طرح کے برائیوں میں مبتلا ہوگئی ۔

حقیقت یہ ہے کہ ’’امت‘‘ کا تصور اسلامی تاریخ میں سیاسی اور عسکری حوالے سے زیادہ نہیں رہا۔ یہ صرف ایک روحانی تصور بن چکا ہے۔ یا بنا دیا گیا ہے۔ یہ تصور عبادات اور باہمی محبت کے حوالے سے ہمیشہ زندہ رہا۔ حج اس کا بہترین مظہر ہے۔ امت وہاں اکٹھی ہوتی ہے۔ حرمین شریفین امت مسلمہ کے مراکز ہیں۔ افریقی حبشیوں کے کندھوں سے کندھے ملائے یورپ کے سفید فام اور ایشیا کے گندمی رنگ کے مسلمان کھڑے ہوتے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں چلے جائیے، مسجد جائیں گے تو وہاں ترک بھی ہوں گے، صومالیہ کے سیاہ فام بھی اور مشرق بعید کے زرد فام بھی۔ مگر سیاسی طور پر یہ تصور کبھی بھی کہیں بھی نافذ نہ ہوسکا۔ کیا ایسا ہی اسلام میں مطلوب ہے؟

خلافت کے مداح متفق نہیں:

Democracy and Caliphate- Analysis جمہوریت اورخلافت : تحقیقی جائزہ

مگر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کو اس آزمائش میں ان کے دین نے ڈالا ہی نہیں کہ پوری امت مسلمہ کا حکمران ایک ہو۔ پوری دنیا کے مسلمان ایک ہی ریاست میں بند ہو جائیں۔ پوری اسلامی تاریخ میں سوائے ابتدائی برسوں کے کبھی ایک واحد حکمران نہیں رہا۔

بدقسمتی سے مسلمان حکمران دشمن کے مقابلے میں بھی کبھی متحد نہ ہو سکے۔

ہسپانیہ کے مسلمان اکھڑتی ہوئی آخری سانسوں کے ساتھ مشرق کی طرف دیکھتے رہے مگر انہیں بچانے کوئی نہ آیا۔ یہاں تک کہ آخری مسلمان یا تو افریقہ آن بسا یا مجبوراً اس نے نصرانیت کا طوق گلے میں ڈال لیا۔

ماضی مزید کھنگال لیجیے۔ خوارزم شاہ کے ساتھ کیا ہوا؟ صفوی ایران، ترکوں کے خلاف یورپ سے مدد مانگتا رہا۔

اس سے پہلے امیر تیمور نے سلطنت عثمانیہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

بابر نے پانی پت کے میدان میں ایک مسلمان حکمران ہی کو شکست دی۔

سلطان ٹیپو کو کسی مسلمان حکمران نے کمک نہ روانہ کی اور تو اور نظام دکن نے اس کے مقابلے میں انگریزوں کا ساتھ دیا۔

یہ ہے امت کی ’’سیاسی‘‘ وحدت کی حقیقت۔

جو لوگ اقبال کا یہ شعر لپک لپک کر گاتے ہیں ؎

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

تو وہ اس نکتے پر بھی غور فرمالیں کہ اس میں جس اتحاد کا ذکر ہوا ہے وہ حرم کی پاسبانی کے لیے ہے۔ مسلمان ملکوں کی امداد کے لیے نہیں۔

پہلی جنگ عظیم کے اردگرد عربوں نے سلطنت عثمانیہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپا۔ انگریزوں کی کاسہ لیسی کی۔ اسرائیل کے قیام میں دانستہ یا نادانستہ، برطانیہ کے ہاتھوں میں کھیلے۔ کسی کے کشکول میں اردن کی اپاہج ریاست ڈالی گئی، کسی کو عراق کا ٹوٹا ہوا تخت ملا۔

جمال عبدالناصر عرب قومیت کا علم بردار بن کر اٹھا۔ نہرو اس کا بہترین دوست تھا۔ امت کی سیاسی وحدت کے خواب دیکھنے والے سادہ دل مسلمان بھول جاتے ہیں کہ یاسر عرفات آخر تک بھارت کا مداح رہا۔ کشمیر کا لفظ شاید ہی اس کی زبان سے کسی نے سنا ہو۔ شام اور مر کی کنفیڈریشن بنی۔ چند سال بعد سرپھٹول ہوا اور الگ ہو گئے۔

بنگلہ دیش کے لیے پاکستان آج بھی دشمن نمبر ایک ہے۔

عراق کے صدام نے پہلے کویت پر چڑھائی کی پھر ایران پر چڑھ دوڑا۔ امریکہ کے جہاز عرب ملکوں سے اڑتے اور عراق کی سول آبادی پر بم برساتے۔ قطر کے ساتھ جو کچھ اس کے عرب بھائی، ہم زبان اور ہم مذہب بھائی کر رہے ہیں، دنیا دیکھ رہی ہے اور انگلیاں دانتوں میں دبا رہی ہے۔

یمن پر بمباری ہورہی ہے۔ مسلمان کر رہے ہیں، غیر مسلم نہیں۔

پاکستان اپنی پیدائش کے دن سے آج تک افغانستان کو بھگت رہا ہے۔ وسط ایشیائی مسلمان ریاستوں کے جتنے معاہدے اسرائیل کے ساتھ ہیں، کسی بھی مسلمان ملک کے ساتھ نہیں۔ مسلمان ملکوں کے اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ دندناتی ہوئی آتی ہے۔ پاکستان بائی کاٹ کرتا ہے۔ کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اختتامی اعلامیے نمبر 1، میں کشمیر کا ذکر مفقود ہے مگر ایران کی مذمت کی جاتی ہے۔ نمبر 2 میں بھارت کی کشمیر میں مذمت کر کہ ہم کو بھی خوش کردیا جاتا ہے۔  ایرانی وفد واک آئوٹ کر جاتا ہے۔

(ایران اسرائیل کا دشمن،  بھارت کا دوست، اسرائیل بھارت کا دوست بلکہ ساتھی ۔۔ ایران موجودہ جنگی حالت میں خاموش ۔۔ افغانستان کا کیا ذکر کریں؟  )

یہ تو ہم عصر تاریخ کی جھلکیاں ہیں۔

دوسری حقیقت جو او آئی سی کے اس اجلاس سے مزید نمایاں ہوئی ہے یہ ہے کہ عرب دنیا میں سعودی عرب کو چھوڑ کر کوئی دوسرا ملک کبھی بھی پاکستان کا قابل اعتماد دوست نہیں رہا۔ شاہ فیصل سے لے کر شہزادہ محمد بن سلمان تک، سعودی حکمران نے پاکستان کا ممکنہ حد تک ساتھ دیا مگر کسی اور عرب ملک نے ایسا کبھی نہ کیا۔

ترکی کھل کر پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا اور کھڑا ہے ۔۔۔۔

(محمد اظہار الحق کی تحریر سے استفادہ کیا گیا  )

  1. https://tribune.com.pk/story/1622321/6-unity-muslim-world/
  2. https://roznama92news.com/بیچاری-کی-روز-سے-دم-تو-ری-ے
  3. http://lib.bazmeurdu.net/سید-جمال-الدین-افغانی-اور-اقبال-۔۔۔-معی/
  4. https://islamqa.info/en/answers/12110/islamic-unity
  5. https://pakobserver.net/muslim-unity/
  6. http://www.ahl-alquran.com/English/show_article.php?main_id=8443

Muslim Only صرف مسلمان

مزید پڑھیں :

  1. اقوام کے عروج و زوال کا قانون اور قرآن
  2. جہاد اور فساد – تحقیقی جائزہ:
  3. انڈین مسلم 
  4. اسلامی دنیا کی تباہی کا منصوبہ – برنارڈ لوئس پلان 
  5. جاگو جاگو جاگو امت مسلمہ
  6. مسلمانوں کا نظریاتی اور فکری کنفیوژن اور حل
  7. غیر مسلم معاشرے میں مسلمان
  8. دورجدید میں اسلامی تفکر
  9. دو قومی نظریہ – نظریہ پاکستان
  10. پاکستان کے روحانی پہلو ۔۔ 
  11. پاکستان- چلینجز اور راه حل
  12. پاکستان – مسائل کی دلدل اور ترقی کا راستہ
  13. دین اسلام کے نفاذ کی اسٹریٹجی
  14. دہشت گردی: قومی بیانیہ ’’پیغام پاکستان‘‘
  15. اسلامی ریاست میں تصور اقامتِ دین
  16. اسلام، جمہوریت اور کفر: تحقیقی جائزہ
  17. جمہوریت اورخلافت : تحقیقی جائزہ

Next page ….. Quran and Hadith on unity of Muslims …….

Pages ( 1 of 2 ): 1 2Next »